چین سے آنے والی ایک خبر نے معاشرے کے بکھرنے کے عمل کو ایک مرتبہ پھر لوگوں کی بحث کا موضوع بنا دیا ہے، جہاں ایک معمر خاتون نے مرنے کے بعد اٹھائیس لاکھ ڈالر کی خطیر رقم اپنے بالغ بچوں کی بجائے اپنی بلیوں اور کتوں کے لیے چھوڑا ہے ، کیونکہ بچے ان سے ملتے نہیں، جبکہ پالتو جانور ان کے پاس ہی رہتے ہیں۔
شنگھائی میں ایک خاتون، جن کی شناخت لیو کے نام سے ہوئی، نے اپنی دولت اپنے بچوں کو ہی منتقل کرنے کی وصیت کی تھی، لیکن پھر انہوں نے یہ وصیت تبدیل کر دی، کیونکہ ان کے بچوں نے مبینہ طور پر بڑھاپے میں انہیں نظر انداز کیا جبکہ ان کے پالتو جانور ان کے پاس رہتے اور خیال رکھتے تھے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے زونگلان نیوز کے حوالے سے بتایا کہ ایک مقامی ویٹرنری کلینک کو وراثت کا منتظم مقرر کیا گیا ہے، جس میں قانونی چیلنجز موجود ہیں، جو چین میں جانوروں کو براہ راست وصیت کرنے سے روکتے ہیں۔
لیو اپنی تمام وراثت اپنے پالتو جانوروں کے لیے چھوڑنا چاہتی تھیں لیکن چین میں یہ قانونی نہیں ہے۔ مبینہ طور پر وہ اپنی اولاد سے اس لیے بھی ناراض تھیں کہ ان کے بیمار ہونے کے باوجود وہ ان سے ملنے نہیں آئی۔
خاتون کی صحیح عمر کا علم نہیں، تاہم رپورٹس میں ان کا حوالہ ’معمر‘ خاتون کے طور پر دیا گیا تھا۔
اپنے فیصلے میں پرعزم ہونے کے باوجود، لیو کے بچے مبینہ طور پر تین سال قبل لکھی گئی وصیت میں کیے گئے ان کے فیصلے کو چیلنج کر سکتے ہیں۔
بیجنگ میں ملک کے وصیت رجسٹریشن سینٹر کے صدر دفتر کے ایک عہدیدار چن کائی نے بتایا: ’اس مسئلے کے حل کے لیے متبادل موجود ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’لیو کی موجودہ وصیت ایک طریقہ ہے اور ہم انہیں مشورہ دیتے کہ وہ اپنے کسی اعتماد والے شخص کو مقرر کریں تاکہ پالتو جانوروں کی مناسب دیکھ بھال کو یقینی بنایا جا سکے۔‘
ایک اور اہلکار نے کہا کہ لیو اب بھی اپنا ذہن اور مرضی بدل سکتی ہیں اگر وہ اپنے بچوں کے ساتھ اپنے اختلافات کو ختم کر لے۔ ”ہم نے آنٹی لیو کو بتایا کہ اگر اس کے بچے اس کے بارے میں اپنا رویہ بدلتے ہیں، تو وہ کسی بھی وقت اپنی مرضی بدل سکتی ہیں“
لیو نے ایک مختلف انتخاب کیا۔ انہوں نے آس پاس کے تمام والدین کے لیے ایک مثال قائم کی کہ وہ دیکھ بھال اور مدد کے لیے اپنے بچوں پر منحصر نہیں ہیں۔
اس خبر نے چین میں خاندانوں کے آپس میں تعلقات اور وراثت کے طریقوں کے بارے میں آن لائن بحث کو جنم دیا ہے۔
تاہم، یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پالتو جانور اپنے مالکوں کی چھوڑی گئی وراثت ملنے کے بعد امیر ہوئے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس طرح کی وصیتوں کے قانونی اور عملی پہلو مختلف ہو سکتے ہیں۔
گنیز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق ، بلیکی نامی بلی کو 7 ملین پاؤنڈ وراثت میں ملے جب اس کے قدیم چیزوں کے ڈیلر کے مالک کا 1988 میں انتقال ہوگیا
ایسا ہی ایک کیس ہوٹل کی مالکن لیونا ہیلمسلے کا ہے، جنہوں نے 2007 میں اپنی موت کے بعد اپنے مالٹیز کتے کی دیکھ بھال کے لیے ایک ٹرسٹ فنڈ میں ایک کروڑ بیس لاکھ ڈالر کی وصیت کی تھی۔
لیکن اس وصیت پر بہت زیادہ عوامی توجہ اور تنقید ہوئی، جس کے نتیجے میں ایک جج نے اس رقم کو کم کرکے بیس لاکھ ڈالر کر دیا۔
ایک اور جرمن شیفرڈ گنتھر فور کتے کو دنیا کے امیر ترین کتوں میں شمار کیا جاتا تھا۔
گنیز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق جرمن کاؤنٹیس کارلوٹا لیبینسٹائن کا انتقال ہوا اور وہ گنتھرفور کے لیے اپنی کروڑوں کی دولت چھوڑ گئیں۔
اس کہانی کو نیٹ فلکس کی دستاویزی سیریز ’گنتھرز ملینز‘ میں بھی دستاویزی شکل دی گئی تھی۔
اس غیر معمولی کہانی نے فطری طور پر میڈیا کی بہت زیادہ توجہ حاصل کی، اس سے پہلے کہ یہ بعد میں سامنے آئے کہ کاؤنٹیس کی کہانی ایک دھوکہ تھی – اور ٹیکس سے بچنے کے ایک وسیع منصوبے کے حصے کے طور پر یہ رقم گنتھر کو دی گئی تھی!
2010 میں فیشن ڈیزائنر الیگزینڈر میک کوئین نے اپنی دو کروڑ ڈالر کی جائیداد کا بڑا حصہ اپنے کتوں کے لیے مختص کیا تھا۔ ’رچ ڈاگز آف انسٹا گرام‘ نامی اکاؤنٹ کچھ کتوں کی پرتعیش زندگی کی تصاویر شیئر کرتا ہے۔