اسلام آباد : گرمی کی شدت میں ایک طرف لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے تو دوسری طرف وزراء کی طرف سے لوڈشیڈنگ ختم ہوجانے کے بیانات زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں، ایسے میں اب کے الیکٹرک اور حکومت کے مابین اعداد و شمار کو لے کر نئی بحث شروع ہو گئی ہے
تفصیلات کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس چئرمین قائمہ کمیٹی سینٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ اس سال سرکلر ڈیٹ میں 260 ارب روپے کااضافہ ہوا ہے، کے الیکڑک 61 ارب روپے کی نادہندہ ہے
سینٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ سرکلر ڈیٹ سے متعلق اعدادوشمار دے کر حیرت ہورہی ہے۔ چئرمین قائمہ کمیٹی سینٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ہم نے ایک کمپنی کی نجکاری کی ہے وہی نہیں سنبھالی جارہی، ابھی تو سننے میں آرہا ہے کہ مزید کمپنیوں کی بھی نجکاری کرنے جارہے ہیں۔ سی ای او کے الیکڑک نے جواب دیا کہ ہمارے واجبات 300 ارب روپے سے زائد ہیں، وفاقی حکومت نے ہمیں 280 روپے اداکرنے ہیں، ہم بھی واجبات کے حوالے سے ثالثی کے لئے تیار ہیں، ثالثی میں جو فیصلہ ہوگا وہ ہمیں اور حکومت کو ماننا پڑے گا
چئرمین قائمہ کمیٹی نے کے الیکڑک کی نجکاری کا معاہدہ فراہم نہ کرنے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر پاور ڈویژن ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہا، شاید سب ہی چاہتے ہیں کہ کے الیکڑک کو کوئی نہ پوچھے، پاور پرچیز ایگریمنٹ ہمارے پاس ہے نجکاری کامعاہدہ نہیں ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ کے الیکڑک کی نجکاری کا معاہدہ ہمارے پاس نہیں ہے، نجکاری کا معاہدہ نجکاری کمیشن کے پاس ہے۔ جس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ جنگل کا قانون تو نہ چلائیں، اس ملک کے ساتھ بہت ہوگیا ہے
سی ای او کے الیکڑک نے بتایا کہ ان کے پاس بھی پاس نجکاری کا معاہدہ نہیں ہے، جو کمپنی بکی ہے اس کے پاس بھی معاہدہ نہیں ہے۔ جس پر چئرمین قائمہ کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ہم آئی پی پیز اور کے الیکڑک کے ساتھ تمام معاہدوں کی تفصیلات لیں گے، تمام اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تفصیلات فراہم کریں، حیسکو کا چئرمین کیسکو کے بورڈ کا ممبر ہے، کیسکو کا چئرمین حیسکوکا ممبر ہے۔ سینٹر طلحہ محمود نے کہا کہ اس وقت ہر طرف لوڈشیڈنگ ہورہی ہے اس پر ابھی تک ہم بات نہیں کر سکے
چیئرمین قائمہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ تمام کمپنیاں ایک سال میں کرنٹ لگنے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد فراہم کریں، اس بات کی تفصیلات دی جائیں کہ حادثات سے کتنے عام شہری متاثر ہوئے، جاں بحق ہونے والے افراد کو معاوضے کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں.