تین سو سے کم یونٹ استعمال کرنے والےصارفین سے 14.24 روپے فی یونٹ تک اضافی وصول کرنے کا حکومتی منصوبہ!

ویب ڈیسک

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیرِ قیادت پی ڈی ایم کی مخلوط حکومت نے بجلی کے چھوٹے صارفین کو فی یونٹ 14.24 روپے اضافے کا بڑا جھٹکا دینے کا منصوبہ بنا لیا ہے

وفاقی وزیرِ توانائی خرم دستگیر نے پارلیمان کو بتایا ہے کہ حکومت آٹھ ماہ کے عرصے میں مختلف شیڈول میں 300 یونٹس سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے 9.90 سے 14.24 روپے فی یونٹ وصول کرے گی

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اصرار پر شعبہ توانائی کے قرضوں کی فنڈنگ کے لیے 300 یونٹس سے زائد بجلی استعمال کرنے والوں پر 3.82 پیسے فی یونٹ سرچارج بھی لگایا جائے گا

قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے توانائی میں بیان دیتے ہوئے وزیر توانائی نے کہا کہ حکومت کو تمام حقائق اور اعداد و شمار پر بات چیت کر کے شعبہ توانائی کی ہر چیز پر آئی ایم ایف کو مطمئن کرنا تھا کیوں کہ آئی ایم ایف چاہتا تھا کہ قرض کی قسط کے معاہدے کے لیے بجلی کے نرخوں میں فوری اضافہ کیا جائے

اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت رکن قومی اسمبلی سردار ریاض محمود خان مزاری نے کی

صارفین سے اس اضافی فنڈ کی وصولی کے علاوہ پاور ڈویژن نے نظام کے مسائل مثلاً بجلی چوری روکنے اور تکنیکی نقصانات کو کم کرنے کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے آئندہ سال کے بجٹ میں تین کھرب روپے مانگے ہیں

وزیر توانائی نے کہا کہ گزشتہ برس کے جون اور جولائی کی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹس کے زیرِ التوا واجبات کو سیلاب کی وجہ سے مؤخر کر دیا تھا، اب وہ 300 یونٹس سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر سرچارج لگاتے وقت وصول کی جائے گی

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ پاور ڈویژن نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو نرخوں کا نیا شیڈول جاری کرنے کا کہہ چکا ہے تاکہ مارچ تا اکتوبر کے دوران 200 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین سے 10.34 روپے، 300 یونٹس تک استعمال کرنے والوں سے 14.24 روپے فی یونٹ وصول کیے جا سکیں

اس کے لیے امکان ہے کہ ریگولیٹر مارچ کے پہلے ہفتے میں رسمی کارروائیاں مکمل کرلے گا، یہ چارجز 300 یونٹس سے زائد استعمال کرنے والے یا بڑے صارفین سے پہلے ہی وصول کیے جا چکے ہیں، لیکن سیلاب کی وجہ سے دیگر صارفین سے نہیں لیے گئے تھے

دوسری جانب حکومت نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے کہ 3.82 روپے فی یونٹ فنانسنگ لاگت سرچارج کے نفاذ کے ذریعے شعبہ توانائی کے 800 ارب روپے سے زائد کے قرضوں کی مالی اعانت کی جائے گی

وزیر توانائی نے کہا کہ حکومت دن کے وقت زیادہ سے زیادہ بجلی شمسی توانائی کے ذریعے بنا کر ایندھن کی لاگت کم کرنے کی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے اور حکومت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری نہیں کرے گی بلکہ ریکوری کے لیے نقصان میں چلنے والے فیڈرز کو ٹھیکے پر دے دے گی

انہوں نے کہا کہ ایسے فیڈرز ہیں، جہاں سے 98 فیصد بل کی ادائیگی نہیں کی جاتی اور کمیٹی کو ان علاقوں میں بجلی چوری اور بلنگ کے مسائل پر ان کیمرا بریفنگ دی جا سکتی ہے

وزیرِ توانائی کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ٹیکنالوجی اہم کردار ادا کرے گی اور رواں برس جون تک بڑے صارفین کو اسمارٹ ایڈوانس میٹر پر منتقل کر دیا جائے گا، جس سے ڈیڑھ لاکھ بڑے صارفین کی ریئل ٹائم لائیو نگرانی میں مدد ملے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close