دودھ اور صحت۔۔ کن لوگوں کو دودھ سے پرہیز کرنا چاہیے؟

ویب ڈیسک

اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے انڈیا سر فہرست، جبکہ پاکستان چوتھا بڑا ملک ہے۔

پاکستان اور انڈیا میں گائے کے دودھ کو انسانوں کے لیے ضروری اور صحت بخش خیال کیا جاتا ہے۔ بہت سے لوگوں کو رات کو سونے سے پہلے ایک گلاس دودھ پینے کی عادت ہوتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ طفلی دور کے بعد انسانوں کے علاوہ کوئی جانور دودھ نہیں پیتا اور انسان واحد جاندار ہے، جو طفلی دور کے بعد دوسرے جانور کے پیدا کیے ہوئے دودھ کو پیتا ہے۔

دودھ کی بطور غذا کیا اہمیت ہے اور روزانہ کتنا دودھ پیا جا سکتا ہے اور دودھ کسے نہیں پینا چاہیے؟ ذیل میں ان تمام سوالات کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی جائے گی

بچوں اور خوراک کے ماہر ارون کمار کا کہنا ہے کہ دودھ کیلشیم، پروٹین جیسے ضروری غذائی اجزا سے بھرپور ہوتا ہے۔

تاہم جو لوگ کافی مقدار میں نان ویجیٹیرین (گوشت پر مشتمل) کھانے کو اپنی خوراک کا حصہ بناتے ہیں، انہیں دودھ نہ پینے کے باوجود کسی قسم کے مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

ڈاکٹر ارون کمار کہتے ہیں ”پتھر کے زمانے کے دوران انسانوں میں کئی قسم کے غذائی اجزاء کی کمی تھی۔ دستیاب جانوروں کا پیچھا کرنا اور ان کا دودھ پینا ایک عام عادت تھی۔ یہ عادت اس لیے پیدا ہوئی کہ اس وقت صرف زرعی پیداوار پر انحصار کرنا ممکن نہیں تھا۔ تاہم، دودھ پینے کی عادت دس ہزار سال بعد بھی برقرار ہے۔ اب ہماری خوراک ٹھیک ہے۔ اگر منصوبہ بندی کی جائے تو دودھ کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ لوگ جو صرف سبزیوں پر مشتمل غذا کھاتے ہیں، انھیں دودھ پینا چاہیے۔ اگر آپ پوچھیں کہ دودھ سب کے لیے اچھا ہے، تو جواب ہے: نہیں۔ وجہ یہ ہے کہ دودھ میں لیکٹوز ہوتا ہے، اسے ہضم کرنے کے لیے ہمیں اپنی آنتوں میں لیکٹیس نامی اینزائم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر یہ انزائم موجود نہ ہو تو صحت کے مختلف مسائل پیدا ہوں گے۔“

ڈاکٹر ارون کمار کا کہنا ہے ”عام طور پر گائے کا اور بھینس کا دودھ پیا جاتا ہے۔ کیلوریز کے لحاظ سے 100 گرام گائے کے دودھ میں 67 کیلوریز ہوتی ہیں، جبکہ بھینس کے دودھ میں 117 کیلوریز ہوتی ہیں۔ اسی لیے بھینس کا دودھ مسلسل پینے سے وزن بڑھتا ہے۔ اسی طرح گائے کے دودھ میں چربی کی مقدار 4.1 اور بھینس کے دودھ میں 6.5 ہے۔ گائے کے دودھ میں غذائیت زیادہ ہوتی ہے۔“

دودھ کسے نہیں پینا چاہیے؟ اس بارے میں ڈاکٹر ارون کمار کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ لیکٹیس نامی اینزائم صرف دودھ پینے والے بچوں میں موجود تھے

پھر روزانہ دودھ پینے کی عادت کی وجہ سے انسانی جسم نے خود کو اس کے لیے ڈھال لیا ہے لہذا دودھ اپنی قدرتی شکل میں بالغوں کے پینے کے لیے نہیں تھا۔

ڈاکٹر ارون کے مطابق ”دودھ کا براہ راست تعلق بدہضمی سے ہے۔ کچھ لوگ روزانہ ایک لیٹر دودھ پیتے ہیں۔ جبکہ لیکٹوز الرجی والے افراد کو آدھے گلاس دودھ سے بھی گیس، اپھارا اور پیٹ سے متعلق دیگر علامات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ان لوگوں کو دودھ سے پرہیز کرنا چاہیے۔“

وہ بتاتے ہیں ”چونکہ گائے کے دودھ میں زیادہ غذائی اجزاء ہوتے ہیں تو یہ بچوں کے وزن میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے، لیکن صرف اسے نہیں پینا چاہیے، کچھ لوگ گائے کا دودھ پینے کے بعد کوئی دوسری چیزیں نہیں کھاتے ہیں، یہ خطرناک ہے کیونکہ گائے کے دودھ میں آئرن کی کمی ہوتی ہے۔“

ڈاکٹر ارون کہتے ہیں ” کچھ بچوں کو صرف چار ماہ کی عمر میں گائے کا دودھ دیا جاتا ہے۔“

ان کے مطابق ”یہ پروٹین الویولی اور پیٹ میں خون بہنے کا باعث بن سکتا ہے۔ جسم میں پانی کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔ گائے کا دودھ دو سال کی عمر کے بعد ہی اچھی طرح ہضم ہو سکتا ہے۔“

اس ضمن میں ایک اہم سوال یہ ہے کہ ہم ایک دن میں کتنا دودھ پی سکتے ہیں؟ تو آپ نے سابق انڈین کا ذکر دودھ کے حوالے سے ضرور سنا ہوگا۔

چند سال پہلے کرکٹ کھلاڑی مہندر سنگھ دھونی کا پسندیدہ مشروب دودھ تھا۔ انٹرنیٹ پر چرچہ ہو رہا تھا کہ وہ آسانی سے اپنی پسندیدہ ہیلی کاپٹر کرکٹ شاٹس مار سکتے ہیں کیونکہ وہ روزانہ چار لیٹر گائے کا دودھ پیتے ہیں۔ اس کے جواب میں دھونی نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ وہ روزانہ صرف ایک لیٹر گائے کا دودھ پیتے ہیں۔

نیوٹریشن کنسلٹنٹ دھرینی کرشنا بتاتی ہیں ”ہر کوئی دھونی کی طرح دن میں ایک لیٹر دودھ نہیں پی سکتا۔ ورزش کرنے والوں کے لیے یہ ٹھیک رہے گا۔ یہ ایک عام آدمی کے لیے اچھا نہیں ہے۔ ہاں 400 ملی لیٹر دودھ یا 400 گرام دہی ٹھیک ہے۔“

آج بہت سے خاندان ہفتے میں صرف ایک یا دو بار نان ویجیٹیرین خوراک کھاتے ہیں، اس لیے ان کے لیے روزانہ دودھ پینا اچھا ہے، تاہم اگر بزرگوں کو دودھ سے بدہضمی ہو تو وہ 400 ملی لیٹر پروٹین لے سکتے ہیں۔

کیا آپ چینی کے ساتھ دودھ پی سکتے ہیں؟ اس بارے میں ڈاکٹر سراون کمار کا کہنا ہے کہ روزانہ 400 ملی لیٹر دودھ پینا محفوظ ہے۔ 200 ملی لیٹر صبح اور 200 ملی لیٹر رات کو، تاہم چینی کے ساتھ دودھ پینے سے بچنا چاہیے۔ دودھ میں پہلے ہی کافی مقدار میں کیلوریز ہوتی ہیں۔ کئی سالوں تک میٹھا دودھ پینا نقصان دہ ہو سکتا ہے

مثال کے طور پر اگر آپ ایک چائے کی چمچ چینی کے ساتھ دو کپ دودھ پیتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ دن میں آپ 40 گرام چینی لے رہے ہیں۔ اگر ہم اسے ماہانہ شمار کریں تو ہم صرف دودھ کے ساتھ ایک کلو سے زیادہ چینی کھاتے ہیں۔ سوچیں اگر ہم بچپن سے یہ کام کر رہے ہوں (تو ہمارے ساتھ کیا ہو سکتا ہے)، اس لیے دودھ بغیر چینی کے پینا چاہیے۔

سروانا کمار بتاتے ہیں ”اگر آپ کو السر ہے یا آپ کو لیکٹوز سے الرجی ہے تو آپ کو دودھ سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اگر آپ کو ہاضمے کے مسائل ہیں تو آپ کو دودھ نہیں پینا چاہیے۔ اگر آپ کیلشیم کے لیے دودھ پیتے ہیں اور سبزی خور ہیں تو آپ بکری کی ہڈیوں کا سوپ، انڈے کی سفیدی، گھی، مکھن، مونگ پھلی وغیرہ کھا سکتے ہیں۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close