دو عام ڈراؤنے خواب اور ان کے پیچھے چُھپی کہانی

ویب ڈیسک

ہم میں سے اکثر لوگ خوابوں میں ان مناظر کا حصہ رہے ہیں، ایک ڈراؤنے خواب کے بعد سرد پسینے میں بیدار ہونا، دل زور زور سے دھڑک رہا ہوتا ہے، اور خواب اتنا جاندار ہوتا ہے کہ حقیقت کو سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ چاہے وہ کسی بے چہرہ تعاقب کرنے والے سے فرار ہو، بڑی اونچائی سے گرنا ہو، یا کسی بند کمرے میں پھنس جانا ہو جہاں سے نکلنے کا کوئی راستہ نہ ہو، پانی میں ڈوبنا، جنگل میں سرپٹ دوڑنا، کسی خونخوار جانور سے جان بچانے کی کوشش یا مافوق الفطرت چیزیں دکھائی دینا ہو سانس کا گھٹنا۔۔ اور بھی بہت سے پریشان کن مناظر ہو سکتے ہیں جو اکثر لوگوں کو خواب میں نظر آتے ہیں اور جاگنے پر بھی انسان بے چینی اور خوف محسوس کرتا ہے

ڈراؤنے خواب (Nightmares) ایک عام نفسیاتی تجربہ ہیں، جو زیادہ تر لوگوں کو زندگی میں کبھی نہ کبھی پیش آتے ہیں۔ یہ خواب عام طور پر خوف، اضطراب، یا تشویش سے بھرپور ہوتے ہیں اور نیند کے دوران اچانک جاگنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

اگرچہ کچھ خواب محض دن بھر کے واقعات کو دماغ میں ترتیب دینے کا ذریعہ ہو سکتے ہیں، لیکن دوسرے، خاص طور پر ڈراؤنے خواب، ہماری حقیقی زندگی کے مسائل اور جذباتی تنازعات سے نمٹنے کا طریقہ بھی ہو سکتے ہیں۔

ڈراؤنے خواب اکثر اتنے شدت سے خوف زدہ کرتے ہیں کہ خواب دیکھنے والے کی نیند میں خلل آجاتا ہے، اور وہ جاگ کر خود کو بے سکونی یا پسینے میں بھیگے ہوئے محسوس کر سکتا ہے۔

ایسے خواب کسی بھی عمر کے فرد کو آ سکتے ہیں۔ ڈراؤنے خواب دراصل نیند کے ’ریپڈ آئی موومنٹ‘ (REM) مرحلے میں آتے ہیں، جو نیند کا وہ مرحلہ ہوتا ہے جب زیادہ تر خواب دیکھے جاتے ہیں۔

ریپڈ آئی موومنٹ (Rapid Eye Movement) یا REM نیند کا ایک خاص مرحلہ ہے، جس میں آنکھیں تیزی سے حرکت کرتی ہیں، حالانکہ پلکیں بند ہوتی ہیں۔ اس مرحلے میں دماغ کی سرگرمی بہت زیادہ ہوتی ہے، اور یہی وہ مرحلہ ہے جس میں زیادہ تر خواب دیکھے جاتے ہیں۔ آر ای ایم نیند کی سائیکل کا ایک حصہ ہے اور یہ نیند کے دوسرے مرحلوں کے ساتھ بدلتا رہتا ہے۔

آر ای ایم میں نیند کے دوران دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے، سانس لینے کا عمل بے قاعدہ ہو جاتا ہے، فشارِ خون بڑھ جاتا ہے اور جسم عموماً حرکت میں نہیں ہوتا، دوران پٹھے، بازو اور ٹانگیں عارضی طور پر بے حرکت ہو جاتی ہیں، جسے muscle atonia کہا جاتا ہے۔ یہ نیند دماغ کی یادداشت کو بہتر کرنے، جذباتی ریگولیشن اور ذہنی بحالی کے لیے اہم سمجھی جاتی ہے۔

ذیل میں ہم دو عام پریشان کن خواب اور ان کے پیچھے پوشیدہ معنی بیان کر رہے ہیں، انسانی شعور پر کی گئی تحقیق کے مطابق:

 1. تعاقب کیے جانے والے خواب

تعاقب کیے جانے والے خوابوں میں آپ خود کو کسی نامعلوم شخصیت، خطرناک جانور، یا کسی نادیدہ قوت سے بھاگتے ہوئے پاتے ہیں۔ خطرہ فوری محسوس ہوتا ہے، اور چاہے آپ کتنی ہی تیزی سے بھاگیں، تعاقب کرنے والا قریب تر آتا دکھائی دیتا ہے۔

ایک مطالعہ جو اس سال جولائی میں فرنٹیئرز ان سائیکالوجی میں شائع ہوا، ظاہر کرتا ہے کہ اس قسم کے خوابوں کا تعلق حقیقی زندگی میں منفی تعلقات کے تجربات سے ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس کی وضاحت ’خطرے کی تقلید‘ کے نظریے سے کی جا سکتی ہے، جس کے مطابق خواب ارتقائی لحاظ سے ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ خواب ہمیں خطرناک حالات کی تقلید کے ذریعے حقیقی زندگی کے خطرات کو پہچاننے اور ان سے بچنے کے طریقے سکھاتے ہیں، تاکہ ہم اپنے ردعمل کو بہتر طریقے سے تیار کر سکیں۔

حقیقی زندگی میں تنازعات یا عدم اطمینان کے جذباتی خطرات افراد کو ممکنہ تنازعات کے لیے تیاری کرنے یا مزید جذباتی اتھل پتھل کے لیے تیار ہونے کی ضرورت پیدا کر سکتے ہیں۔ جب لوگ اپنی سماجی بات چیت میں تناؤ یا اختلافات کا سامنا کرتے ہیں، تو ان کے دماغ میں تعاقب کیے جانے کے خواب اس جذباتی خطرے کو سمجھنے کا ایک طریقہ ہو سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف ممکنہ تنازعات کے خلاف ردعمل کو تشکیل دینے کے لیے مشق کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ تعلقات سے متعلقہ پریشانی اور دباؤ کو سنبھالنے کا ایک نفسیاتی آلہ بھی بنتا ہے۔

مزید برآں، یہ نظریہ ظاہر کرتا ہے کہ ایسے خواب محض اتفاق نہیں ہوتے بلکہ ہماری بقا کی قدیم ضروریات میں گہرے طور پر جڑے ہوتے ہیں۔ ماضی میں تعاقب کیا جانا حقیقی جسمانی خطرات، جیسے شکاریوں یا دشمنوں کی طرف سے ہو سکتا تھا۔ جدید دنیا میں یہ خطرات اکثر سماجی یا جذباتی چیلنجوں کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں، اور دماغ ان سے نمٹنے کے لیے خوابوں کا استعمال کرتا ہے۔

 2. دم گھٹنے کے خواب

دم گھٹنے کے خواب اکثر بہت ہی پریشان کن ہوتے ہیں۔ ان خوابوں میں آپ خود کو ایسی صورت حال میں پاتے ہیں، جہاں سانس لینا مشکل ہوتا جاتا ہے، جیسے کوئی نادیدہ قوت آپ کے سینے یا گلے پر دباؤ ڈال رہی ہو۔

متبادل کے طور پر، آپ خود کو کسی چھوٹے، بند جگہ میں پاتے ہیں، جیسے کہ ایک تابوت یا سیل شدہ کمرہ، جہاں ہوا تنگ ہو رہی ہو۔۔ یا آپ خود کو پانی کے نیچے پھنسا ہوا محسوس کر سکتے ہیں، جیسے آپ سطح تک پہنچنے سے قاصر ہوں، یا کوئی آپ کے منہ اور ناک کو زور سے ڈھانپ رہا ہو۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ فرنٹیئرز ان سائیکالوجی میں محققین کی ایک اور تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دم گھٹنے کے خوابوں کا تعلق فرد کی جاگتی زندگی میں نفسیاتی دباؤ اور عمومی نیند کی خرابیوں سے ہوتا ہے۔

طبی طور پر، وہ لوگ جو نیند کے دوران سانس کی دشواریوں کا سامنا کرتے ہیں، جیسے نیند کی اپنیا، یا جاگتے وقت سانس کے مسائل رکھتے ہیں، دم گھٹنے کے خواب دوسروں کے مقابلے میں زیادہ دیکھتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جسم کا سانس لینے کی جدوجہد خواب میں دم گھٹنے کے خوفناک احساس کے طور پر ظاہر ہو سکتی ہے۔

نفسیاتی طور پر، وہ لوگ جنہیں سانس لینے سے متعلقہ پریشانیاں ہوتی ہیں — مثلاً دم گھٹنے یا سانس رکنے کا خوف — ان میں بھی اس قسم کے خواب دیکھنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ نفسیاتی دباؤ اور دم گھٹنے کے خوابوں کے درمیان تعلق کو ’نیند کے فالج‘ کے مظہر سے مزید تقویت ملتی ہے۔

نیند کا فالج (Sleep Paralysis) ایک حالت ہے جس میں انسان نیند کے دوران یا بیدار ہونے کے وقت عارضی طور پر حرکت یا بولنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے۔ یہ حالت چند سیکنڈز سے لے کر چند منٹ تک جاری رہ سکتی ہے اور عموماً خوفناک یا غیر معمولی تجربہ محسوس ہوتی ہے۔

نیند کا فالج اس وقت ہوتا ہے جب دماغ اور جسم کے درمیان رابطہ صحیح طور پر نہیں ہوتا۔ نیند کے REM مرحلے میں جسم عام طور پر حرکت سے معذور ہوتا ہے تاکہ خواب کے دوران جسم حرکت نہ کرے، لیکن بعض اوقات دماغ جاگ جاتا ہے اور جسم اب بھی اس مفلوج حالت میں ہوتا ہے، جس کی وجہ سے انسان بیدار ہونے کے باوجود حرکت نہیں کر پاتا۔

کچھ لوگ اس دوران مافوق الفطرت تجربات یا سائے دیکھنے کی شکایت بھی کرتے ہیں، جسے ’hypnagogic hallucinations‘ کہا جاتا ہے۔ نیند کا فالج عموماً نقصان دہ نہیں ہوتا، لیکن یہ پریشان کن ہو سکتا ہے۔ یہ حالت تھکاوٹ، بے خوابی، بے قاعدہ نیند، یا ذہنی دباؤ سے بھی وابستہ ہو سکتی ہے۔

’نیند کے فالج‘ کے دوران، افراد اکثر ایک ڈراؤنے خواب کا تجربہ کرتے ہیں جس میں وہ حرکت نہیں کر سکتے، کبھی کبھار انہیں محسوس ہوتا ہے کہ کوئی مردہ وجود ان کے سینے پر بیٹھا ہے اور سانس لینا مشکل بنا رہا ہے۔

یہ خوفناک تجربہ، جو دم گھٹنے جیسا محسوس ہوتا ہے، جسمانی احساسات (جیسے ہلکی سانس اور جسم کی فالج) اور نفسیاتی عوامل (جیسے پریشانی اور دباؤ) دونوں سے جڑا ہوتا ہے۔

امریکی ماہر نفسیات مارک ٹریورز کہتے ہیں کہ ہمارے ڈراؤنے خوابوں کے پیچھے چھپے ہوئے معانی کو سمجھنا ہمارے جذباتی، جسمانی، اور نفسیاتی فلاح و بہبود کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کر سکتا ہے۔ یہ اس بات کی ایک اہم یاد دہانی ہے کہ ہمارا جسم اور دماغ آپس میں گہرا تعلق رکھتے ہیں۔

اگر آپ کو بار بار اس قسم کے ڈراؤنے خواب آتے ہیں، تو یہ ضروری ہے کہ آپ اپنی جاگتی زندگی میں کسی بھی حل طلب تنازعے یا دباؤ پر غور کریں۔ ان اشاروں کو سن کر اور انہیں حل کرنے کے لیے اقدامات کر کے، آپ زیادہ پرسکون نیند اور اندرونی سکون کی جانب قدم بڑھا سکتے ہیں۔

(اس فیچر کی تیاری میں سائیکالوجی ٹوڈے میں شائع ایک مضمون سے مدد لی گئی ہے۔ ترجمہ، ترتیب و اضافہ: امر گل)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close