تین برس میں قرضوں پر سود کی ادائیگی 7500 ارب روپے

نیوز ڈیسک

اسلام آباد :  وفاقی وزارت خزانہ نے کہا ہے موجودہ حکومت نے گزشتہ تین برسوں میں قرضوں پر سود کی مد میں 7500 ارب روپے کی ادائیگی کی، جو مجموعی قرضوں میں پچاس فیصد اضافہ کی وجہ بنی ، جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے 2900 ارب روپے قرضوں میں اضافہ ہوا جو بیس فیصد بنتا ہے، پرائمری خسارہ کی ادائیگی کے لئے بھی 3500 ارب روپے (23 فیصد) کا قرضہ لیا گیا. دس کھرب (7 فیصد) کا اضافہ حکومت کے ہنگامی ضروریات اور حکومتی بانڈز کی فیس اور حقیقی قدر میں فرق کی وجہ سے ہے

وفاقی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے دوران جی ڈی پی کے تناسب سے پاکستان کے قرضوں کے حجم میں دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے کم اضافہ ہوا ہے

وزارت خزانہ نے وضاحت کی ہے کہ حالیہ میڈیا رپورٹس میں ملکی قرضہ میں اضافہ کی درپردہ وجوہات کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے، مانیٹری و مالیاتی پالیسیوں میں بڑی ایڈجسٹمنٹس کی گئی ہیں اور آئندہ چند برسوں میں قرضوں میں پائیدار بنیادوں پر کمی آئے گی

وزارت خزانہ کے ترجمان نے گزشتہ تین برسوں سے سرکاری قرضوں میں اضافہ سے متعلق بتایا کہ مالی سال 2018 کے اختتام تک مناسب کیش بفر کی عدم موجودگی میں مختصر مدت کے قرضوں کو ترجیح دی گئی تھی اور افراط زر کے دباؤ پر قابو پانے کے لئے قرضوں پرسود کی شرح بہت بڑھ گئی تھی

ماضی میں روپیہ کی قدر کو مصنوعی طور بلند سطح پر برقرار رکھا گیا تھا، جس سے ادائیگیوں میں توازن کا بحران سامنے آیا، اس صورتحال کے تناظر میں مارکیٹ کی حرکیات کی بنیاد پر روپیہ کی قدر کا تعین ناگزیر پالیسی انتخاب تھا، جس کی وجہ سے روپیہ کی قدر گرنے سے افراط زر اور شرح سود میں اضافہ ہوا، جی ڈی پی نمو کی شرح میں کمی ہوئی جبکہ درآمدات پر ٹیکسوں کی مد میں محصولات میں کمی آئی

یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ قرضوں میں یہ اضافہ نئے قرضہ کے حصول کی وجہ سے نہیں، بلکہ روپے کی قدر میں کمی کا نتیجہ ہے

ترجمان نے بتایا کہ کووڈ۔19 کی عالمگیر وبا کی وجہ سے اقتصادی سست روی کی کیفیت رہی جو بنیادی خسارہ میں زیادہ اضافہ پر منتج ہوئی

حکومت نے کیش بفر قائم رکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہ لینے کا انقلابی اور اقتصادی طور پر درست فیصلہ کیا جس کی وجہ سے صرف ایک بار قرضہ میں اضافہ ہوا، تاہم حکومت کے کیش میں اضافہ کی وجہ سے اسے متوازن بنایا گیا

مالی سال 2020 میں عالمی سطح پر جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں میں 13 فیصد اضافہ جبکہ پاکستان میں محض 1.7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جون 2021 کے اختتام پر پاکستان کا جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کا تناسب 4 فیصد کم ہوا ہے، جو قرضوں کے بوجھ میں کمی کا اشارہ ہے

ترجمان نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں قرضہ میں اضافہ بنیادی طورپر 19۔2018 میں مشکل مگر ناگزیر پالیسی ہائے انتخاب کے باعث ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ آئندہ چند برسوں میں قرضوں میں پائیدار بنیادوں پر کمی آئے گی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close