کیلی فورنیا : مقبول ترین میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ نے بھارت میں نافذ ہونے والے انفارمیشن ٹیکنالوجی قوانین کے تحت جاری کردہ پہلی ماہانہ ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں بتایا ہے کہ انہوں نے ایک ماہ کے دوران انتیس لاکھ صارفین کے اکاؤنٹ بند کیے ہیں
دی ہندو اخبار کی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ کے مطابق ان اکاؤنٹس کو 15 مئی سے 15 جون کے دوران ایک ماہ کے عرصے میں بند کیا گیا
واٹس ایپ کی جانب سے کہا گیا کہ ہماری اولین توجہ اکاؤنٹس کو نقصان دہ یا ان چاہے پیغامات کو بڑے پیمانے پر بھیجنے سے روکنے پر مرکوز ہے
میسجنگ ایپلی کیشن نے کہا کہ ہم نے اعلی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ان اکاؤنٹس کی نشاندہی کی کہ جو اکاؤنٹس زیاہ یا پیغامات کی اعلی یا غیر معمولی شرح ارسال کررہے تھے ان کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے 15 مئی سے 15 جون کے درمیان صرف بھارت میں ایسے 20 لاکھ اکاؤنٹس پر پابندی لگادی
واٹس ایپ نے کہا کہ ان میں سے 95 فیصد پابندیاں بغیر اجازت یا بہت زیادہ میسیجز کرنے کی وجہ سے لگائی جاتی ہیں جسے اسپیم کہا جاتا ہے
ایپلی کیشن کے مطابق ان میں سے اکثر اکاؤنٹس پر کسی صارفین کی رپورٹس پر انحصار کیے بغیر پابندی لگائی گئی. جبکہ اس عرصے کے دوران متعدد پارٹیوں کی جانب سے شکایات یا مسائل کی نشاندہی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ کمپنی کو اکاؤنٹس بند کرنے، پروڈکٹ سپورٹ، اکاؤنٹ سپورٹ، سیفٹی سپورٹ سے متعلق تین سو پینتالیس درخواستیں بھی موصول ہوئیں. واٹس ایپ انتظامیہ کو ستر اکاؤنٹس نے معاونت کے لیے کہا جبکہ دو سو چار پر پابندی کی اپیل کی گئی، کمپنی نے ان میں سے تریسٹھ اکاؤنٹس کو بند کر دیا ہے
واٹس ایپ کے مطابق عالمی سطح پر ایک مہینے میں اوسط اسی لاکھ اکاؤنٹس پر پابندی لگائی جاتی ہے یا انہیں ڈِس ایبل کیا جاتا ہے.