جنوبی کوریا میں اعلیٰ تعلیم کے لیے پاکستانی طلبہ کے لئے کیا مواقع موجود ہیں؟

ویب ڈیسک

کئی دہائیوں کی غلط طرز حکمرانی کے باعث آج پاکستان میں مختلف شعبے تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں، جن میں سے تعلیم کا شعبہ بھی شامل ہے۔ اس انتہائی مسابقتی دنیا میں اپنی بقا کے لئے، اعلیٰ معیار کی تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت طرازی میں سرمایہ کاری کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کیونکہ اب قدرتی وسائل کے بجائے علم، سائنس و ٹیکنالوجی سماجی و اقتصادی ترقی کا کلیدی محرک بن گئے ہیں۔

پاکستان میں حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے تعلیم کے روز افزوں گرتے معیار کے باعث پاکستانی طلبہ میں بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ رجحان بہت زیادہ سرمائے کا ٹقاضا کرتا ہے۔۔ ایسے میں ایک ملک، جہاں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں تعلیم دیگر ملکوں کی نسبت زیادہ مہنگی نہیں، وہ ہے جنوبی کوریا

کوریا میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے پاکستانی طلبہ کے لیے کیا مواقع موجود ہیں، کورین زبان سیکھنے کے سلسلے میں کیا مسائل ہیں اور کیا وہاں واقی تعلیم سستی ہے۔۔ یہ وہ سوالات ہیں، جن کے جوابات ہم ذیل میں ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے

دوسرے ممالک، جہاں عام طور پر پاکستانی طلبہ بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے کے لیے رُخ کرتے ہیں، ان میں امریکہ، کینیڈا، چین، آسٹریلیا اور برطانیہ سمیت یورپ کے دیگر ممالک شامل ہیں۔ ان میں سے کئی ملکوں کے حوالے سے ایک اور مسئلہ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ان میں سے اکثر ممالک کی جانب سے حال ہی میں اپنی ویزا پالیسیوں میں تبدیلی کی گئی ہے۔

کینیڈا، برطانیہ، فرانس، امریکہ اور آسٹریلیا جیسے ممالک نے تارکین وطن کے لیے مختلف قسم کے ویزوں کے حصول کے لیے قوانین اور ضوابط کو سخت کر دیا ہے۔

ایسے میں پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے طلبہ اور اس حوالے سے کنسلٹنسی فراہم کرنے والی کمپنیاں تعلیم کے لیے متبادل ممالک کے آپشنز پر غور کر رہی ہیں، جن میں جنوبی کوریا کو مختلف کنسلٹنٹس کی جانب سے ایک ’سستا‘ ملک قرار دیا گیا ہے۔

جنوبی کوریا میں تعلیمی صورتحال کے بارے میں بات کریں تو یہاں چار سو سے زیادہ سرکاری اور نجی یونیورسٹیاں ہیں۔ کچھ یونیورسٹیوں میں سائنس کے نئے شعبوں کے لیے جدید ترین تحقیقی سہولیات موجود ہیں۔ عام طور پر سرکاری یونیورسٹی کی فیس پرائیویٹ انسٹیٹیوٹ سے کم ہوتی ہیں۔

یونیورسٹی کے بین الاقوامی طلبہ کے لیے 30 فیصد لیکچرز انگریزی زبان میں پڑھائے جاتے ہیں۔ گریجویٹ ڈگری کورسز میں زیادہ تر لیکچرز انگریزی میں ہوتے ہیں۔ کچھ یونیورسٹیاں ایسی بھی ہیں، جہاں سو فیصد کورسز انگریزی میں پڑھائے جاتے ہیں۔

ایسے میں طلبہ کے پاس یہ آپشن بھی ہوتا ہے کہ وہ آغاز میں کوریئن زبان کے کورس میں داخلہ لے کر زبان سیکھ لیں۔

اس کے علاوہ جنوبی کوریا کی حکومت کئی اسکالرشپ پروگرام بھی چلا رہی ہے، جیسے کہ گلوبل کوریا اسکالرشپ پروگرام، کورین گورنمنٹ سپورٹ پروگرام فار فارن ایکسچینج اسٹوڈنٹس، سپورٹ پروگرام فار سیلف فنانس اسٹوڈنٹس، جی کے ایس انویٹیشن پروگرام فار پارٹنر کنٹریز اور جی کے ایس پروگرام۔

آسیان (آسیان) ممالک سائنس اور انجینئرنگ کے طلبہ، اس کے علاوہ بہت سی یونیورسٹیاں اپنے اسکالرشپ پروگرام بھی چلاتی ہیں، جو اچھے نمبر والے طلبہ کے لیے 30 فیصد سے 100 فیصد فیس معافی کی پیشکش کرتی ہیں۔

جنوبی کوریا کی حکومت کے زیر انتظام ’اسٹڈی ان کوریا‘ ویب سائٹ کے مطابق، جنوبی کوریا میں ماسٹرز کورس کے لیے ایک سمیسٹر کی فیس ساڑھے چار ہزار ڈالر سے لے کر چھ ہزار ڈالر تک ہو سکتی ہے۔ پی ایچ ڈی کی ڈگری کے لیے ایک سمسٹر کی فیس تقریباً 5,250 ڈالر سے 6,760 ڈالر ہے۔

کوریا میں ایک بین الاقوامی طالب علم کے ماہانہ اخراجات تقریباً 560 ڈالر سے 750 ڈالر تک ہوتے ہیں، بشمول ان کے رہنے، کھانے، اور آمدورفت کے اخراجات۔

جنوبی کوریا کاروبار، انجینیئرنگ اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں بہترین تعلیمی نظام رکھنے کے لیے مشہور ہے۔

جنوبی کوریا میں بین الاقوامی تعلیمی کامیابیوں کے ساتھ متعدد یونیورسٹیاں ہیں۔ اس کے علاوہ جنوبی کوریا ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنی تحقیق کے حوالے سے بھی بین الاقوامی سطح پر شہرت رکھتا ہے، خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی، الیکٹرانکس اور آٹومیشن کے شعبوں میں۔

واضح رہے کہ جنوبی کوریا کی وزارت تعلیم نے سنہ 2023 کے اواخر میں ایک حکمتِ عملی تیار کی تھی، جس کا مقصد حکومت، مقامی تعلیمی اداروں اور کاروباری اداروں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کر کے ملک میں سنہ 2027 تک تین لاکھ طلبہ کو راغب کرنا تھا۔

اس منصوبے کے ذریعے جنوبی کوریا کی حکومت بین الاقوامی طلبہ کے لیے زبان کی رکاوٹوں کو کم کرنا چاہتی ہے۔ اس کے علاوہ مستقل رہائشی پرمٹ حاصل کرنے کا وقت بھی چھ سال سے کم کر کے تین سال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ جنوبی کوریا کی حکومت سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ اور میتھمیٹکس (سٹیم) کے شعبوں میں پڑھائی کرنے والے طلبہ کو ملک میں جلد رہائش کے لیے پرمٹ فراہم کرنے کے لیے بھی کوششیں کر رہی ہے۔

اس وقت جنوبی کوریا میں ویتنام، چین، منگولیا اور ازبکستان سے سب سے زیادہ طلبہ موجود ہیں۔

ماجد مشتاق، جنہوں نے انڈسٹریل مینجمنٹ اور انجینیئرنگ میں ماسٹرز کے لیے پاکستان سے جنوبی کوریا کا رخ کیا تھا ، اب وہیں مقیم ہیں۔ وہ اب ایک یوٹیوبر بھی ہیں اور یہاں نوکری بھی کرتے ہیں۔

ماجد مشتاق کہتے ہیں ”جنوبی کوریا ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر ایک خطیر رقم خرچ کرتا ہے، اس لیے یہاں یونیورسٹی پروفیسرز کے پاس اسکالرشپس ہوتی ہیں، جو وہ ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کے لیے جاری کرتے ہیں۔ یہ اسکالرشپس عموماً ان پروفیسرز سے خود رابطہ کرنے، یونیورسٹیوں کی ویب سائٹس اور مخصوص فیس بک گروپس سے معلوم ہوتی ہیں۔“

انہوں نے بتایا ”یہاں اکثر پاکستانی طلبہ اسکالرشپس پر آتے ہیں۔ پروفیسر اسکالرشپس کے علاوہ، گلوبل کوریا اسکالرشپ اور ایچ ای سی کے ذریعے متعدد طلبہ یہاں آتے ہیں۔‘

ماجد، جو کوریا گلوبل اسکالرشپ پر یہاں آئے تھے، کے مطابق ”یہاں پڑھائی کے حوالے سے سب سے بڑا مسئلہ زبان کا ہے، میں نے یہاں کورین زبان سیکھنے کے لیے ایک سال کی پڑھائی کی تھی۔ زبان سیکھنے میں مشکل کے باعث اکثر طلبہ یہاں اپلائی کرنے سے کتراتے ہیں۔“

انھوں نے کہا ”کورین زبان مشکل ہے اور اسے بولنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ آپ ایک مہینے میں سیکھ جائیں گے، لیکن تین، چار ماہ تک آپ کسی سے بنیادی بات چیت کر سکیں گے، اور اپنی بات سمجھا سکیں گے۔“

ماجد کہتے ہیں ”یہاں انجینیئرنگ اور نیچرل سائنس سے متعلق پڑھائی کی زیادہ مانگ ہے۔ یہ ملک رہنے کے لحاظ سے ایک اچھا آپشن ہے، یہاں تحفظ اور سلامتی کے مسائل نہیں ہیں اور لوگ بھی اچھے ہیں۔ اگر آپ کو زبان آتی ہو تو مسئلہ نہیں ہوتا۔“

ان کا کہنا ہے کہ یہاں یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا کے مقابلے میں تنخواہیں کم ہوتی ہیں، لیکن ہر ملک کے اپنی اچھائیاں اور برائیاں ہوتی ہیں۔

کوریا جانے کے لیے طلبہ کو کنسلٹنسی فراہم کرنے والی لاہور میں واقع ایک کمپنی ’یو این آئی گائیڈ‘ سے وابستہ عاصم کا کہنا ہے ”جنوبی کوریا میں یونیورسٹیوں کی فیس دوسرے ممالک سے خاصی کم ہے، جس کی وجہ سے طلبہ یہاں پڑھائی کے لیے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہاں بزنس سے متعلق شعبے کی پڑھائی مشہور ہے اور اس کے علاوہ انجینیئرنگ کے شعبے میں بھی لوگ جاتے ہیں۔“

اس تناظر میں ایک اہم سوال یہ ہے کہ کیا جنوبی کوریا میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے کینیڈا، آسٹریلیا سے کم لاگت آتی ہے؟

جنوبی کوریا میں پی ایچ ڈی کی طالبہ شہنیلا رحیم پروفیسرز اسکالرشپ پر کمپیوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی کے لیے 2021 میں جنوبی کوریا گئی تھیں، ان کے مطابق ”پی ایچ ڈی میں داخلے کے بعد آپ ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے، جس سے آپ روزمرہ کے خرچ پورے کر سکتے ہیں۔“

وہ بتاتی ہیں ”ہر سیمسٹر کے آخر میں آپ کے گریڈز پر منحصر ہوتا ہے کہ آپ کو اسکالرشپ ملے گی یا نہیں، یعنی آپ کی فیس معاف ہوگی یا نہیں۔ عام طور ہر ہمارے گریڈز اچھے آتے ہیں، اس لیے ہماری فیس معاف ہو جاتی ہے، ورنہ ہمیں یہ اپنی تنخواہ میں سے ادا کرنی پڑتی ہے۔“

شہنیلا نے ایک اہم پہلو کی جانب توجہ دلواتے ہوئے کہا ”جنوبی کوریا میں گذشتہ کچھ عرصے سے تحقیق سے متعلق فنڈز کی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے اور پروفیسرز کی جانب سے تحقیق سے متعلق فنڈز کی کمی کی شکایت کی جا رہی ہے اور ریسرچ پروپوزل منظور نہیں ہو رہے۔“

زبان کی مشکلات کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہنیلا کا کہنا تھا ”یہاں اگر آپ انگریزی میں بات کریں تو لوگوں کے تاثرات ایسے ہوتے ہیں کہ انہوں نے کچھ سنا ہی نہیں۔ اس لیے اگر آپ کو زبان آتی ہو تو یہاں آپ کا سماجی دائرہ وسیع ہو سکتا ہے۔“

تعلیم کے بعد جنوبی کوریا میں کیریئر کے حوالے سے کراس روڈ کنسلٹنٹ ویب سائٹ کے مطابق جنوبی کوریا میں اپنی تعلیم کے بعد، نوکری کے متلاشی D-10 ویزا حاصل کریں۔ پھر نئے مواقع کے لیے مختلف اخبارات اور جاب پورٹل چیک کریں۔ حکومت وقتاً فوقتاً ویب سائٹ پر ایسی کئی نوکریوں کی فہرست بھی دیتی ہے۔ تقریباً ہر شعبے میں مختلف ملازمتیں ہیں۔ تاہم، انگریزی کے استاد کے طور پر نوکری تلاش کرنا نسبتاً آسان ہے۔

تعلیم کے دوران کام کے مواقع کے بارے میں ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ مالیات کا انتظام کرنے کے لیے، طلباء بعض اوقات انٹرن شپ اور جز وقتی کام کرتے ہیں۔ کورین D-2 اسٹوڈنٹ ویزا کے ساتھ تعلیمی سال کے دوران 20 گھنٹے فی ہفتہ اور وقفوں کے دوران لامحدود تعداد میں کام کرنے کی اجازت ہے۔ طلباء فارغ التحصیل ہونے کے بعد نوکریوں کی تلاش شروع کرنے کے لیے D-10 ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

آئیے اب بات کرتے ہیں جنوبی کوریا کے اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنے کے لیے تقاضوں کے بارے میں

اس حوالے سے امیگریشن کے وکیل اور اجمیرا لا گروپ کے بانی پرشانت اجمیرا کا کہنا ہے ”جنوبی کوریا کی کسی یونیورسٹی سے داخلہ کا خط موصول ہونے کے بعد بین الاقوامی طلبہ اس ملک میں کوریا کے سفارت خانے یا قونصل خانے جا کر اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

”اس کے علاوہ وہ آن لائن ویزا کے لیے بھی درخواست دے سکتے ہیں۔“

پرشانت اجمیرا نے بتایا ”بین الاقوامی طلبہ جو جنوبی کوریا میں باقاعدہ ڈگری حاصل کرنا چاہتے ہیں، انہیں ڈی 2 ویزا کے لیے درخواست دینی ہوگی۔ اور اگر آپ تربیتی پروگرام کے لیے جانا چاہتے ہیں، تو آپ کو ڈی 4 ویزا کے لیے درخواست دینا ہو گی۔

”جنوبی کوریا میں نوے دن یا اس سے کم کے لیے سنگل انٹری ویزا کے لیے درخواست کی فیس چالیس ڈالر ہے، جبکہ نوے دن یا اس سے زیادہ اور ایک سے زیادہ انٹری ویزوں کے لیے درخواست کی فیس نوے ڈالر ہے۔“

ان کے مطابق ”جنوبی کوریا میں اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے درخواست دینے کے لیے کالج یا یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ داخلہ سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ آخری اسکول سے پاسنگ سرٹیفکیٹ اور بینک اسٹیٹمنٹ درکار ہوتی ہے۔ اگر بطور ریسرچ سکالر ویزا کے لیے درخواست دے رہے ہیں تو اس کی تحقیق کو ثابت کرنے والی دستاویزات بھی دکھانی ہوں گی۔“

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close