سندھ بار کونسل کے رکن سپریم کورٹ کے وکیل ممتاز سیاسی رہنما ایڈوکیٹ کامریڈ سجاد چانڈیو نے سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے مرکزی جنرل سیکٹری اور عوامی ورکر پارٹی کراچی ڈویژن کے نائب صدر کامریڈ حفیظ بلوچ کے ہمراہ کارونجھر کا دورہ کیا، وفد میں سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کراچی چیپٹر کے نائب صدر ایڈوکیٹ کاظم مہیسر، انڈیجینئس لیگل کمیٹی کے پروفیسر کامریڈ عبیرا اشفاق، سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے اراکین ایڈوکیٹ عمران بلوچ، وائیلڈ لائیف فوٹو گرافر سلمان بلوچ، وکيل راحيل بھٹو، وکيل احسن کيريو اور شفيع برھمانی شامل تھے۰
وفد نے مٹھی، اسلام کوٹ اور ننگر پارکر میں کارونجھر پہاڑ، تاریخی مقامات اور ذرعی زمینوں کا دورا کیا، صحافیوں وکلا اور وہاں کے مقامی سیاسی سماجی رہنماؤں سے ملاقات کی، مٹھی میں ضلعی بار ایسوسیئیشن مٹھی کے موجودھ اور سابقہ صدور فقير منور ساگر اور وسند تھری نے وفد کا استقبال کیا، مٹی بار میں وکلا کے ساتھ کارونجھر کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی گئی، ایڈوکیٹ کامریڈ سجاد چانڈیو نے کارونجھر کے کیس کے حوالے سے وکلا کو تفصیل کے ساتھ آگاہ کیا اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت کارونجھر کی کیس کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ سپریم کورٹ میں کارونجھر کے دفاع کے لیئے قانونی پہلوؤں کے ساتھ ہمیں ماحولیاتی پھلو پہ ماہرین کے ساتھ جڑ کر تحقیق کی ضرورت ہے، پروفیسر کامریڈ عبیرا اشفاق نے وکلا سے گفتگو کرتے کہا کہ کارونجھر کا کیس نہ صرف سپریم کورٹ میں بھرپور لڑنا ہوگا بلکہ کارونجھر کے تاریخی، ماحولیاتی اور انڈیجینئس لوگوِں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیئے ہمیں ملکی اور بین الاقوامی اداروں اور اقوام متحدہ سے بھی روجوع کرنا پڑے گا، کارونجھر صرف سندھ کا ہی نہیں دنیا کے قدیم ترین تھذيبوں کا امین ہے کارونجھر کی ہر حال میں حفاظت کرنی ہوگی اسے سرمایہ داروں کے رحم و کرم پر نہیِں چھوڑا جاسکتا اس کے لیئے متحد ہو کر جہدوجہد کرنا ہوگی ـ سندھ انڈیجینئس رائیٹس الائینس کے مرکزی جرنل سیکٹری حفیظ بلوچ نے کہا کہ کارونجھر اور کیرتھر سندھ کے دو بنیادی پلر ہیں بنیاد ہیں، آج ہمارے بنیادوں پر حملہ ہے ہماری وجود شناخت اور بقا پہ وار کیا جا رہا ہے ہم پچھلے دس سالوں سے سندھ کے زمینوں پہاڑوں اور ندیوں کی حفاظت کے لیئے جہدوجہد کرتے آ رہے ہیں، ابھی وقت کی اہمیت یہی ہے کہ ہم اپنے وجود اور بقا کے لیئے متحد ہو کر جہدوجہد کریں، بات بحریہ ٹاؤن یا ڈی ایچ اے کی ہو یا کول مائینگ یا کارونجھر کی سرمایہ داروں کے ہاتھوِں مائینگ بات سندھ کے انڈیجینئس لوگوں کو ختم کرنے کی ہے اور اس کے خلاف ہم سب کو متحد ہو کر سیاسی اور قانونی جنگ لڑنا ہوگی ـ
مٹھی سے وکيل وسند تھری اور وکيل ديال صحرائی کی رھنمائی مين وفد نگرپارکر کی طرف روانہ ہُوا اور اسلام کوٹ میں اسلام کوٹ پریس کلب میں صحافیوں کے ساتھ نشست ہوئی، وفد نے اسلام کوٹ پریس کلب کے نو منتخب نمائندوں کو مبارک باد دی، ننگر پارکر میں ممتاز سماجی کارکن کارونجھر کے تاریخ سے شناسا اللّٰہ رکھیو کھوسہ اور صحافی ذوالفقار کھوسہ نے وفد کا استقبال کیا، کارونجھر کے پہاڑ اس کی تاریخی اہمیت کے بارے میں اللّٰہ رکھیو کھوسہ نے بریفنگ دی، Geologist اور وکیل ایڈوکیٹ دیال صحرائی نے وفد کو ماحولیاتی اور کارونجھر کے زمینی حقائق سے آگاہ کیا، وفد کارونجھر کے مختلف جین مندروں کا دورا کیا اور ننگر پارکر شہر میں صحافیوں، سماجی اور سیاسی کارکن سے ملاقات کی۰
اس بات پر اتفاق ہوا کہ سپریم کورٹ میں کارونجھر کے کیس میں کارونجھر کے دفاع کے لیئے وکلا کی قانونی ٹیم ترتیب دے کر کارونجھر کا دفاع کیا جائے گا، ماحولیاتی ماہرین کے ساتھ مل کر تحقیقی طور پر کارونجھر کے مائینگ کے نقصانات کی حقائق کی بنیاد پر رپورٹ مرتب کر کے ملکی اور بین القوامی ماحولیاتی اداروں سے رابطہ کیا جائے گا، کارونجھر کو بچانے کے لیئے کراچی سمیت ملک مختلف شہروں میں سیمینار کرائے جائیں گے جس میں کارونجھر کی اہمیت، تاریخی تسلسل اور خطے کی ماحولیاتی تباہی کے حوالے شعوری آگہی دی جائے گی، یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کارونجھر کے ذرعی نظام کو مضبوط کرنے اسے فروغ دینے کے لیئے مقامی ذرعی ماہرین کے ساتھ مل کر جہدوجہد کی جائے گی ـ