یہ کہانی ہے ایک ایسے انوکھے فراڈ کی، جو نہ صرف دلچسپ ہے بلکہ سچ میں بہت منفرد بھی ہے
یہ دسمبر کے اوائل کی بات ہے، جب فیسبُک استعمال کرتے ہوئے پریم کمار (فرضی نام) کی نظر ایک وڈیو پر پڑی، جس کا عنوان تھا: ’آل انڈیا پریگننٹ جاب سروس‘
پریم نے اپنے تجسس کے زیر اثر اس ویڈیو پر کلک کیا اور اسے دیکھنے لگے
اس ویڈیو میں ملازمت کی پیشکش کی گئی اور یہ سننے میں اتنی زبردست ملازمت تھی کہ اس پر یقین کرنا مشکل تھا اور پیسے بھی بہت مل رہے تھے۔ اور کام یہ تھا کہ بس خواتین کو حاملہ کرنا ہے۔
جی آپ بلکل تھیک سوچ رہے ہیں کہ یقیناً اس پر یقین نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔۔ لیکن تینتیس سالہ پریم کمار نے اس پر یقین کر لیا
دراصل وہ شادی میں ڈیکوریشن سروس فراہم کرنے والی ایک کمپنی میں کام کرتے تھے اور وہاں سے انھیں صرف پندرہ ہزار روپے ماہانہ تنخواہ ہی ملتی تھی۔۔
وڈیو دیکھ کر وہ زیادہ تنخواہ یا پھر خدا جانے کام کی نوعیت سے للچا گئے لیکن یہ لالچ ان کے گلے پڑ گئی
لیکن خواتین کو حاملہ کرنے کی نوکری کے حصول کے چکر میں پریم کمار اب تک دھوکے بازوں کے ہاتھوں سولہ ہزار روپے گنوا چکے ہیں اور وہ ابھی بھی فراڈ کرنے والے اُن سے مزید پیسے مانگ رہے ہیں۔
انڈیا کی ریاست بہار سے تعلق رکھنے والے پریم کمار ایسے واحد شخص نہیں ہیں، جو اس دھوکے یا فراڈ کے نشانہ بنے۔۔ لمبی لائن ہے جناب
بہار میں سائبر سیل کے سربراہ ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ پولیس کلیان آنند کے مطابق سینکڑوں کی تعداد میں بھولے مرد اس بڑے فراڈ کا نشانہ بنے ہیں۔۔ ان مردوں سے بے اولاد خواتین کے ساتھ ایک رات ہوٹل میں گزارنے اور انہیں حاملہ کرنے کے عوض بڑی بڑی رقوم دینے کا وعدہ کیا گیا تھا
پولیس نے ابھی تک اس فراڈ میں ملوث آٹھ لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جن کے قبضے سے نو موبائل فونز اور ایک پرنٹر ملا ہے، جبکہ اٹھارہ دیگر فراڈیوں کی تلاش جاری ہے
فراڈیوں کو تلاش کرنے میں تو پولیس کو جو مشکل ہے، سو ہے لیکن اس سے زیادہ مشکل اس فراڈ کا نشانہ بننے والوں کو ڈھونڈنے میں ہو رہی ہے
کلیان آنند کے مطابق ”یہ گروہ گذشتہ ایک سال سے متحرک ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ انہوں نے سینکڑوں لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے لیکن ممکنہ طور پر شرمندگی کی وجہ سے فراڈ کا نشانہ بننے والے سامنے نہیں آ رہے ہیں“
اس فراڈ کا نشانہ بننے والے پریم کمار بھی اس کی تفصیلات بتانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں لیکن پھر بھی انہوں نے اس بارے میں کافی کچھ بتایا ہے
پریم کا کہنا ہے ”فیس بُک پر ویڈیو دیکھنے کے دس منٹ بعد میرا فون بجنے لگا۔ ایک شخص نے مجھے کہا کہ اگر میں ملازمت کے لیے رجسٹر کرنا چاہتا ہوں تو مجھے ابتدا میں 799 روپے دینے ہوں گے”
کال کرنے والے شخص کو پریم کمار ’سندیپ سر‘ کہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کالر نے انہیں بتایا کہ ملازمت کے لیے رجسٹر ہونے کے بعد وہ ممبئی کی ایک کمپنی کے لیے کام کریں گے اور انہیں ایک عورت کی تفصیلات بھیجی جائیں گی، جسے انہیں حاملہ کرنا ہوگا
فون کرنے والے نے صرف ایک عورت کے ساتھ سیکس کرنے کے عوض انہیں پانچ لاکھ روپے کی پیشکش کی۔ یہ رقم اتنی بڑی تھی جو منگنیش ڈیکوریشن کمپنی میں کام کر کے تین سال میں کما پاتے
یہی نہیں، فون کرنے والے نے انہیں مزید بتایا کہ خاتون کے کامیابی سے حاملہ ہونے کی صورت میں پریم کمار کو مزید آٹھ لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
پریم کمار شادی شدہ ہیں اور دو بچوں کے باپ ہیں۔ وہ کہتے ہیں ”میں غریب آدمی ہوں۔۔ مجھے پیسوں کو ضرورت تھی چنانچہ میں نے اُن پر یقین کر لیا“
اگلے چند ہفتوں میں انہیں مزید سولہ ہزار روپے ان دھوکے بازوں کو دینے پڑے۔ ان سے 2550 روپے کچھ ’عدالتی کاغذات‘ کی تیاری کے لیے بٹورے گئے، 4500 روپے سیفٹی ڈیپازٹ کا کہہ کر لیے گئے اور ان کو ملنے والے پیسوں پر لگنے والے جی ایس ٹی کی مد میں ان سے 7998 روپے علیحدہ ہتھیا لیے گئے
پریم کمار کے پاس جعلی عدالتی کاغذات سمیت یہ ساری رسیدیں بھی موجود ہیں۔ سرکاری کاغذ کی طرح کے دکھنے والے دستاویز پر ان کا نام اور ان کی تصویر بھی ہے۔ اس کے عنوان میں لکھا ہوا ہے ’بیبی برتھ ایگریمنٹ‘ یعنی بچے کی پیدائش کا معاہدہ اور نیچے لکھا ہے: ’پریگننسی ویریفیکیشن فارم‘ یعنی حمل کا تصدیقی فارم
اس دستاویز کے آخر میں کیے گئے دستخط امریکی ٹاک شو کی مشہور میزبان اوپرا ونفری کے دستخط جیسے ہیں۔
اس ساری کارروائی کے دوران ’سات سے آٹھ‘ خواتین کی تصویریں بھیج کر دھوکے بازوں نے پریم کمار کی اس معاملے میں دلچسپی کو برقرار رکھا۔ وہ اُن سے پوچھتے تھے کہ وہ ان خواتین میں سے کس کو حاملہ کرنا پسند کریں گے
پریم کمار بتاتے ہیں ”انھوں نے کہا کہ جس علاقے میں میں رہتا ہوں وہ وہاں ایک ہوٹل کا کمرہ بک کرائیں گے اور وہاں میری ایک خاتون سے ملاقات ہوگی“
جب پریم نے اُن سے کیے گئے پیسوں کے وعدے کے بارے میں پوچھا تو انہیں ایک رسید دکھائی گئی اور کہا گیا کہ 512400 روپے ان کے اکاؤنٹ میں بھیج دیے گئے ہیں، لیکن انہیں وصول کرنے کے لیے انہیں 12600 روپے انکم ٹیکس دینا ہوگا۔
پریم بتاتے ہیں کہ اس وقت تک وہ اپنے پورے مہینے کی تنخواہ فراڈ کرنے والوں کو دے چکے تھے، چنانچہ انہوں نے دھوکہ بازوں کو کہہ دیا کہ وہ مزید پیسے نہیں دے سکتے اور بس اب انہیں اپنے پیسے واپس چاہییں
پریم کے مطابق، ”لیکن سندیپ سر نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور جب میں برہم ہوا تو انہوں نے مجھے کہا کہ کیونکہ میرا بینک اکاؤنٹ پانچ لاکھ روپے کا کریڈٹ دکھا رہا ہے، اس لیے انکم ٹیکس کا محکمہ میرے گھر پر چھاپہ مار کر مجھے گرفتار کر لے گا“
پریم نے مزید بتایا ”میں ایک غریب مزدور ہوں، میں نے ایک مہینے کی تنخواہ گنوا دی اور میں اپنے آپ کو کسی فوجداری مقدمے میں نہیں پھنسانا چاہ رہا تھا۔ میں اتنے خوف میں تھا کہ میں نے دس دنوں کے لیے اپنا فون بند کر دیا تھا۔ میں نے کچھ دن قبل ہی اسے واپس چلایا ہے“
ڈی ایس پی آنند کا کہنا ہے کہ اس فراڈ کے پیچھے پڑھے لکھے افراد ہیں، جن میں سے کچھ تو گریجوئیٹ بھی ہیں اور انہیں موبائل فونز، لیپ ٹاپس اور پرنٹر استعمال کرنے آتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف پورے ملک میں پھیلے ان کے زیادہ تر متاثرین کم پڑھے لکھے اور غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں
پریم کمار کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں لگ رہا تھا کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہو رہا ہے کیونکہ ’سندیپ سر‘ نے انہیں اپنے شناختی کارڈ کی کاپی بھیجی تھی، جبکہ ایک تصویر بھی، جس سے ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ انڈین آرمی کے سپاہی تھے۔ اور انہیں لگا کہ کال کرنے والے کی واٹس ایپ پر ڈسپلے پکچر بھی حقیقی تھی، جس میں ایک خوبصورت غیر ملکی خاتون نے نومولود بچے کو اٹھایا ہوا تھا
پریم یہ تصویر دکھاتے ہوئے پوچھتے ہیں ’آپ مجھے بتائیں کہ آپ اس تصویر پر کیسے بھروسہ نہیں کر سکتے؟‘
دوسری جانب فراڈ کرنے والوں نے منگیش سے رابطہ کرنا ابھی بھی نہیں چھوڑا۔۔ حتیٰ کہ جب وہ فون پر اپنی یہ کہانی سنا رہے تھے، تب انہوں نے کال یہ کہہ کر ختم کر دی کہ ’میڈم‘ کال کر رہی تھیں۔ انھوں نے بعد میں بتایا کہ یہ وہ میڈم ہیں، جن کے ساتھ ان کو ملوانے کا وعدہ کیا گیا تھ۔ انھوں نے بتایا کہ وہ تقریباً ہر روز اُن سے بات کرتے ہیں۔
وہ اب پریم کمار کو بتا رہی ہیں کہ ’سندیپ سر‘ اصلی دھوکے باز ہیں اور ان سے جو پانچ لاکھ روپے وعدہ کیے گئے تھے، ان میں سے زیادہ تر پیسے ’سندیپ سر‘ نے چوری کر لیے ہیں لیکن پریم کو ابھی بھی نوے ہزار روپے مل سکتے ہیں اگر وہ جی ایس ٹی کی مد میں تین ہزار روپے دیں!
پریم کہتے ہیں ”میں نے انہیں بتایا کہ میں کنگال ہو گیا ہوں۔ میں نے اُن سے میری رقم واپس کرنے کی التجا کی لیکن انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہوگا۔ کاش وہ کم از کم دس ہزار روپے واپس کر دیں۔“
جب پریم کمار سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اب بھی ان دھوکے بازوں پر اعتبار کرتے ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا ”مجھے واقعی نہیں پتا کہ مجھے اب کیا کرنا چاہیے۔ میں نے پورے ایک مہینے کی تنخواہ گنوا دی ہے اور بہار میں اپنے گھروالوں کو کوئی رقم نہیں بھیج سکا۔ میری بیوی بہت غصے میں ہے اور مجھ سے بات نہیں کر رہی۔‘
وہ اس بات پر بھی برہم ہیں کہ ’سندیپ سر‘ اب ان کی کال نہیں اٹھاتے۔ ”جنھوں نے میرے ساتھ دھوکہ کیا ان کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔ میں پانچ سو روپے کے لیے پورا دن کمر توڑ کام کرتا ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ میں نے ایک بڑی غلطی کی ہے۔ لیکن جو انھوں نے میرے ساتھ کیا وہ بہت غلط ہے۔“