مختلف سائنسی ریسرچز سے ثابت ہو چکا ہے کہ مناسب نیند کا نیند (بہت زیادہ یا بہت کم) کا ہم پر بہت زیادہ اثر پڑ سکتا ہے۔ نیند میں خلل ہماری صحت کو متاثر کر سکتا ہے، کینسر، ڈپریشن اور دل کے مسائل کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے اور جب کام کی بات آتی ہے تو نیند کی کمی ملازمت کی کارکردگی میں بھی بڑی رکاوٹ ہو سکتی ہے، جس کی بنیادی وجہ خراب موڈ اور چڑچڑاپن ہے۔ جبکہ اچھی نیند یادداشت، علم کے حصول اور کارکردگی میں بہتری کا باعث بنتی ہے
نکولا ایلیٹ، جو ’صحت مند ہونے کے چار طریقے: بہتر نیند، کم تناؤ، زیادہ توانائی۔ ‘The Four Ways to Wellbeing: Better Sleep. Less Stress. More Energy. Mood Boost’ کتاب کی مصنفہ ہیں، اپنے ایک مضمون میں لکھتی ہیں: ہم نے نیند کی عادات کی بہتر تفہیم حاصل کرنے کے لیے پچھلے سال کے آخر میں اپنے ڈیٹا بیس کے دس سے زیادہ افراد کے ساتھ ایک سروے کیا تھا اور نتائج بہت مایوس کن تھے۔ 90 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ بہتر نیند کے خواہاں ہیں کیونکہ خراب نیند آنے والے اچھے دن کی دشمن ہے۔
اس میں حیرت کی بات نہیں ہے کہ نیند کی کمی کیریئر کی ترقی پر اثر انداز ہو سکتی ہے اور غیر حاضری، کام سے متعلق حادثات اور طرز عمل میں اضافہ کر سکتی ہے۔
اچھی خبر یہ ہے کہ اگرچہ لوگوں کی اکثریت یہ سوچتی ہے کہ وہ صرف فطری طور پر ’اچھے‘ یا ’برے‘ سونے والے ہیں، لیکن یہ سچ نہیں ہے۔ ہماری نیند مختلف عوامل سے متاثر ہوتی ہے۔“
نکولا ایلیئٹ کا کہنا ہے کہ نیند کے ماہر نک وٹن کے ساتھ کئی سالوں تک کام کرنے کے بعد ہم نے مل کر بہتر نیند کے لیے گیارہ سنہری اصول تیار کیے ہیں۔ اگرچہ ہم میں سے زیادہ تر جانتے ہیں کہ دوپہر کے بعد کافی پینا اچھی چیز نہیں ہے اور ورزش نیند کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے، لیکن دیگر اہم تجاویز بھی ہیں، جن کے بارے میں آپ نے نہیں سنا ہوگا اور جس نے ذاتی طور پر میری زندگی کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔
ان کے مطابق سب سے پہلے، ایک ہی وقت پر سونے جائیں اور ایک ہی وقت پر جاگیں، حتیٰ کہ چُھٹی والے دن بھی (زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ کم یا زیادہ کر لیں)۔
’سوشل جیٹ لیگ‘ ایک چیز ہے، جیسا کہ ویک اینڈ پر بہت دیر سے سونا یا ہفتے کے دوران نیند پوری کرنے کی کوشش کرنا۔
نکولا ایلیئٹ کہتی ہیں کہ نیند رقم کی طرح نہیں ہے۔ آپ اسے ہفتے کے آخر میں اپنے اکاؤنٹ میں واپس نہیں ڈال سکتے۔ اس کی وجہ سے ہمارا میلاٹونن (نیند پیدا کرنے والا ہارمون) اور کورٹیسول (الرٹنگ ہارمون) میں ہم آہنگی نہیں رہتی
دوسرا، دوپہر سے پہلے کم از کم ایک گھنٹہ براہِ راست سورج کی روشنی (باہر یا کھڑکی کے پاس بیٹھ کر) حاصل کریں، جاگنے کے بعد پہلے گھنٹے کے پندرہ منٹ سب سے بہترین ہیں۔
آپ کا پورا جسم سرکیڈیئن ردم (circadian rhythm) پر کام کرتا ہے، جو کچھ ماسٹر گھڑی کی طرح ہے، جس کے اثرات آپ کے جسم کے ہر ایک خلیہ تک پہنچتے ہیں۔ صحیح طریقے سے کام کرنے کے لیے اس گھڑی کو سب سے پہلے صبح سویرے سیٹ کرنا ضروری ہے اور ہم قدرتی روشنی کو دیکھ کر ایسا کرتے ہیں، جب سورج کی روشنی کی ابتدائی نیلی شعاعیں سب سے زیادہ طاقتور ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ کمرے کے اندر کے بلبوں سے کام نہیں چلے گا۔ روشنی کی پیمائش کے لیے ’لکس‘ نامی پیمانہ استعمال ہوتا ہے۔
بادلوں سے ڈھکا ہوا موسمِ گرما کا دن بھی تیس لکس روشنی پیدا کرتا ہے، جبکہ دفتر کے اندر کی روشنی کی مقدار تین سو تا پانچ سو لکس ہوتی ہے۔ ان میں کوئی موازنہ نہیں ہے۔
شام کے وقت، جسم کی گھڑی کو دوبارہ یہ بتانے کی ضرورت ہوتی ہے کہ سونے سے پہلے کا وقت آ چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ سونے سے چند گھنٹوں قبل فون سے نکلنے والی نیلی روشنی اچھی نہیں ہے، کیوں کہ یہ جاگنے کے لیے متضاد سگنل بھیجتی ہے۔
اس کی وجہ وہی سونے جاگنے والے سگنلز (جن پر سرکیڈیئن ردم کام کرتا ہے) ہماری آنکھوں میں روشنی کے ریسیپٹرز ہمارے دماغ کو جاگنے کے لیے دن کے سگنل بھیجتے ہیں اور یہ ریسیپٹرز خاص طور پر نیلی روشنی کے لیے حساس ہوتے ہیں، لہٰذا اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا کہ سونے سے کم از کم دو گھنٹے پہلے فون استعمال نہ کریں۔
نکولا ایلیئٹ اپنے مضمون میں مزید لکھتی ہیں: میرے لیے آخری گیم چینجر یہ سیکھنا تھا کہ سونے سے تین گھنٹے پہلے کچھ نہ کھائیں اور نہ نشہ آور مواد کا استعمال کریں- یہ وقت آپ کے جسم کے لیے کھانا ہضم کرنے کا بہترین دورانیہ ہے۔
رات کو دیر سے کھانا (خاص طور پر اگر کھانے میں کاربوہائیڈریٹس یا شکر کی مقدار زیادہ ہو، اور اس میں الکحل شامل ہے) ہمارے اعصابی نظام کو متحرک کرتا ہے اور میلاٹونن کے اخراج کو روکتا ہے، جو جسم کے سست ہونے یا سوئے رہنے کی صلاحیت میں مداخلت کرتا ہے۔
نیوٹریشنل تھراپسٹ ایلس میکنٹوش کہتی ہیں کہ ’جلد کھانے سے جسم کو وقت مل جاتا ہے کہ سونے سے پہلے بلڈ شوگر کو متوازن کر سکے، جس کا مطلب ہے کہ اس میں کمی بیشی نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے ہم بعد میں جاگتے رہتے ہیں یا ہماری نیند کے چکر میں خلل پیدا ہوتا ہے۔
نکولا ایلیئٹ کہتی ہیں کہ جن لوگوں نے میرے حالیہ کتاب کے دورے پر پوچھا کہ ’لیکن میرے شام کے کھانے کے بارے میں کیا؟‘ ان کو میرا مشورہ ہے کہ ’ اگر آپ طویل دوپہر کا کھانا نہیں کھا سکتے ہیں تو، شام چھ بجے کے لیے میز بک کریں۔ اس سے آپ کی نیند میں مدد ملے گی۔
یہ خبر بھی پڑھیں:
ہمارے جسم کا ’سرکیڈیئن کلاک‘ اور نیند کا صحت سے تعلق، جن کا جاننا بہت ضروری ہے