پاکستان میں گزشتہ مالی سال حیران کن معاشی بہتری ہوئی، عالمی بینک

نیوز ڈیسک

عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ مالی سال میں حیران کن معاشی بہتری ہوئی ہے

تاہم ورلڈ بینک کے مطابق مہنگائی کی بلند شرح نے مانیٹری سپورٹ کا اثر زائل کر دیا، تجارتی خسارے کی وجہ اشیاء کی مقامی طلب میں اضافہ ہے

پاکستان میں بلند شرح مہنگائی نے مالیاتی موافقت کو ختم کردیا ہے، رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ 2022 میں خطے کی مالیاتی پالیسی سخت ہونے کے ساتھ درمیانے درجے تک موافق رہے گی، سوائے پاکستان کے جہاں بلند شرح مہنگائی نے مالیاتی موافقت کو ختم کردیا ہے

اگرچہ جنوبی ایشیا کے خطے میں فی کس آمدنی میں پیشرفت کے ذریعے اقتصادی ترقی جاری رہ سکتی ہے، تاہم اس کی رفتار کورونا وبا سے پہلے کی دہائی کے مقابلے میں پیش گوئی کی مدت میں سست ہوگی

عالمی بینک کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقامی طلب میں بہتری، ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے، جزوی لاک ڈاؤن اور موافق مالیاتی پالیسی کے باعث پاکستان میں گزشتہ سال شرح نمو حیران کن رہی

عالمی بینک کی ‘عالمی اقتصادی تناظر رپورٹ 2022‘ میں عندیہ دیا گیا ہے کہ وبا کے باعث ہونے والی مشکلات میں کمی کی وجہ سے 2022 میں جنوبی ایشیائی خطے میں شرح نمو 7.6 فیصد سے بھی بڑھ جائے گی، جو کہ 2023 میں سست ہوکر 6 فیصد تک آجائے گی

عالمی بینک نے پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں بہتر امکانات کے باعث خطے کے لیے اپنی 2021ع کی شرح نمو کے تخمینے کا ازسرنو جائزہ لیا ہے

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اصلاحات، درآمدات میں مقابلے کی صلاحیت بڑھانے اور توانائی کے شعبے میں مالی استحکام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کی شرح نمو رواں مالی سال کے دوران 3.4 فیصد اور 23-2022 میں 4 فیصد رہے گی

عالمی بینک کی رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ رواں مالی سال بھارت کی معیشت کی شرح نمو 8.3 فیصد اور 23-2022 میں 8.7 فیصد رہے گی، رواں مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو وہی ہے، جس کا تخمینہ بینک نے اکتوبر 2021 میں لگایا تھا

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران بھارت کی شرح نمو اپنے دیگر پڑوسی ممالک سے زیادہ رہے گی

عالمی بینک نے 22-2021 میں بنگلہ دیش کی شرح نمو 6.4 فیصد اور 23-2022 میں 6.9 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے، جبکہ رواں مالی سال میں نیپال کی شرح نمو 9.3 فیصد اور آئندہ سال میں 7.4 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے

تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 کی عالمی معاشی شرح نمو 5.5 فیصد سے کم ہو کر 1.4 فیصد تک ہوجائے گی

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اومیکرون سے متعلق معاشی رکاوٹوں کے باعث شرح نمو میں 4.3 فیصد تک نمایاں کمی ہوسکتی ہے

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 2020 میں پاکستان میں اصل شرح سود تیزی سے گری اور 2021 کے دوران منفی رہی

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش اور پاکستان نے مقامی طلب میں اضافے اور بڑھتی ہوئی توانائی کی قیمتوں کے باعث سامان کی تجارت کا بڑا خسارہ ریکارڈ کیا

ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیائی خطے میں مہنگائی بڑھنے کی توقعات کے باعث شرح سود مزید کم ہونے سے مالیاتی پالیسی مزید موافق رہی، لیکن پھر بھی پالیسی ریٹس کم ہیں

تیزی سے پالیسی ریٹ میں اضافے کے بعد یہ رجحان صرف پاکستان میں واپس پلٹا ہے، تاہم پاکستان میں مالی سال 2021ع میں مالی دباؤ کے باعث حقیقی اخراجات میں کمی آئی

رپورٹ میں اگست میں طالبان کے افغانستان کے قبضے کا بھی جائزہ لیا گیا ہے اور نوٹ کیا گیا کہ طالبان کے قبضے نے عالمی مدد کے تحت حاصل ہونے والی گرانٹ کو معطل کیا، بیرون ملک موجود اثاثوں اور عالمی مالی نظام تک رسائی کو معطل کیا جس سے انسانی اور معاشی بحران پیدا ہوا

بحران نے افغانستان میں کھانے پینے کی اشیا اور توانائی کی درآمد کو بھی معطل کیا جس سے زرمبادلہ میں کمی ہوئی اور مالی شعبہ غیر فعال رہا

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بنیادی گھریلو اشیا اور کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور نجی شعبہ منہدم ہوچکا ہے، جبکہ بینکنگ سسٹم غیر فعال ہونے کے بعد عالمی سطح پر فنڈز کی ترسیل کی عدم دستیابی کے باعث امدادی اقدامات روک دیے گئے ہیں

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کورونا وبا کے دوران کمزور ہوجانے والے تعلقات دوبارہ مضبوط ہو رہے ہیں. پاکستان اور سری لنکا کے مالیاتی چیلنجز بھی خطے کی شرح نمو پر منفی اثرات ڈال رہے ہیں

بھوٹان، نیپال، پاکستان اور سری لنکا میں 23-2021 میں فی کس آمدنی ترقی یافتہ معیشتوں سے مزید پیچھے رہ سکتی ہے

بھارت کو چھوڑ کر اس خطے میں 2023 کے دوران آؤٹ پُٹ 4 فیصد تک رہ سکتا ہے، جو کہ وبا سے پہلے کی گئی پیش گوئیوں سے کم ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close