پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اس بار الیکشن کی پچ پر بغیر بلے کے بیٹنگ کرنے اتری ہے۔ ساتھ ہی اسے دیگر رکاوٹوں کا بھی سامنا ہے۔ جہاں دوسری جماعتیں جلسوں پر جلسے کر رہی ہیں، وہیں پی ٹی آئی نے جب اتوار کے روز پہلی بار الیکشن کمپین کے لیے ملک بھر میں ریلیاں نکالنے کی کوشش کی تو پولیس ان پر چڑھ دوڑی۔
اس کے باوجود زیر عتاب یہ جماعت کسی نہ کسی طرح آزاد امیدواروں کی صورت میں ملک بھر میں انتخابات لڑ رہی ہے۔ اور مختلف طریقوں سے آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار لوگوں تک اپنا پیغام پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں
ان امیدواروں میں ایک نام ایڈووکیٹ رانا الماس لیاقت کا ہے، جو پتوکی کے علاقے کچا پکا کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی آف پنجاب سے قانون کی ڈگری حاصل کی ہے۔ رانا الماس کہتے ہیں ”میں پارٹی کے حمایت یافتہ اُن امیدواروں میں شامل ہوں، جنہیں پارٹی ٹکٹ عمران خان کی خصوصی ہدایات پر جاری کیا گیا ہے“
رانا الماس پی پی 183 سے اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور گزشتہ کئی دنوں سے انہوں نے علاقائی سطح پر متعدد کارنر میٹنگز بھی منعقد کی ہیں۔ ان کی کارنر میٹنگز کی وڈیوز اور تصاویر پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ پر بھی پوسٹ کی جا رہی ہیں
پارٹی کے ایکس اکاؤنٹ پر ان کے حوالے سے ایک وڈیو پوسٹ کی گئی، جس کے ساتھ لکھا گیا ہے ”عمران خان سے جب جیل میں پوچھا گیا کہ پتوکی سے تحریک انصاف کا امیدوار کون ہوگا تو خان صاحب نے کہا، وہ بچہ جس نے سائیکل بیچ کر میرا جلسہ وہاں کروایا تھا، وہ میرا امیدوار ہوگا۔“
رانا الماس لیاقت گزشتہ کئی برس سے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ منسلک ہیں۔ ان کے مطابق ”میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے تب سے اس پارٹی اور عمران خان کے ساتھ ہوں اور اب تو مجھے پارٹی نے ٹکٹ بھی دے دیا ہے۔“
انہوں نے ٹکٹ دیے جانے کی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ ان کو یہ ٹکٹ عمران خان کی خصوصی ہدایات پر دیا گیا ہے۔ ”ٹکٹ دینے کے لیے جب عمران خان سے پارٹی قیادت کی مشاورت ہو رہی تھی تو انہوں نے اس وقت سب کو یہ بتا دیا کہ پتوکی سے میری جماعت کا اُمیدوار وہی ہوگا، جس نے اپنی سائیکل بیچ کر میرے لیے جلسہ منعقد کیا تھا“
یہ 5 اگست 2015 کی بات ہے، جب پنجاب کے شہر پتوکی میں عمران خان کا ایک جلسہ منعقد ہوا تھا۔ اس جلسے میں عمران خان نے تقریر ختم کرنے سے پہلے دو کارکنان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا ”الماس اور رحمت طارق وہ کارکن ہیں، جو تحریک انصاف میں سب سے پہلے شامل ہوئے تھے۔“ اس جلسے میں عمران خان رانا الماس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں ”اس نے اپنی سائیکل بیچ کر پارٹی کی سرگرمیوں کا اہتمام کیا۔“
عمران خان نے اس جلسے میں الماس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا ”کھڑے ہو جاؤ، ہاتھ اٹھاؤ۔ تحریک انصاف ایسے کارکنوں کو کبھی نہیں بھولے گی۔“
اس بات پر پرجوش رانا الماس جلسے میں انتہائی خوش دکھائی دیتے ہیں۔ وہ اس جلسے کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ وہ اُس وقت اسٹیج پر نہیں تھے لیکن عمران خان نے انہیں آواز دی اور سائیکل بیچنے کی کہانی سنائی۔ ”پی ٹی آئی اور عمران خان نے ثابت کیا کہ وہ اپنے ایسے کارکنوں کو کبھی نہیں بھولتے۔“
ان کے مطابق عمران خان نے سائیکل کی یہ کہانی تین جلسوں میں دہرائی ہے۔ رانا الماس کہتے ہیں ”عمران خان اس سے قبل سال 2009 میں میری دعوت پر پتوکی جلسہ کرنے آئے تھے۔ اُس وقت عمران خان نے پوچھا کہ یہ جلسہ کس نے کروایا ہے؟ تو لوگوں نے میری جانب اشارہ کیا۔ عمران خان نے مجھے دیکھ کر کہا کہ آپ تو بہت چھوٹے ہیں، آپ نے یہ جلسہ کس طرح منعقد کیا؟“
رانا الماس کے مطابق، ”میں اُس وقت کم عمر تھا۔ میں نے اپنی جیب سے ایک رسید نکالی اور عمران خان کے حوالے کر دی۔ اُس رسید میں ہم نے جلسے کے لیے فنڈ دینے والوں کی تفصیلات درج کی تھیں۔ اس رسید میں ایک جگہ 3700 روپے کے سامنے سائیکل والا لکھا تھا۔ جب عمران خان نے یہ دیکھا تو مجھ سے پوچھا یہ کس نے دیے؟ میں نے بتایا کہ جلسہ منعقد کرنا تھا اور میرے پاس صرف سائیکل تھی، میں نے وہ بیچ کر جلسہ منعقد کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔“
رانا الماس کے بقول عمران خان نے اُس وقت انہیں اٹھ کر سینے سے لگایا اور شاباش دی
ان کے مطابق اس واقعے کا تذکرہ عمران خان مختلف مقامات پر کر چکے ہیں اور عمران خان کو ہمہ وقت یہ معلوم ہوتا تھا کہ کس نے سائیکل کیوں بیچی تھی؟ وہ اپنی اس کہانی کو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی ایک کہانی سے جوڑتے ہوئے بتاتے ہیں ”سنہ 1970 میں ذوالفقار علی بھٹو بھی اسی دھرتی پر آئے تھے۔ جب اُن سے پوچھا گیا کہ آپ کا امیدوار کون ہوگا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میرا امیدوار اللہ دتہ سائیکل والا ہوگا۔“
ان کے بقول ”سنہ 70 کی دہائی میں اللہ دتہ قومی اسمبلی کی سیٹ پر منتخب ہو گئے تھے۔ آج 2024 میں عمران خان نے سب کے سامنے کہا کہ پتوکی سے میرے امیدوار الماس سائیکل والے ہوں گے۔ یہ میرے لیے نہایت قابل فخر بات ہے۔“
اس وقت رانا الماس لیاقت ایڈووکیٹ اپنے حلقے میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی میں شامل ہونے کے حوالے سے بتایا ”میں پی ٹی آئی میں اس وقت شامل ہوا تھا، جب میں لاہور میں منہاج القرآن میں طالب علم تھا۔ میں پڑھائی کے بعد گھر واپس جا رہا تھا تو مینار پاکستان میں پی ٹی آئی رکنیت سازی کے لیے کیمپ لگا ہوا تھا، جہاں میں نے اپنے کسی رشتہ دار کے نام سے اپنی رکنیت کروائی۔ میں ان دنوں سے پی ٹی آئی کا حصہ ہوں۔“
ان کے مطابق ان کے حلقے میں انہیں بہت محبت مل رہی ہے۔ ”مجھے یہاں کی مائیں، بہنیں اور نوجوانوں سمیت بزرگ بھی سپورٹ کر رہے ہیں کیونکہ میں یہاں کے وڈیروں کے خلاف نکلا ہوں۔ جس طرح پاکستان پر دو سیاسی جماعتوں کا راج ہے، اسی طرح اس حلقے میں بھی دو خاندانوں کا راج چل رہا ہے۔“
ان کے مطابق وہ اس نظام میں تبدیلی کے لیے نکلے ہیں اور اپنی نشست جیت کر اڈیالہ روڈ پر جا کر عمران خان کو یہ تحفہ پیش کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل میں پابند سلاسل ہیں۔