پانی میں زیادہ دیر رہنے سے انگلیوں پر جھریوں کا راز اور انگلیوں کے پوروں کی زبان سے مماثلت!

ویب ڈیسک

کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ پانی میں انگلیوں کو زیادہ دیر بھگونے سے اس پر جھریاں کیوں پڑجاتی ہیں؟

دراصل اس کے پیچھے اعصابی نظام کار فرما ہوتا ہے۔۔

پانی میں طویل مدت تک رہنے کے بعد انگلیوں پر جھریاں پڑنے کے عمل کو انگریزی میں ’aquatic wrinkling‘ کہا جاتا ہے۔ قبل ازیں ان جھریوں کی وجہ جلد میں پانی کے جذب ہونے کو سمجھا جاتا تھا، تاہم حالیہ مطالعات نے اس نظریے کو غلط ثابت کیا ہے

پانی کی وجہ سے انگلیوں میں جھریاں پڑنے کے عمل کے پیچھے دراصل اعصابی نظام کارفرما ہے۔ پانی میں ڈوبنے پر اعصابی نظام جلد کی اوپری تہوں میں خون کی نالیوں میں تھوڑا تغیر لے آتا ہے۔ اس تبدیلی کی وجہ سے جلد سکڑ جاتی ہے اور جھریاں نمایاں ہوجاتی ہیں۔
یہ مانا جاتا ہے کہ یہ ردعمل گیلے ماحول میں گرفت کو بڑھانے کے لئے ہوتا ہے اور اشیاء کو بہتر طریقے سے سنبھالنے میں مدد کرتا ہے۔

مزید برآں جھریاں پڑنے کا یہ عمل ایک خود مختار اعصابی نظام کے تحت ہوتا ہے۔ یہ ان افراد میں نہیں ہوتا، جن کی انگلیوں میں کوئی اعصابی حسیات کا نقص ہو

بہرحال یہ ایک عارضی اور بے ضرر ردعمل ہے جو جلد کے خشک ہونے کے بعد معمول پر آجاتا ہے

انگلیوں کی پوروں کی طرح زبان بھی ہر انسان میں مختلف

حال ہی میں کیے گئے ایک مطالعے میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی جانب سے تیار کی گئی انسانی زبان کی 3d تصاویر نے انکشاف کیا ہے کہ ہماری زبانوں کی اوپری سطح بھی ہماری انگلیوں کی پوروں کی طرح ایک دوسرے سے مختلف ہے

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسکاٹ لینڈ اے آئی کی جانب سے تیار کردہ یہ تھری ڈی تصاویر ہماری زبان کی سطح کے حیاتیاتی میک اپ کے بارے میں ایک بے مثال بصیرت پیش کرتی ہیں اور ان سے اس پر روشنی پڑتی ہے کہ کس طرح ہر انسان میں ذائقے اور لمس کی حس ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے

ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ مطالعہ ہر شخص میں کھانوں کی مختلف ترجیحات، ان کا صحت بخش متبادل اور قبل از وقت منہ کے کینسر کی نشاندہی کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

اسکاٹ لینڈ میں یونیورسٹی آف ایڈینبرگ کے اسکول آف انفارمیٹکس کی سربراہی میں محققین کی ایک ٹیم نے لیڈز یونیورسٹی کے تعاون سے اے آئی کمپیوٹر ماڈلز کو انسانی زبان کے تین جہتی خوردبینی اسکینوں کا جائزہ لینے کی ٹریننگ دی جو پپیلائے (papillae) کی منفرد خصوصیات کو ظاہر کرتی ہیں

پپیلائے زبان پر انتہائی چھوٹے چھوٹے ابھار ہوتے ہیں اور ہر پپیلائے میں سو کے قریب ذائقہ محسوس کرنے والے خوردبینی دانے ہوتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close