مسلم لیگ نون کے کیپٹن صفدر کی گرفتاری اور رہائی کے درمیان آئی جی سندھ کے اغوا کی کہانی ، سچ کیا ہے؟

نیوز ڈیسک

کہانی کہاں سے شروع ہوئی؟
گزشتہ روز مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کی مزار قائد پر حاضری کے دوران ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر نے نعرے بازی شروع کردی تھی اور مزار قائد کے احاطے میں ”ووٹ کو عزت دو“ کے نعرے لگائے تھے۔

وہ قائد اعظم محمد علی جناح کی قبر کے احاطے میں داخل ہوئے، پھر قبر کے اطراف لگی جالیوں کو عبور کیا اور قبر کے ساتھ کھڑے ہوکر نعرے بازی کی اور کرائی۔ وہاں موجود کارکنان نے بھی ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے۔ اس موقع پر مریم نواز، مریم اورنگزیب، نہال ہاشمی اور علی اکبر گجر بانی پاکستان کی قبر کے اطراف لگی مرکزی جالیوں کے اندر موجود تھے۔

دونوں سیاسی رہنما پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں شرکت کے لیے کراچی آئے تھے۔

اس کے بعد کیا ہوا؟
تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان ، حلیم عادل شیخ ، راجہ اظہر اور دیگر مزار قائد کا تقدس پامال کرنے پر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرانے بریگیڈ تھانے پہنچے۔ پہلے پہل پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کیا تو پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان نے تھانے کے باہر احتجاج کیا جس کے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔

وفاقی وزیر علی زیدی نے مقدمہ درج نہ ہونے کی صورت میں آئی جی سندھ کو او ایس ڈی بنانے کا معاملہ کابینہ میں اٹھانے کی بھی وارننگ دی تھی، اس سلسلے میں رات گئے تک تمام رہنما اور کارکنوں کی بڑی تعداد تھانے میں جمع رہی اور دھرنا دے دیا ، رہنماؤں کی جانب سے باقاعدہ طور پر تحریری درخواست بھی جمع کرائی گئی ، ایک موقع پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور ایس ایچ او بریگیڈ انسپکٹر خواجہ سعید کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

دریں اثنا قائداعظم محمد علی جناح کے مزار کے ایڈمنسٹریٹو آفیسر نے بھی مسلم لیگ (ن)کے رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے بریگیڈ تھانے میں درخواست جمع کرائی ہے

قائداعظم مزار آرڈینینس کیا ہے؟
مزار قائد کی حفاظت اور اس کے تقدس کے لیے قائداعظم مزار (پروٹیکشن اینڈ مینٹی نینس) آرڈینینس مجریہ 1971 رائج ہے، قانون کی شق 6 کے تحت مزار قائد کے احاطے کے اندر اور اس کے 10 فٹ باہر تک عوامی مظاہرے اور ہر طرح کی سیاسی سرگرمی ممنوع ہے اور ایسا جرم ہے جس پر جرمانے کے علاوہ جیل کی سزا بھی مقرر ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو 3 سال جیل اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

گرفتاری:
اس کے بعد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو پیر کی صبح کراچی میں نجی ہوٹل کے کمرے سے گرفتار کیا گیا ۔ مریم نواز نے اپنی ٹوئٹ سے دعویٰ کیا کہ کراچی میں پولیس نے ہوٹل میں ہمارے کمرے کا دروازہ توڑ کر کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کیا۔ انہوں نے ہوٹل کے کمرے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ جب پولیس اہلکار زبردستی اندر گھسے تو وہ کمرے میں موجود تھیں اور سو رہی تھیں.

پولیس کا موقف:
ٹوئٹر پر ﭘﻮﻟﯿﺲ ﻧﮯ ﮔﺮﻓﺘﺎﺭﯼ ﺳﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﺑﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮔﺮﻓﺘﺎﺭﯼ ﻗﺎﻧﻮﻥ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ۔
ﺗﺮﺟﻤﺎﻥ ﺳﻨﺪﮪ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ ﮐﯽ ﻗﺎﻧﻮﻧﯽ ﺗﻘﺎﺿﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺷﻔﺎﻑ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﭦ ﭘﺮ ﺗﺤﻘﯿﻘﺎﺕ ﮐﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ، ﺗﺎﮨﻢ ﺳﻨﺪﮪ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﻧﮯ ﯾﮧ ﭨﻮﺋﭧ ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﮨﯽ ﮈﯾﻠﯿﭧ ﮐﺮﺩﯾﺎ۔

ایک اور رخ:
ﮔﺰﺷﺘﮧ ﺭﻭﺯ ﺷﮩﺮﯼ ﻭﻗﺎﺹ ﮐﯽ ﻣﺪﻋﯿﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﭙﭩﻦ ﺭﯾﭩﺎﺋﺮﮈ ﺻﻔﺪﺭ ﺳﻤﯿﺖ 200 ﺍﻓﺮﺍﺩ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﻣﺰﺍﺭ ﻗﺎﺋﺪ ﮐﮯ ﺗﻘﺪﺱ ﮐﯽ ﭘﺎﻣﺎﻟﯽ ﮐﺎ ﻣﻘﺪﻣﮧ ﺩﺭﺝ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺟﺲ میں ان ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺩﺭﺝ ﻣﻘﺪﻣﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻥ ﺳﮯ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﮬﻤﮑﯽ، ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﺍﻣﻼﮎ ﮐﻮ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻓﻌﺎﺕ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﯿﮟ، ﺟﺒﮑﮧ ﻣﻘﺪﻣﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺰﺍﺭ ﻗﺎﺋﺪ ﺍﯾﮑﭧ ﮐﯽ ﺧﻼﻑ ﻭﺭﺯﯼ ﮐﯽ ﺩﻓﻌﮧ ﺑﮭﯽ ﺷﺎﻣﻞ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ۔

آئی جی کو اغوا کیا گیا؟
ﻣﺴﻠﻢ ﻟﯿﮓ ﻧﻮﻥ ﮐﮯ ﺭﮨﻨﻤﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﯾﻢ ﻧﻮﺍﺯ ﮐﮯ ﺗﺮﺟﻤﺎﻥ ﻣﺤﻤﺪ ﺯﺑﯿﺮ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﺯﯾﺮﺍﻋﻠﯽٰ ﺳﻨﺪﮪ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﺍﻥ ﭘﺮ ﮔﺮﻓﺘﺎﺭﯼ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺩﺑﺎﻭٔ ﮈﺍﻻ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ، ﻣﺮﺍﺩ ﻋﻠﯽ ﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﭘﺮ ﺭﯾﺎﺳﺖ ﮐﺎ ﺷﺪﯾﺪ ﺩﺑﺎﻭٔ ﮨﮯ.

سینیئر ﺻﺤﺎﻓﯽ ﺣﺎﻣﺪ ﻣﯿﺮ ﻧﮯ ﺳﻤﺎﺟﯽ ﺭﺍﺑﻄﮯ ﮐﯽ ﻭﯾﺐ ﺳﺎﺋﭧ ﭨﻮﯾﭩﺮ ﭘﺮ ﭨﻮﯾﭧ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺳﻨﺪﮪ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﻧﮯ ﻣﺴﻠﻢ ﻟﯿﮓ ﻥ ﮐﮯ ﺭﮨﻨﻤﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺯﺑﯿﺮ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﺝ ﺻﺒﺢ 4 ﺑﺠﮯ ﺭﯾﻨﺠﺮﺯ ﻧﮯ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﺳﻨﺪﮪ ﮐﻮ ﺍﻏﻮﺍ ﮐﯿﺎ، ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺳﯿﮑﭩﺮ ﮐﻤﺎﻧﮉﺭ ﺁﻓﺲ ﻻﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺟﮩﺎﮞ ﺍﯾﮉﯾﺸﻨﻞ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﮯ ﮨﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺗﮭﮯ۔ ﯾﮩﺎﮞ ﭘﺮ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﺳﻨﺪﮪ ﮐﻮ ﮐﯿﭙﭩﻦ ‏( ﺭ ‏) صفدر ﮐﯽ ﮔﺮﻓﺘﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﺍﺣﮑﺎﻣﺎﺕ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ۔

ﺍﺳﯽ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﺳﯿﻨﺌﺮ ﺻﺤﺎﻓﯽ ﮐﺎﻣﺮﺍﻥ ﺧﺎﻥ ﻧﮯ  ﭨﻮﯾﭧ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﭘﯽ ﮈﯼ ﺍﯾﻢ ﺍﻧﺪﺭﻭﻧﯽ ﮐﮭﯿﻞ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﺮﯾﻢ ﺑﯽ ﺑﯽ ﺁﺋﻨﺪﮦ ﺳﻨﺪﮪ ﺁﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﺳﻮﭺ ﮐﺮ ﻗﺒﻮﻝ ﻓﺮﻣﺎﺋﯿﮟ ۔ﮐﺎﻣﺮﺍﻥ ﺧﺎﻥ ﮐﺎ ﻣﺰﯾﺪ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻧﺎﻗﺎﺑﻞ ﺗﺮﺩﯾﺪ ﺯﺭﺍﺋﻊ ﺑﺘﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﺳﻨﺪﮪ ﻣﺸﺘﺎﻕ ﻣﮩﺮ ﮨﻨﺴﺘﮯ ﮐﮭﯿﻠﺘﮯ ﮐﯿﭙﭩﻦ ﺻﻔﺪﺭ ﮐﯽ ﮔﺮﻓﺘﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺮﺍﺣﻞ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﯿﻨﺌﺮ ﺍﮨﻠﮑﺎﺭﻭﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﺮﯾﮏ ﺭﮨﮯ۔ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﺳﻨﺪﮪ ﮐﮯ ﺍﻏﻮﺍ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﻣﺮﯾﻢ ﺑﯽ ﺑﯽ ﮐﯽ ﺗﺴﻠﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮨﮯ۔

پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت:
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے.
وزیر بلدیات و اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے پی ایم ایل این کے رہنما کیپٹن صفدر کی گرفتاری کا سخت نوٹس لیا ہے اور اس معاملے پر اعلیٰ سطح کی انکوائری کرائی جائے گی۔

انجام:
آج شام ہی عدالت نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو رہا کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا ہے. عدالت نے مزار قائد میں نعرے بازی کرنے کے کیس میں کیپٹن صفدر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم جاری کیا ہے۔
عزیز بھٹی پولیس اسٹیشن سے کیپٹن (ر) صفدر کو بکتر بند گاڑی میں سٹی کورٹ لایا گیا۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
سماعت کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے وکلاء آپس میں الجھ گئے، کمرہ عدالت میں فاضل جج کے سامنے ایک دوسرے پر چلاتے رہے۔ عدالت نے وکلا کو خاموش کرایا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دوران سماعت وکلا کے درمیان تلخ کلامی بڑھ جانے کے بعد فاضل جج اپنے چیمبر میں چلے گئے ، جہاں انہوں نے فریقین کے دلائل سنے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close