کابل : افغان طالبان کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت میں خواتین کو حجاب کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے اور کام پر جانے کی اجازت ہوگی اور وہ سیاست میں بھی حصہ لے سکیں گی
تفصیلات کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ہم اقتدار پر اپنی اجارہ داری قائم نہیں کرنا چاہتے لیکن افغانستان میں نئی حکومت کے قیام تک امن قائم نہیں ہوسکتا اور اس کے لیے افغان صدر اشرف غنی کو جانا ہوگا
ایک سوال کے جواب میں سہیل شاہین نے کہا کہ ہماری نئی حکومت میں خواتین کو نہ صرف تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہوگی بلکہ انہیں کام پر جانے کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی حصہ لینے کی اجازت ہوگی تاہم اس کے لیے انہیں حجاب لازمی پہننا ہوگا
طالبان ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ نئی حکومت میں خواتین کو گھر سے نکلنے کے لیے ان کے ساتھ مرد سربراہ کی ضرورت نہیں ہوگی اور نئے قبضہ ہونے والے اضلاع میں طالبان کمانڈروں کو یہ حکم ہے کہ یونیورسٹیوں ، اسکولوں اور بازاروں میں پہلے کی طرح کام جاری رکھیں جس میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت بھی شامل ہے
ترجمان افغان طالبان نے کہا کہ چند طالبان کمانڈروں نے جابرانہ اور سخت رویے کے خلاف قیادت کے احکامات کو نظر انداز کیا، جس پر انہیں طالبان کے فوجی ٹربیونل کے سامنے پیش کیا گیا جہاں انہیں سزائیں بھی دی گئیں
واضح رہے امریکی فوج کے انخلا اور خاص طور پر رات کی تاریکی میں بگرام ایئربیس خالی کرنے کے بعد طالبان نے افغانستان کے درجنوں اضلاع پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے جب کہ متعدد اضلاع سے افغان فوجیوں نے بھاگ کر جان بچائی اور سیکڑوں فوجی تاجکستان فرار ہو چکے ہیں۔