’کپتان چپل‘ کی کہانی، جس نے اپنے کاریگر کو صدارتی ایوارڈ دلا دیا!

ویب ڈیسک

رواں سال 23 مارچ یوم پاکستان کے موقع پر مختلف شعبوں میں نمایاں کام کرنے والی شخصیات کو صدارتی اعزازات سے نوازا گیا، انہی میں ایک نام ’کپتان چپل‘ سے مشہور ہونے والے چاچا نورالدین کا بھی ہے، جنہیں سول ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا

کپتان چپل بنانے والے چاچا نورالدین نے حال ہی میں ’804‘ چپل بھی تیار کی ہے۔ واضح رہے کہ کپتان کی طرح 804 بھی پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ 804 کا ہندسہ ایک استعارہ بن چکا ہے، جو عمران خان کے حوالے سے قیدی نمبر 804 سے مستعار ہے۔ عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل میں پابند سلاسل ہیں

کپتان چپل کے حوالے سے شہرت پانے والے چاچا نورالدین کا تعلق خیبر پختونخوا کے دارالحکومتی شہر پشاور سے ہے۔ اُنہوں نے یہ ایوارڈ اپنے ہنر کے بل پر جیتا اور اُس ہنر سے جہاں سوشل میڈیا پر خوب داد سمیٹی، وہیں ان کا کاروبار بھی خوب چمکا

چاچا نورالدین کے بیٹے اسرارالدین بھی اپنے والد کے ساتھ دکان پر کام کرتے ہیں۔ ’کپتان چپل‘ کی تیاری میں انہوں نے اپنے والد کی معاونت کرتے رہے اور چپل تیار کر کے عمران خان کو تحفے میں پیش کی۔ وہ اور ان کا پورا خاندان اس ایوارڈ کے ملنے پر بے حد خوش ہے۔

اپنے والد کو صدارتی ایوارڈ ملنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسرار الدین آبدیدہ ہو گئے ”یہ میرے اور میرے خاندان کے لیے انتہائی فخر کا موقع ہے۔ ہم اپنے احساسات بیان نہیں کر سکتے کہ ایک چپل نے ہمیں کتنی عزت بخشی۔ یہ خوشی کے آنسو ہیں اور یہ غیر ارادی طور پر نکل رہے ہیں۔“

صوبہ خیبر پختونخوا میں مخصوص قسم کی چپل پہننے کا رواج ہے۔ صوبے میں اسے عام طور پر ’چارسدہ چپل‘ کہا جاتا تھا۔

اس چپل کو پشاوری چپل یا پېښوري څپلی‎ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ چپل چمڑے سے بنائی جاتی ہے اور اس کی تیاری میں کسی بھی قسم کی کوئی مشین استعمال نہیں ہوتی بلکہ مکمل طور پر ہاتھوں سے بنائی جاتی ہے، جس میں جان بھی زیادہ لگتی ہے اور محنت بھی

کپتان چپل کوئی نئی چیز نہیں۔ وہی چمڑا تھا، وہی تلوے تھے، بنانے والے کب سے بنا رہے تھے، لوگ اسے پہنتے ضرور تھے، لیکن یہ اس قدر مشہور نہ تھی۔ مگر جب ’کپتان‘ کے نام سے جانے جانے والے عمران خان نے انہیں پہننا شروع کیا ان کو چارسدہ یا پشاوری چپل کی بجائے ایک اور ایک نام مل گیا، ’کپتان چپل۔‘

’چارسدہ چپل‘ اپنے منفرد ڈیزائن اور ثقافتی اہمیت کی بدولت مشہور ہے لیکن اسے اصل مزید پذیرائی اس وقت ملی، جب اس نے ’کپتان چپل‘ کی صورت اختیار کی۔ بس پھر کیا تھا، یہ چپل ہاتھوں ہاتھ بلکہ پاؤں پاؤں بکنا شروع ہو گئے۔

کچھ زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ عوام اور میڈیا میں کپتان چپل کی دھوم مچ گئی۔ کپتان نے پہن لیے تو بنانے والوں کے وارے نیارے ہو گئے اور شہر شہر برانچیں کھل گئیں اور اس کی بِکری میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا

صدارتی اعزاز حاصل کرنے والے چاچا نورالدین کے فرزند اسرارالدین ’کپتان چپل‘ کے آغاز سے متعلق بتاتے ہیں کہ عمران خان کے ساتھ اُن کی محبت بہت پہلے سے ہے اور وہ کاریگر کی حیثیت سے ان کی چپلوں کو خاص طور پر دیکھا کرتے تھے

وہ کہتے ہیں ”ہم عمران خان کو دیکھتے تھے وہ چارسدہ چپل پہنتے تھے، لیکن میرے والد نے مجھے کہا کہ کیوں نا ہم عمران خان کے لیے ایسی چپل بنائیں کہ جب کوئی دیکھے تو اُن سے پوچھے کہ یہ کہاں سے آئی؟“

اسرارالدین نے بتایا کہ انہوں نے اپنے والد کے ساتھ مل کر اس پر سوچنا شروع کیا اور ’چارسدہ چپل‘ یا ’پشاوری چپل‘ میں جدت لانے کے لیے سر جوڑ کے بیٹھ گئے۔ ”ہمارا ارادہ تھا کہ عمران خان ایک ایسی چپل پہنیں، جس سے ان کی شخصیت میں نکھار آئے اور ان کے پیروں کو بھی آرام ملے۔ ہم صرف یہی چاہتے تھے کہ کوئی دیکھے تو کہے کہ عمران خان ہیں، اس لیے خاص چیز پہنی ہے۔“

سنہ 2014 میں اسرارالدین اور ان کے والد نورالدین سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کے ساتھ عمران خان سے ملاقات کے لیے دھرنے کے مقام پر پہنچے۔ یہ عمران خان سے ملے اور ان کے پاؤں کا سائز لیا۔

اسرارالدین بتاتے ہیں کہ عمران خان کے پاؤں کا سائز لینے کے بعد ’کپتان چپل‘ بنانے تک دو مہینے گزر گئے۔ ”جب 30 نومبر 2014 کو دھرنے کا اعلان ہوا تو میرے والد نے کہا اب یہ چپل جلدی تیار کر کے عمران خان کو تحفہ دینا ہے تاکہ وہ دھرنے میں ہمارے ہاتھ سے بنی چپل پہنیں۔ ہم نے 27 نومبر کو چپل تیار کر لی۔“

اسرار کے بقول، ”ہم کسی قسم کی تشہیر نہیں چاہتے تھے بلکہ اپنی محبت کا اظہار کرنے کے لیے ہمارے پاس صرف یہ یہ ہنر تھا۔“

اسرارالدین اور ان کے والد 29 نومبر کو ’کپتان چپل‘ عمران خان کو دینے اسلام آباد ڈی چوک پہنچے۔

اسرارالدین کہتے ہیں ”اب تک اس چپل کو ’پشاوری چپل‘ ہی کہا جاتا تھا لیکن ’15 جنوری کو جب عمران خان خیبر پختونخواہ آئے تو ہم نے انہیں وزیراعلٰی ہاؤس میں ایک اور جوڑا دیا، جس کے بعد اس کا نام ’کپتان چپل‘ پڑ گیا۔“

اسرارالدین اور ان کے گھر والے صدارتی ایوارڈ ملنے پر بہت خوش ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا ”ہم نے تو یہاں تک سنا ہے کہ بزنس کمیونٹی میں یہ ایوارڈ پہلی بار مل رہا ہے۔“

انہوں نے بتایا ”پہلے ہماری دکان کا نام ’افغان چپل‘ تھا جبکہ عمران خان کو تحفہ دینے اور چپل کا نام تبدیل ہونے کے بعد ہم نے اپنی دکان کا نام بھی ’کپتان چپل‘ رکھ دیا۔“

حال ہی میں انہوں نے عمران خان کے لیے ’804 چپل‘ بھی بنائی ہے۔ اسرارالدین کے مطابق ’میرے والد نے کہا کہ عمران خان جیل میں ہیں اس لیے اب ہم ایک اور آرٹیکل نکالیں گے، جس کا نام ’804‘ رکھیں گے۔ پہلے تو کوشش ہوگی کہ یہ چپل عمران خان کو جیل میں ہی تحفتاً پیثکر ڈکیں لیکن اگر ایسا ممکن نہیں ہوتا تو عمران خان کی رہائی کے بعد ہم انہیں تحفہ دیں گے۔“

آج اسی چپل اور اس ہنر کی بدولت چاچا نورالدین کو صدارتی ایوارڈ دیا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close