شدید تھکاوٹ جو آرام کرنے کے بعد بھی ختم نہیں ہوتی، کام یا ذمے داریوں میں دلچسپی ندارد، ہمہ وقت کی ذہنی الجھن، توجہ مرکوز کرنے میں دشواری یا یادداشت میں کمی، مزاج میں تبدیلیاں، جیسے چڑچڑاپن، بے حسی یا ڈپریشن، اور پھر بالآخر جسمانی مسائل جیسے نیند کی خرابی، سردرد یا معدے کی تکالیف۔۔ یہ سب کیا ہے اور کیوں ہے؟
یہ دراصل برن آؤٹ (Burnout) یا ’شدید تھکن‘ ہے، ایک ایسی حالت، جس میں انسان مسلسل ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے، خصوصاً اس وقت جب وہ طویل مدت تک دباؤ، تناؤ کا شکار ہو یا ضرورت سے زیادہ کام کر رہا ہو۔ یہ عام طور پر کام کی جگہ پر زیادہ نظر آتا ہے لیکن زندگی کے دیگر پہلوؤں میں بھی ہو سکتا ہے، جیسے گھریلو ذمے داریاں یا معاشرتی دباؤ۔
سائنسی مصنف ڈیوڈ روبسن جو برن آوٹ اور سائنس کے تعلق پر ایک کتاب ’ایگزہوسٹڈ: این اے زی فار دا ویئری‘ بھی لکھ چکے ہیں، اس حوالے سے کہتے ہیں ”ہمارے پاس ایسے بہت سے شواہد موجود ہیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ لوگ قدیم چین کی تاریخ کے وقت سے مسلسل تھکاوت اور اس کی وجوہات سے پریشان ہیں۔
برن آوٹ (شدید تھکن کا احساس) ایک ایسی بیماری ہے، جس کی واضح نشانیاں موجود ہیں۔ اس سے جسمانی قابلیت میں کمی آتی ہے اور توانائی میں بھی فرق آتا ہے۔
اس کیفیت کا انسانی شخصیت پر بھی اثر پڑتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان چِڑچِڑا ہو جاتا ہے جس سے اس کے اپنے ساتھ کام کرنے والوں سے تعلقات پر بھی اثر پڑتا ہے۔
برن آوٹ ایک انتہائی سنجیدہ کیفیت ہے۔ اس کیفیت کا سامنا کرنے والے لوگ اکثر خود کو کچھ بھی کرنے سے قاصر پاتے ہیں، انہیں ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے ان کے جسم انہیں بتا رہے ہوں وہ اب کوئی کام کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
اس کیفیت کا شکار لوگوں کو اکثر اپنے پیشے بھی تبدیل کرنے پڑتے ہیں اور ان پریشانیوں سے نکلنے میں برسوں لگ جاتے ہیں۔“
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں بالغان کی تقریباً ایک تہائی سے زائد تعداد مسلسل تھکاوٹ محسوس کرتی ہے اور برن آوٹ کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔ ایسا کیوں ہو رہا ہے اور اس سے کیسا بچا جا سکتا ہے؟
برن آؤٹ ایک ایسی حالت ہے جس میں جذباتی، جسمانی اور ذہنی تھکاوٹ شامل ہوتی ہے، جو حد سے زیادہ اور طویل عرصے تک جاری رہنے والے دباؤ کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ خود کو مغلوب، جذباتی طور پر خالی اور مسلسل مطالبات کو پورا کرنے میں ناکام محسوس کرتے ہیں۔ جیسے جیسے دباؤ بڑھتا ہے، آپ اس دلچسپی اور محرک کو کھونا شروع کر دیتے ہیں جو ابتدا میں آپ کو کسی خاص کردار میں لے کر آئی تھی۔
برن آؤٹ پیداواریت کو کم کرتا ہے اور آپ کی توانائی کو ختم کر دیتا ہے، جس سے آپ بے بسی، مایوسی، طنزیہ رویے اور ناراضگی کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔ آخرکار، آپ کو محسوس ہونے لگتا ہے کہ آپ کے پاس مزید دینے کے لیے کچھ نہیں بچا۔
برن آؤٹ کے منفی اثرات آپ کی زندگی کے ہر شعبے میں پھیل جاتے ہیں — بشمول گھر، کام اور سماجی زندگی۔ برن آؤٹ آپ کے جسم میں طویل مدتی تبدیلیاں بھی پیدا کر سکتا ہے جو آپ کو نزلہ اور فلو جیسی بیماریوں کا شکار بنا سکتا ہے۔ کئی طرح کے سنگین نتائج کی وجہ سے، برن آؤٹ سے فوراً نمٹنا بہت ضروری ہے۔
کیا آپ برن آؤٹ کی طرف جا رہے ہیں؟
آپ برن آؤٹ کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں اگر:
* ہر دن ایک برا دن ہو۔ • آپ کو اپنے کام یا گھریلو زندگی کی پرواہ کرنا توانائی کا ضیاع لگے۔ • آپ ہمیشہ تھکے ہوئے رہتے ہوں۔ • آپ کا دن زیادہ تر ایسے کاموں میں گزرے، جو یا تو بےحد بورنگ یا بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ • آپ کو لگتا ہے کہ آپ جو کچھ بھی کرتے ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا یا اس کی کوئی قدر نہیں کی جاتی۔
برن آؤٹ کی علامات اور نشانات
ہم میں سے اکثر کے دن ایسے بھی ہوتے ہیں، جب ہم خود کو بے بس، بوجھل یا ناقدری کا شکار محسوس کرتے ہیں — جب خود کو بستر سے اٹھانے کے لیے ہرکولیس جیسی ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم، اگر آپ اکثر ایسا محسوس کرتے ہیں، تو آپ برن آؤٹ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
برن آؤٹ ایک بتدریج عمل ہے۔ یہ اچانک نہیں ہوتا، بلکہ آہستہ آہستہ آپ پر طاری ہوتا ہے۔ ابتدائی علامات ہلکی ہوتی ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ مزید بگڑتی جاتی ہیں۔ ان ابتدائی علامات کو انتباہ سمجھیں کہ کچھ غلط ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ ان پر توجہ دیں اور اپنے دباؤ کو فعال طور پر کم کریں، تو آپ بڑے بحران سے بچ سکتے ہیں۔ اگر آپ انہیں نظر انداز کرتے ہیں، تو آخرکار آپ برن آؤٹ کا شکار ہو جائیں گے۔
◉ برن آؤٹ کی جسمانی علامات اور نشانیاں:
* زیادہ تر وقت تھکاوٹ اور کمزوری کا شکار رہنا۔ • قوتِ مدافعت میں کمی، بار بار بیماریاں۔ • بار بار سر درد یا پٹھوں میں درد۔ • بھوک یا نیند کے معمولات میں تبدیلی۔
◉ برن آؤٹ کی جذباتی علامات اور نشانیاں:
* ناکامی کا احساس اور خود پر شک۔ • بے بسی، قید اور شکست خوردگی کا احساس۔ • علیحدگی، دنیا میں تنہا محسوس کرنا۔ • محرک کی کمی، بڑھتا ہوا طنزیہ اور منفی نقطہ نظر۔ • تسلی اور کامیابی کے احساس میں کمی۔
◉برن آؤٹ کی طرزِ عمل کی علامات اور نشانیاں:
* ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹنا۔ • دوسروں سے کٹ کر رہنا۔ • کام کو ملتوی کرنا، کاموں کو مکمل کرنے میں زیادہ وقت لینا۔ • کھانے، نشہ آور اشیاء یا الکحل کا سہارا لینا۔ • دوسروں پر اپنی مایوسیوں کا اظہار کرنا۔ • کام چھوڑنا، یا دیر سے آنا اور جلدی جانا۔
ڈپریشن اور برن آؤٹ کے درمیان فرق:
برن آؤٹ بے پناہ دباؤ کا نتیجہ ہو سکتا ہے، لیکن یہ ڈپریشن سے مختلف ہے۔ ڈپریشن عام طور پر ’زیادہ‘ کی حالت ہوتی ہے: جسمانی اور ذہنی طور پر آپ پر بہت زیادہ دباؤ ہوتا ہے۔ تاہم، ڈپریشن کے شکار افراد کو لگتا ہے کہ اگر وہ سب کچھ قابو میں کر لیں تو انہیں بہتر محسوس ہوگا۔
دوسری طرف، برن آؤٹ ’کمی‘ کی حالت ہے۔ برن آؤٹ ہونے کا مطلب ہے کہ آپ خود کو خالی، ذہنی طور پر تھکا ہوا، محرک سے عاری اور بے پرواہ محسوس کرتے ہیں۔ برن آؤٹ کے شکار افراد اکثر اپنی صورتحال میں مثبت تبدیلی کی کوئی امید نہیں دیکھتے۔ اگر زیادہ دباؤ/ڈپریشن آپ کو ذمہ داریوں کے سمندر میں ڈوبنے کا احساس دلاتا ہے، تو برن آؤٹ ایک ایسی حالت ہے جہاں آپ مکمل طور پر خشک محسوس کرتے ہیں۔ اور جہاں آپ عام طور پر ڈپریشن میں ہونے کا احساس رکھتے ہیں، وہیں برن آؤٹ کا شکار ہوتے وقت آپ کو اس کا احساس نہیں ہوتا۔
◉برن آؤٹ بمقابلہ ڈپریشن
برن آؤٹ اور ڈپریشن کو الگ کرنا مشکل ہو سکتا ہے، اور ان دونوں میں کچھ علامات ایک جیسی بھی ہو سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، چاہے آپ ڈپریشن میں مبتلا ہوں یا برن آؤٹ کا شکار ہوں، آپ تھکاوٹ محسوس کر سکتے ہیں یا توجہ مرکوز کرنے میں مشکل محسوس کر سکتے ہیں۔ برن آؤٹ ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھا سکتا ہے۔ تاہم، ان دونوں میں کچھ اہم فرق موجود ہیں۔
◉برن آؤٹ:
* یہ طبی طور پر کوئی مرض نہیں سمجھا جاتا۔ • یہ بیرونی دباؤ جیسے کام، والدین کے فرائض، یا دیکھ بھال کی ذمہ داریوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ • آپ کے پاس اپنے شوق یا دلچسپیوں کے لیے توانائی نہیں ہوتی۔ • منفی جذبات بنیادی طور پر کام، تعلیم، والدین کے فرائض یا دیگر خاص دباؤ کے ذرائع سے وابستہ ہو سکتے ہیں۔ • بحالی کے لیے دباؤ کو سنبھالنا ضروری ہوتا ہے، جیسے کام سے چھٹی لینا یا دیکھ بھال کی ذمہ داریوں کو کسی اور کے حوالے کرنا۔
◉ڈپریشن:
* یہ ایک طبی طور پر تشخیص شدہ حالت ہے۔ • یہ جینیاتی، نفسیاتی، اور ماحولیاتی عوامل کے مجموعے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ • آپ اپنے شوق یا دلچسپیوں میں مزید خوشی محسوس نہیں کر سکتے۔ • منفی جذبات زندگی کے ہر پہلو سے جڑے ہو سکتے ہیں۔ • ڈپریشن کا علاج دواؤں، تھراپی، اور طرز زندگی میں تبدیلیوں پر مشتمل ہو سکتا ہے۔
برن آؤٹ کے مراحل
محققین نے برن آؤٹ کی علامات کی ترقی کو چارٹ کرنے کے لیے کئی ماڈلز کا استعمال کیا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک ماڈل 12 مراحل کی پیروی کرتا ہے، جو کسی مخصوص کام میں خود کو ثابت کرنے کی خواہش سے شروع ہوتا ہے اور پھر غیر صحت مند رویوں کی طرف بڑھتا ہے، جیسے خود کی دیکھ بھال کو نظر انداز کرنا۔ بالآخر یہ بعد کے مراحل کی طرف جاتا ہے، جن میں خالی پن اور ڈپریشن جیسے جذبات شامل ہیں۔
ایک اور ماڈل برن آؤٹ کی ترقی کو پانچ مراحل میں سادہ انداز میں پیش کرتا ہے، جو یہ ہیں:
پہلا مرحلہ (ہنی مون فیز):
آپ کسی نئے کام، ترقی، کلاس میں داخلے، یا والدین یا دیکھ بھال کی ذمہ داریوں کو قبول کرنے کے لیے پرعزم محسوس کرتے ہیں۔ آپ نئی ذمہ داریاں قبول کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں اور خود کو ثابت کرنے کے لیے بے تاب ہوتے ہیں۔ آپ تخلیقی، پیداواری، اور توانائی سے بھرپور محسوس کرتے ہیں۔
دوسرا مرحلہ (تناؤ کا آغاز):
جیسے جیسے نئی ذمہ داریوں کا دباؤ بڑھتا ہے، آپ اپنی خود کی دیکھ بھال کی ضروریات کو نظرانداز کرنا شروع کرتے ہیں۔ آپ کی نیند کی کوالٹی خراب ہو جاتی ہے۔ بے چینی، چڑچڑا پن، سر درد، اور تھکاوٹ زیادہ ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ آپ کم پیداواری محسوس کرتے ہیں، توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آتی ہے، اور فیصلے کرنے سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
تیسرا مرحلہ (مستقل تناؤ):
آپ مسلسل تھکے ہوئے اور مایوس یا لاپرواہ محسوس کرتے ہیں۔ سماجی مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ آپ اپنے ساتھیوں سے دور رہنے یا اپنے پیاروں کے ساتھ ناراضگی محسوس کر سکتے ہیں۔ آپ اکثر کاموں میں تاخیر کرتے ہیں یا خود کو سنبھالنے کے لیے منشیات یا الکحل کا استعمال کرتے ہیں، حالانکہ آپ مسئلے کا اعتراف نہیں کرتے۔
چوتھا مرحلہ (برن آؤٹ):
اس مقام پر، آپ مستقبل کے بارے میں مایوسی محسوس کرتے ہیں اور کسی بھی مسئلے کے ساتھ شدید پریشان رہتے ہیں۔ آپ اپنی ذاتی صحت کو نظرانداز کر دیتے ہیں، اور اس کا نتیجہ جسمانی مسائل جیسے نظامِ ہاضمہ کی خرابی اور مستقل سر درد کی صورت میں نکلتا ہے۔ آپ خود پر شک کرتے ہیں اور سماجی طور پر خود کو الگ تھلگ محسوس کرتے ہیں۔
پانچواں مرحلہ (مستقل برن آؤٹ):
آپ کی بھلائی کا احساس بہت کمزور ہو جاتا ہے۔ آپ ہمیشہ افسردہ اور ذہنی و جسمانی طور پر تھکے رہتے ہیں۔ یہاں پر ڈپریشن بھی پیدا ہو سکتا ہے۔
برن آؤٹ کی وجوہات
برن آؤٹ اکثر آپ کی ملازمت سے پیدا ہوتا ہے۔ لیکن کوئی بھی شخص جو کام کے بوجھ اور اپنی قدر نہ ہونے کا احساس کرتا ہے، برن آؤٹ کا شکار ہو سکتا ہے، چاہے وہ ایک سخت محنتی دفتر کا ملازم ہو جو کئی سالوں سے چھٹی پر نہیں گیا، یا ایک گھریلو ماں جو بچوں، گھریلو کام اور کسی بوڑھے والدین کی دیکھ بھال میں مصروف ہو۔
تاہم، برن آؤٹ صرف دباؤ والے کام یا زیادہ ذمہ داریوں کی وجہ سے نہیں ہوتا۔ دیگر عوامل بھی برن آؤٹ کا باعث بنتے ہیں، جن میں آپ کی طرزِ زندگی اور شخصیت کی خصوصیات شامل ہیں۔ درحقیقت، آپ اپنے فارغ وقت میں کیا کرتے ہیں اور دنیا کو کس نظر سے دیکھتے ہیں، یہ بھی اتنا ہی بڑا کردار ادا کرسکتے ہیں، جتنا کام یا گھر کی مانگ۔
◉کام سے متعلق برن آؤٹ کی وجوہات:
* یہ محسوس کرنا کہ آپ کے کام پر آپ کا کنٹرول بہت کم یا بالکل نہیں ہے۔ • آپ کے اچھے کام کو تسلیم کیے جانے یا انعام کی کمی۔ • غیر واضح یا حد سے زیادہ مطالباتی ملازمت کی توقعات۔ • ایسا کام کرنا جو یکسانیت یا غیر دلچسپ ہو۔ • ایسے ماحول میں کام کرنا جہاں افراتفری یا دباؤ ہو۔
◉ طرزِ زندگی سے متعلق برن آؤٹ کی وجوہات:
* بہت زیادہ کام کرنا، سماجی میل جول یا آرام کے لیے مناسب وقت نہ ہونا۔ • قریبی، مددگار تعلقات کی کمی۔ • بہت زیادہ ذمہ داریاں لینا، بغیر دوسروں کی مناسب مدد کے۔ • نیند پوری نہ ہونا۔
◉ شخصیت کی خصوصیات جو برن آؤٹ میں کردار ادا کرتی ہیں:
* کمالیت پسندی کے رجحانات؛ کچھ بھی کبھی بھی کافی اچھا نہیں لگتا۔ • اپنے اور دنیا کے بارے میں مایوسی کا رویہ۔ • کنٹرول میں رہنے کی ضرورت؛ دوسروں کو کام تفویض کرنے سے ہچکچانا۔ • اعلیٰ کارکردگی کی خواہش، ٹائپ اے شخصیت۔
برن آؤٹ سے نمٹنے کا طریقہ
چاہے آپ برن آؤٹ کے آنے والے انتباہی علامات کو پہچان لیں یا آپ پہلے ہی حد سے گزر چکے ہوں، تھکن سے لڑتے رہنے اور ویسے ہی کام جاری رکھنے کی کوشش کرنا صرف مزید جذباتی اور جسمانی نقصان کا باعث بنے گا۔ اب وقت ہے کہ آپ رک جائیں اور سمت بدلیں، اور سیکھیں کہ آپ برن آؤٹ پر قابو پانے کے لیے خود کو کس طرح مدد دے سکتے ہیں تاکہ دوبارہ صحت مند اور مثبت محسوس کر سکیں۔
◉ برن آؤٹ سے نمٹنے کے لیے "تھری آرز” کا طریقہ اپنائیں:
- پہچانیں۔ Recognize برن آؤٹ کے انتباہی علامات پر نظر رکھیں۔
- پلٹیں۔ Reverse مدد حاصل کر کے اور تناؤ کو منظم کر کے نقصان کو پلٹیں۔
- لچک پیدا کریں۔Resilience اپنی جسمانی اور جذباتی صحت کا خیال رکھ کر تناؤ کے خلاف لچک پیدا کریں۔
برن آؤٹ سے بچنے یا اس سے نمٹنے کے لیے درج ذیل نکات آپ کو علامات سے نمٹنے اور دوبارہ اپنی توانائی، توجہ اور خوشحالی کو بحال کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
- ٹپ 1: دوسروں سے رجوع کریں:
جب آپ برن آؤٹ کا شکار ہوتے ہیں، تو مسائل ناقابلِ حل لگتے ہیں، ہر چیز مایوس کن نظر آتی ہے، اور خود کو سنبھالنے کی ہمت پیدا کرنا مشکل ہوتا ہے، چہ جائیکہ اپنی مدد کے لیے کوئی قدم اٹھایا جائے، لیکن آپ میں اپنے تناؤ پر قابو پانے کی صلاحیت آپ کی سوچ سے زیادہ ہوتی ہے۔ تناؤ سے نمٹنے کے لیے آپ کئی مثبت اقدامات کر سکتے ہیں اور اپنی زندگی کو دوبارہ متوازن بنا سکتے ہیں۔ ان میں سے ایک سب سے مؤثر طریقہ یہ ہے کہ دوسروں سے مدد لیں۔
سماجی رابطہ فطرت کا تناؤ کے لیے علاج ہے، اور ایک اچھے سننے والے سے آمنے سامنے بات کرنا آپ کے اعصابی نظام کو پرسکون کرنے اور تناؤ کو کم کرنے کا تیز ترین طریقہ ہے۔ وہ شخص جس سے آپ بات کرتے ہیں، آپ کے تناؤ کے مسائل ’حل‘ کرنے کی ضرورت نہیں ہے؛ انہیں صرف ایک اچھا سننے والا ہونا چاہیے، جو بغیر کسی خلفشار یا فیصلہ کرنے کے آپ کی بات کو توجہ سے سنے۔
اپنے قریب ترین لوگوں، جیسے آپ کے شریکِ حیات، خاندان اور دوستوں سے رابطہ کریں۔ کھل کر بات کرنے سے آپ دوسروں پر بوجھ نہیں بنیں گے۔ درحقیقت، زیادہ تر دوست اور پیارے خوش ہوں گے کہ آپ ان پر اعتماد کرتے ہیں اور اس سے آپ کی دوستی مزید مضبوط ہوگی۔ کوشش کریں کہ آپ جس چیز سے برن آؤٹ ہو رہے ہیں، اس کے بارے میں نہ سوچیں اور جو وقت آپ اپنے پیاروں کے ساتھ گزارتے ہیں اسے مثبت اور خوشگوار بنائیں۔
اپنے ساتھی کارکنوں کے ساتھ زیادہ میل جول بڑھائیں۔ اپنے کام کے لوگوں کے ساتھ دوستی بڑھانا آپ کو کام پر تناؤ سے بچنے میں مدد دے سکتا ہے۔ جب آپ وقفہ لیں، مثال کے طور پر، اپنے اسمارٹ فون پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے اپنے ساتھیوں کے ساتھ بات چیت کریں۔ یا کام کے بعد مل کر سماجی تقریبات کا شیڈول بنائیں۔
منفی لوگوں سے رابطہ محدود کریں۔ منفی سوچ رکھنے والے لوگوں کے ساتھ وقت گزارنا جو صرف شکایت کرتے ہیں، آپ کے مزاج اور نقطہ نظر کو بھی نیچے لے جائے گا۔ اگر آپ کو کسی منفی شخص کے ساتھ کام کرنا ہے، تو کوشش کریں کہ ان کے ساتھ گزارا ہوا وقت کم سے کم ہو۔
کسی مقصد یا کمیونٹی گروپ سے جڑیں جو آپ کے لیے ذاتی طور پر معنی رکھتا ہو۔ کسی مذہبی، سماجی، یا سپورٹ گروپ میں شامل ہونا آپ کو ہم خیال لوگوں کے ساتھ روزمرہ کے تناؤ سے نمٹنے کے بارے میں بات کرنے اور نئے دوست بنانے کا موقع دے سکتا ہے۔ اگر آپ کی کام کی نوعیت میں کوئی پیشہ ورانہ ایسوسی ایشن ہے، تو آپ ملاقاتوں میں شرکت کر سکتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں جو اسی طرح کی کام کی ضروریات کا سامنا کر رہے ہیں۔ آپ کچھ آن لائن تھراپی پلیٹ فارمز کے ذریعے ورچوئل سپورٹ گروپس بھی تلاش کر سکتے ہیں۔
نئے دوست بنائیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے پاس رجوع کرنے والا کوئی نہیں ہے، تو نئے دوست بنانے اور اپنے سماجی نیٹ ورک کو بڑھانے میں کبھی دیر نہیں ہوتی۔
دوسروں کی مدد کرنا ایک طاقتور طریقہ ہے۔ دوسروں کی مدد کرنے سے بے پناہ خوشی ملتی ہے اور یہ تناؤ کو نمایاں طور پر کم کرنے اور آپ کے سماجی دائرے کو وسیع کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
جب آپ کو زیادہ تناؤ کا سامنا ہو، تو یہ ضروری ہے کہ آپ زیادہ ذمہ داریاں نہ لیں، لیکن دوسروں کی مدد کرنے میں زیادہ وقت یا محنت درکار نہیں ہوتی۔ یہاں تک کہ چھوٹی چھوٹی چیزیں جیسے ایک مہربان بات یا دوستانہ مسکراہٹ آپ کو بہتر محسوس کرا سکتی ہیں اور آپ دونوں کے لیے تناؤ کو کم کر سکتی ہیں۔
- ٹپ 2: اپنے کام کے بارے میں نظرئیے کو تبدیل کریں:
چاہے آپ کے پاس ایسا کام ہو جو آپ کو بہت زیادہ مصروف کر دیتا ہو یا ایسا ہو جو بور اور بے معنی ہو، ’جاب برن آؤٹ‘ سے نمٹنے کا سب سے مؤثر طریقہ یہ ہے کہ آپ وہ کام چھوڑ دیں اور ایسا کام تلاش کریں جسے آپ پسند کرتے ہوں۔ البتہ، ہمارے لیے نوکری یا پیشہ تبدیل کرنا عملی حل نہیں ہوتا، ہم شکر گزار ہوتے ہیں کہ ہمیں ایسا کام ملا جو ہمارے اخراجات پورے کرتا ہے۔ چاہے آپ کی صورتحال جو بھی ہو، پھر بھی آپ کچھ اقدامات کر سکتے ہیں تاکہ اپنے ذہنی حالت کو بہتر بنایا جا سکے۔
اپنے کام میں کچھ قدر تلاش کرنے کی کوشش کریں۔ چاہے آپ کا کام کتنا ہی معمولی کیوں نہ ہو، آپ اس پر توجہ دے سکتے ہیں کہ آپ کا کردار دوسروں کی مدد کیسے کر رہا ہے یا کوئی ضروری پروڈکٹ یا سروس فراہم کر رہا ہے۔ اپنے کام کے ان پہلوؤں پر توجہ مرکوز کریں جن سے آپ لطف اندوز ہوتے ہیں، چاہے یہ صرف دوپہر کے کھانے میں اپنے ساتھیوں سے بات چیت ہی کیوں نہ ہو۔ اپنے کام کے بارے میں اپنا رویہ تبدیل کرنے سے آپ کو دوبارہ مقصد اور قابو پانے کا احساس ہو سکتا ہے۔
اپنی زندگی میں توازن تلاش کریں۔ اگر آپ کو اپنی نوکری سے نفرت ہے تو اپنی زندگی میں کہیں اور سے مطلب اور اطمینان تلاش کریں: اپنی فیملی، دوستوں، مشاغل یا رضاکارانہ کاموں میں۔ اپنی زندگی کے ان حصوں پر توجہ دیں جو آپ کو خوشی دیتے ہیں۔
کام پر دوست بنائیں۔ دفتر میں مضبوط تعلقات ہونے سے آپ کو یکسانیت کم کرنے اور برن آؤٹ کے اثرات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ دن کے دوران دوستوں کے ساتھ بات چیت اور مذاق کرنے سے آپ کو ایک بے معنی یا مشکل کام سے نجات مل سکتی ہے، آپ کی کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے، یا آپ کو ایک مشکل دن گزارنے میں مدد مل سکتی ہے۔
چھٹی لیں۔ اگر برن آؤٹ ناگزیر لگتا ہے تو کام سے مکمل بریک لینے کی کوشش کریں۔ چھٹیاں منائیں، طبی بنیادوں پر ملنے والی اپنی چھٹیوں کا استعمال کریں، عارضی چھٹی لیں، کچھ بھی کریں تاکہ آپ اس صورتحال سے نکل سکیں۔ اس وقت کو استعمال کریں تاکہ آپ اپنی توانائیاں بحال کر سکیں اور دوسروں طریقوں سے صحت یاب ہو سکیں۔
- ٹپ 3: اپنی ترجیحات کا دوبارہ جائزہ لیں:
برن آؤٹ ایک ناقابل انکار نشانی ہے کہ آپ کی زندگی میں کچھ اہم کام نہیں کر رہا۔ اپنے خوابوں، مقاصد اور امیدوں کے بارے میں سوچنے کے لیے وقت نکالیں۔ کیا آپ کسی ایسی چیز کو نظرانداز کر رہے ہیں جو آپ کے لیے واقعی اہم ہے؟ یہ موقع ہو سکتا ہے کہ آپ دوبارہ دریافت کریں کہ آپ کو کیا خوشی دیتی ہے اور آرام کرنے، سوچنے اور صحت یاب ہونے کے لیے وقت نکالیں۔
حدود مقرر کریں۔ خود کو زیادہ نہ تھکائیں۔ وقت کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ”نہیں“ کہنا سیکھیں۔ اگر آپ کو ایسا کرنا مشکل لگتا ہے تو خود کو یاد دلائیں کہ یہ ”نہیں“ کہنا آپ کو ان وعدوں کو پورا کرنے کے قابل بناتا ہے جو آپ کرنا چاہتے ہیں۔
روزانہ ٹیکنالوجی سے بریک لیں۔ ہر دن ایک وقت مقرر کریں جب آپ مکمل طور پر منقطع ہو جائیں۔ اپنا لیپ ٹاپ بند کریں، فون بند کریں، اور ای میل یا سوشل میڈیا چیک کرنا بند کریں۔
اپنے تخلیقی پہلو کو فروغ دیں۔ تخلیقی صلاحیتیں برن آؤٹ کا ایک طاقتور علاج ہیں۔ کچھ نیا کرنے کی کوشش کریں، کوئی مزے دار پروجیکٹ شروع کریں، یا اپنے پسندیدہ مشغلے کو دوبارہ اپنائیں۔ ایسی سرگرمیوں کا انتخاب کریں جن کا کام یا آپ کے تناؤ کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہو۔
آرام کا وقت مقرر کریں۔ یوگا، مراقبہ، اور گہری سانس لینے جیسی آرام کی تکنیکیں جسم کے آرام کے ردعمل کو فعال کرتی ہیں، ایک ایسی حالت جو تناؤ کے ردعمل کا مخالف ہے۔
کافی نیند لیں۔ تھکن برن آؤٹ کو مزید خراب کر سکتی ہے کیونکہ اس سے آپ کے سوچنے کے انداز پر اثر پڑ سکتا ہے۔ تناؤ کی صورتحال میں پرسکون رہنے کے لیے ایک اچھی نیند ضروری ہے۔
اپنی توجہ مرکوز رکھنے کی صلاحیت کو بڑھائیں:
* پریشان کن خیالات اور جذبات کو منظم کریں۔ • خود کو ان اقدامات کرنے کی ترغیب دیں جو تناؤ اور برن آؤٹ کو دور کر سکیں۔ • کام اور گھر میں اپنے تعلقات کو بہتر بنائیں۔ • کام اور زندگی کو دوبارہ خوشی اور معنی بخشنے کے طریقے تلاش کریں۔ • اپنی مجموعی صحت اور خوشی میں اضافہ کریں۔
- ٹِپ 4: ورزش کو ترجیح بنائیں:
اگرچہ جب آپ تھکاوٹ اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوں تو ورزش کرنا مشکل چیز لگ سکتی ہے، لیکن یہ تناؤ اور تھکاوٹ کا مؤثر علاج ہے۔ یہ وہ چیز بھی ہے جو آپ فوراً کر سکتے ہیں تاکہ اپنا موڈ بہتر کریں۔
روزانہ کم از کم 30 منٹ ورزش کا ہدف رکھیں یا اسے چھوٹے حصوں میں بانٹ لیں، جیسے 10 منٹ کے مختصر وقفوں میں ورزش کریں۔ صرف 10 منٹ کی چہل قدمی آپ کے موڈ کو دو گھنٹے کے لیے بہتر کر سکتی ہے۔
ایک ورزش، جس میں آپ اپنے بازو اور ٹانگیں دونوں حرکت دیتے ہیں، موڈ کو بہتر کرنے، توانائی بڑھانے، توجہ مرکوز کرنے اور ذہن اور جسم کو آرام دینے کا ایک انتہائی مؤثر طریقہ ہے۔ چہل قدمی، دوڑ، وزن اٹھانا، تیراکی، مارشل آرٹس یا حتیٰ کہ رقص آزما کر دیکھیں۔
ذہنی دباؤ کم کرنے کے لیے، اپنی سوچوں پر توجہ مرکوز رکھنے کے بجائے، اپنے جسم اور حرکات پر توجہ دیں: مثال کے طور پر، زمین پر پاؤں کا پڑنا یا ہوا کا جسم سے ٹکرانا محسوس کریں۔
- ٹِپ 5: صحت مند غذا کے ساتھ اپنے موڈ اور توانائی کی سطح کو برقرار رکھیں
جو چیز آپ اپنے جسم میں داخل کرتے ہیں، وہ دن بھر آپ کے موڈ اور توانائی کی سطح پر بڑا اثر ڈال سکتی ہے۔
چینی اور ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کریں۔ آپ کو میٹھی اشیاء یا آرام دہ کھانے جیسے پاستا یا فرنچ فرائز کی خواہش ہو سکتی ہے، لیکن یہ ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس جلد موڈ اور توانائی کے زوال کا باعث بن سکتے ہیں۔
ان غذاؤں کی زیادہ مقدار کو کم کریں جو آپ کے موڈ پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں، جیسے کیفین، غیر صحت مند چکنائیاں، اور کیمیکل پرزرویٹوز یا ہارمونز والی غذائیں۔
اپنے موڈ کو بہتر کرنے کے لیے زیادہ اومیگا-3 فیٹی ایسڈز کا استعمال کریں۔ اومیگا-3 کے بہترین ذرائع چکنی مچھلیاں (سالمن، ہیرنگ، میکریل، اینچوویز، سارڈینز)، سمندری نباتات، فلیکس سیڈ اور اخروٹ ہیں۔
نکوٹین سے پرہیز کریں۔ جب آپ تناؤ کا شکار ہوں تو سگریٹ پینا آرام دہ محسوس ہو سکتا ہے، لیکن نکوٹین ایک طاقتور محرک ہے، جو تناؤ کی سطح کو کم کرنے کے بجائے بڑھاتا ہے۔
الکحل سے احتراز برتیں۔ الکحل عارضی طور پر پریشانی کو کم کرتا ہے، لیکن اس کا اثر ختم ہونے پر یہ مزید بے چینی کا باعث بن سکتا ہے۔
چونکہ ذہنی تھکاوٹ یا برن آؤٹ کوئی قابلِ تشخیص طبی حالت نہیں ہے، اس لیے یہ اصطلاح اکثر غلط استعمال ہوتی ہے۔ لیکن اگر آپ ذہنی تھکاوٹ کی علامات جیسے کہ ذہنی، جذباتی، اور جسمانی تھکن کو پہچانتے ہیں، تو ضروری ہے کہ آپ توقف کریں، اپنی ترجیحات کا جائزہ لیں، اور اپنی زندگی میں تبدیلیاں لائیں۔ صحیح علاج اور حمایت کے ساتھ، آپ ذہنی تھکاوٹ سے نجات پا سکتے ہیں، اپنی توانائی اور جوش بحال کر سکتے ہیں، اور خود کو دوبارہ پرامید محسوس کر سکتے ہیں۔
حوالہ: یہ فیچر ’ہیلپ گائیڈ‘ شائع آرٹیکل کا ترجمہ ہے، جو جین سیگل، (پی ایچ ڈی) میلنڈا اسمتھ، (ایم اے) اور لارنس رابنسن نے تحریر کیا ہے۔
ترجمہ، ترتیب و اضافہ: امر گل۔