الٹے قدموں چلنے کی تاریخ اور اس کے حیران کن جسمانی اور ذہنی فوائد

ویب ڈیسک

یہ ایک اتفاق تھا۔۔ ہوا یوں کہ 1915ع کے موسم گرما میں پچاس سالہ پیٹرک ہرمون نے کسی کے ساتھ بیس ہزار ڈالر کی ایک عجیب و غریب سی شرط رکھی، جس کے مطابق اسے امریکہ کے شہر سان فرانسسکو سے نیویارک تک چھ ہزار تین سو کلومیٹر کا سفر الٹے قدموں چل کر مکمل کرنا تھا

پیٹرک نے اپنے ایک دوست کی مدد سے اپنے سینے پر گاڑی کا شیشہ سائیڈ مرر کے طور پر نصب کیا، تاکہ راستے کا تعین ہو سکے۔ انہوں نے یہ سفر دو سو نوے دنوں میں مکمل کر لیا۔۔ بعد ازاں پیٹرک نے ایک دلچسپ دعویٰ کیا کہ اس سفر نے ان کے ٹخنوں کو اتنا مضبوط بنا دیا کہ وہ کسی ہتھوڑے سے بھی نہ ٹوٹیں

ان کی بات میں کچھ اتنی غلط بھی نہیں تھی، کیونکہ تحقیق بتاتی ہے کہ الٹے قدموں چلنے سے جسمانی اور ذہنی صحت پر حیران کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں

الٹے قدموں چلنا یعنی ’ریٹرو واکنگ‘ انیسویں صدی میں کافی عام تھی، اس وقت لوگ پیسوں کے لیے شرطیں لگا کر سینکڑوں یا ہزاروں میل تک کا سفر طے کرتے تھے، جبکہ کچھ لوگ ریکارڈ قائم کرنے کے لیے ایسا کرتے تھے

بہرحال شرائط شروط اور ریکارڈ کے لیے الٹے قدموں چلنے کی بات اپنی جگہ لیکن سائنس کے مطابق اس عمل کے بہت سے جسمانی فوائد ہیں۔ فزیو تھراپی میں کمر کا درد، جوڑوں کا درد کم کرنے اور گھنٹوں سے منسلک مسائل میں کمی کے لیے الٹے قدموں چلنے کی تاکید کی جاتی ہے۔ ایسی تحقیق بھی موجود ہے، جس کے مطابق ایسا کرنے سے یادداشت بہتر ہوتی ہے۔

کہتے ہیں کہ اس روایت کا ابتدا قدیم چین میں ہوئی تھی، اور اس کی بنیادی وجہ صحت ہی تھی، تاہم اب امریکہ اور یورپ میں ہونے والی تحقیق کی وجہ سے اس پر دوبارہ سے توجہ دی جا رہی ہے، جس کے تحت کھیلوں میں پرفارمنس بہتر بنانے اور پٹھوں کو مضبوط بنانے میں اس کا اہم کردار ہو سکتا ہے

امریکہ کی نیواڈا یونیورسٹی کی بائیو مکینکس ماہر جینٹ ڈفیک دو دہائیوں سے اس موضوع پر تحقیق کر رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر یہ معلوم کیا ہے کہ کم از کم چار ہفتے تک روزانہ دس سے پندرہ منٹ تک الٹے قدموں چلنے سے دس صحت مند خواتین میں ہیم سٹرنگ پٹھوں کی لچک بہتر ہوئی۔ اس کے علاوہ کمر میں لچک مہیا کرنے والے پٹھے بھی مضبوط ہوئے۔ ایک اور تحقیق میں انہوں نے پانچ ایتھلیٹ کی مدد سے معلوم کیا کہ ایسا کرنے سے کمر کے درد میں بھی کمی ہوئی

وہ بتاتی ہیں ”ہماری تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ الٹے قدموں چلنے سے کمر کے نچلے حصے کی درد میں بہتری آتی ہے، کیونکہ اس میں ہیم سٹرنگ پٹھے استعمال ہوتے ہیں اور ان میں لچک بڑھتی ہے“

یہ ان فوائد کی وجہ سے ہی ہے کہ اب کھیلوں کی تربیت میں الٹے قدموں چلنے اور دوڑنے کی مشقیں شامل ہو چکی ہیں، خصوصاً ایسے کھی،ل جن میں چاروں اطراف میں تیزی سے حرکت کرنا ضروری ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر وہ کھیل، جن میں ریکٹ کا استعمال ہوتا ہے

یہ مشقیں گھٹنوں پر پڑنے والے دباؤ کو کم کرتی ہیں اور پٹھوں میں مضبوطی پیدا کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ کھلاڑیوں کے زخمی ہونے کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں

کھلاڑیوں کے علاوہ عمر رسیدہ افراد، نوجوانوں اور موٹاپے سے متاثر افراد کے لیے بھی یہ فائدہ مند ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ الٹے قدموں چلنے میں زیادہ توانائی استعمال ہوتی ہے

سوال یہ ہے کہ آخر یہ مشق اتنی فائدہ مند کیوں ہے؟ اس بارے میں جینٹ کا کہنا ہے ”الٹے قدموں چلنے کی بائیو مکینکس سیدھا چلنے سے بہت مختلف ہے۔ اس میں گھٹنوں پر حرکت کی کم رینج ہوتی ہے“

ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلا کہ الٹے قدموں چلنے کے دوران گھٹنوں اور کولہوں پر حرکت کی رینج کم ہو جاتی ہے۔ سیدھا چلنے کے دوران ایڑی کا زیادہ استعمال ہوتا ہے جبکہ الٹے قدموں چلنے کا آغاز پنجوں سے ہوتا ہے اور اکثر ایڑی زمین کو چھوتی ہی نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے گھٹنوں پر کم اثر پڑتا ہے اور ایسا کرنے میں عام چال کی نسبت مختلف پٹھے استعمال ہوتے ہیں۔ اس مشق میں ٹخنوں پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے

یعنی پیٹرک کا یہ دعویٰ کافی حد تک درست تھا کہ ان کے ٹخنے مضبوط ہوئے۔۔ لیکن یہ فوائد یہاں ختم نہیں ہوتے۔۔ کیونکہ جسمانی فوائد کے ساتھ ساتھ یہ ذہنی صحت کے لیے بھی مفید ہے

محققین نے یہ بھی جانا ہے کہ الٹے قدموں چلنے کے دوران ذہن میں ہونے والی حرکت بھی مختلف ہوتی ہے اور اس دوران دماغ کا وہ حصہ، جسے ’پری فرنٹل کارٹیکس‘ کہتے ہیں، متحرک ہوتا ہے، جو فیصلہ سازی اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت سے منسلک ہوتا ہے

ایک ڈچ تحقیق میں اڑتیس شرکا کو ’سٹروپ‘ ٹیسٹ دیا گیا۔ (واضح رہے کہ اس ٹیسٹ میں دیکھا جاتا ہے کہ لوگ کتنی جلدی کسی بات پر ردعمل دیتے ہیں۔) اس دوران ان کو الٹے قدموں، آگے اور دائیں بائیں چلایا گیا۔ یہ دیکھا گیا کہ الٹے قدموں چلنے کے دوران ردعمل سب سے زیادہ تیز تھا، جس کی وجہ شاید یہ رہی ہوگی کہ ان کا دماغ پہلے ہی ایک غیر معمولی کام کر رہا تھا

ایک اور تحقیق میں نتیجہ اخذ کیا گیا کہ الٹے قدموں چلنے کے علاوہ کسی ٹرین کے پیچھے کی جانب سفر کی وڈیو دیکھنے یا صرف یہ تصور کرنے سے کہ انسان الٹی سمت میں سفر کر رہا ہے، شرکا کی یادداشت بہتر ہوئی

تاہم اس مشق سے ایک خطرہ بھی منسلک ہے کیوں کہ ان دیکھی رکاوٹوں سے بچنا ہوتا ہے اور اکثر فزیوتھراپی میں الٹے قدموں چلتے ہوئے لوگ گر کر زخمی بھی ہو جاتے ہیں

چین میں سائنسدانوں نے جانا ہے کہ تیراکی اور تائی چی کی سرگرمیاں کمر کے نچلے حصے کی درد سے متاثرہ افراد کے لیے زیادہ بہتر ہیں

تاہم جینٹ کہتی ہیں ”الٹے قدموں چلنا ایک منفرد سرگرمی بھی ہے۔ ہیم سٹرنگ میں لچک لانے کے لیے انسان دیگر ورزشیں بھی کر سکتا ہے لیکن ورزش کے ساتھ ساتھ کچھ مزیدار کام بھی ہونا چاہیے۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close