ٹیک انڈسٹری میں مسلمانوں کو اظہارِ رائے پر ردِعمل کا خوف رہتا ہے: سی ای او اوپن اے آئی

ویب ڈیسک

آرٹیفیشل انٹیلیجینس (اے آئی) چیٹ بوٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ بنانے والی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ کے سی ای او سیم آلٹمین نے غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے کہا ہے کہ ٹیک کمیونٹی میں مسلم ساتھیوں کو اظہارِ رائے پر خوف ہوتا ہے کہ انہیں ردِعمل کا سامنا کرنا پڑے گا

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آلٹ مین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ”ٹیکنالوجی کمیونٹی میں کام کرنے والے جن مسلمان اور عرب (بالخصوص فلسطینی) ساتھیوں سے میں نے بات چیت کی وہ اپنے حالیہ تجربات بتانے پر پریشانی محسوس کرتے ہیں، اکثر انتقام کے خوف سے اور اس ڈر سے کہ کہیں ان کے کیریئر کو نقصان نہ پہنچے۔‘

آلٹمین نے اپنے بیان میں ٹیک انڈسٹری پر زور دیا کہ ایسے ساتھیوں کی حمایت کے لیے متحدہ ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ظالمانہ وقت ہے اور وہ ایک حقیقی اور دیرپا امن کی امید برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم اس دوران ہم ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی سے پیش آ سکتے ہیں۔

اوپن اے آئی کے سربراہ نے ٹیکنالوجی انڈسٹری پر زور دیا کہ وہ مسلمان اور عرب کمیونٹی سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ ہمدردانہ رویہ اپنائیں۔

ایکس پر ایک صارف نے سیم آلٹمین سے پوچھا کہ وہ یہودی کمیونٹی کے تجربات کے بارے میں کیا محسوس کرتے ہیں؟

اس پر آلٹمین نے جواب دیا ”میں یہودی ہوں۔ مجھے یہ لگتا ہے کہ یہود مخالف جذبات دنیا میں ایک اہم اور بڑھتا ہوا مسئلہ ہے اور میں یہ دیکھتا ہوں کہ ہماری انڈسٹری میں بہت سے لوگ میرے ساتھ کھڑے ہیں، جن کا میں تہہ دل سے مشکور ہوں، لیکن میں مسلمانوں کے لیے ایسے جذبات کا اظہار بہت کم دیکھتا ہوں۔“

انسانی حقوق کے حامیوں کے مطابق سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے حملوں کے بعد سے امریکہ اور دیگر مقامات پر یہود مخالف جذبات اور اسلامو فوبیا یعنی مسلمانوں کے خلاف تعصب اور جرائم میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی غزہ پر ظالمانہ بمباری کے نتیجے میں بائیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جو اس کی 23 لاکھ کی آبادی کا ایک فیصد ہیں۔ بدقسمتی سے ان میں بہت بڑی تعداد معصوم بچوں کی ہے

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اسرائیل-حماس جنگ کے آغاز کے بعد کے دو ماہ میں امریکہ میں اسلاموفوبیا اور فلسطینیوں اور عربوں کے خلاف تعصب کے واقعات میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 172 فی صد اضافہ ہوا

جبکہ نیویارک میں قائم یہودیوں کی بین الاقوامی تنظیم ’اینٹی ڈیفی میشن لیگ‘ کے بقول 7 اکتوبر سے 7 دسمبر تک امریکہ میں یہود مخالف واقعات میں 337 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close