اگر برآمدات کی بات کی جائے تو لگ بھگ ہر شعبے میں پاکستان کا نام بہت نیچے یا غیر موجود ہوگا، لیکن ایک شعبہ ایسا ہے، جس میں پاکستان جی بھر کے ایکسپورٹ کر رہا ہے، اور وہ ہے کرکٹ کے کھلاڑی!
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس شعبے میں پاکستان ہر سال دو دوگنی اور رات چوگنی ترقی کر رہا ہے۔۔
اس وقت امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ کھیلا جا رہا ہے، جس میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے ڈیڑھ درجن کے لگ بھگ کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔
یہی نہیں، بلکہ دو ٹیمیں ایسی ہیں، جن کے کپتان کا منصب بھی یہی پاکستانی کھلاڑی سنبھالے بیٹھے ہیں۔
ان کھلاڑیوں کے نام اور ٹیموں کے بارے میں آگے جا کر بات کریں گے، لیکن سوال یہ ہے کہ یہ کھلاڑی آخر دوسرے ملکوں میں کیوں جا کر کھیلتے ہیں۔
’ہاتھ کنگن کو آرسی کیا‘ کے مترادف اس کی وجہ کو سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان میں بہت زیادہ کرکٹ کی وجہ سے یہاں مقابلہ بہت سخت ہوتا ہے اور قومی ٹیم تک رسائی حاصل کرنا انتہائی مشکل کام ہے، جس میں ٹیلنٹ اور محنت کے علاوہ قسمت اور دیگر عوامل کا بھی بڑا کردار ہوتا ہے۔
کچھ لوگ اس کی وجہ ہمارے ہاں موجود سفارش یا پرچی کلچر بتاتے ہیں۔۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے کرکٹروں کو یہاں کھیلنے کے بعد محسوس ہونے لگتا ہے کہ ان کا پاکستان کی قومی ٹیم میں شامل ہونا مشکل ہے تو کیوں نہ کسی ایسے ملک چلے جائیں، جہاں مقابلہ کم ہو تاکہ انہیں وہاں کی قومی ٹیم میں جگہ بنانے میں نسبتاً آسانی ہو۔
دوسری وجہ معاشی ہے۔ جہاں تقریباً ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح سے کسی ترقی یافتہ ملک میں سیٹل ہوا جائے تو کھلاڑی کسی سے پیچھے کیوں رہیں۔
بعض اوقات معاملہ سیدھا نہیں ہوتا، اور یہ کھلاڑی مختلف پیچیدہ راستوں سے گزر کر کسی دوسرے ملک کی ٹیم میں شامل ہو جاتے ہیں۔
آئیے اب بات کرتے ہیں حالیہ ورلڈ کپ میں دوسرے ملکوں سے کھیلنے والے چند نمایاں پاکستانی کھلاڑیوں کے بارے میں
● سعد بن ظفر (کینیڈا)
سعد بن ظفر گوجرانوالہ، پاکستان میں پیدا ہوئے اور اب کینیڈا کی ٹیم کے کپتان ہیں۔ انہوں نے کیریبین پریمیئر لیگ میں سینٹ لوسیا اور سینٹ کٹس کی نمائندگی کی ہے۔ اس کے علاوہ وہ گلوبل ٹی ٹئینٹی کینیڈا لیگ کا بھی حصہ رہے ہیں۔ سعد آل راؤنڈر ہیں، جو بائیں ہاتھ سے بلے بازی اور اسپن بولنگ کرتے ہیں۔ نومبر 2021 میں سعد نے ایک ریکارڈ قائم کیا جو اب تک برقرار ہے۔ پاناما کے خلاف ان کے بولنگ فگرز تھے: چار اوور، چار میڈن، کوئی رن نہیں، دو وکٹیں۔
● جنید صدیقی (کینیڈا)
کراچی میں پیدا ہونے والے انتالیس سالہ آل راؤنڈر محمد جنید صدیقی نے مسی ساگا میں جونیئر کرکٹ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ وہ اسپن بولنگ آل راؤنڈر ہیں اور انہوں نے 2011 میں افغانستان کے خلاف اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا۔ انہوں نے بیس ٹی ٹئینٹی انٹرنیشنل میچ کھیل رکھے ہیں اور یوں کینیڈا کی ٹیم کے تجربہ کار کھلاڑی ہیں۔
● کلیم ثنا (کینیڈا)
کلیم ثنا راولپنڈی سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے 09-2008 قائد اعظم ٹرافی میں پاکستان کسٹمز کی جانب سے اپنے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز کیا۔ اس کے علاوہ وہ پاکستانی انڈر 19 میں بھی کھیل چکے ہیں۔ انہوں نے کینیڈا منتقل ہونے کے بعد 2022 میں فلپائن کے خلاف اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا۔ تیس سالہ کلیم بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز ہیں اور کینیڈا کی ٹیم کا اہم حصہ ہیں۔
● شایان جہانگیر (امریکہ)
شایان جہانگیر کراچی میں پیدا ہوئے اور پی آئی اے کی طرف سے کھیلنا شروع کیا۔ اس کے علاوہ وہ پاکستان انڈر 19 میں کھیل چکے ہیں۔ انہوں نے امریکہ منتقل ہونے کے بعد سی پی ایل اور ایم ایل سی میں بھی حصہ لیا۔ شایان وکٹ کیپر بلے باز ہیں اور امریکی ٹیم کے اہم کھلاڑی ہیں۔
●محمد علی خان (امریکہ)
محمد علی خان اٹک، پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں اور انیس سال کی عمر میں امریکہ منتقل ہوئے۔ وہ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے لیے بھی کھیل چکے ہیں اور 2021 میں اپنا ٹی 20 انٹرنیشنل ڈیبیو کیا تھا۔ علی خان تیز رفتار بولر ہیں اور یارکر کرانے میں خاص مہارت رکھتے ہیں۔ انہیں عظیم فاسٹ بولر کورٹنی والش نے دریافت کر کے امریکہ کی ٹیم میں شامل کروایا تھا۔
● یاسر محمد (امریکہ)
انیس سالہ لیگ بریک گگلی بولر اور آل راؤنڈر یاسر محمد امریکی ریاست نیو جرسی میں پاکستانی والدین کے گھر میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 2022 میں اپنا ٹی 20 انٹرنیشنل ڈیبیو کیا۔
● بلال خان (عمان)
بلال خان عمان کے اہم گیند باز ہیں، جو 2018 سے بین الاقوامی کرکٹ کھیل رہے ہیں۔ سینتیس سالہ بلال بائیں ہاتھ سے فاسٹ بولنگ کرتے ہیں۔ وہ پشاور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے عمان کے لیے 200 سے زیادہ بین الاقوامی وکٹیں حاصل کیں اور ٹیم کے لیے مستقل کارکردگی دکھاتے رہے ہیں۔ وہ پاکستان میں چھ ڈومیسٹک سیزن کھیل چکے ہیں، لیکن یہاں آگے بڑھنے کا موقع نہ دیکھ کر عمان منتقل ہو گئے۔
● عاقب الیاس (عمان)
عاقب الیاس عمان کے موجودہ کپتان ہیں اور ان کی کپتانی میں ٹیم نے کئی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں. انہوں نے اڑتالیس ٹی ٹئینٹی انٹرنیشنل میچوں میں 1176 رنز بنائے ہیں۔ وہ ٹیم کے اہم بلے باز ہیں، اور لیگ اسپن بولنگ بھی کراتے ہیں۔
● ذیشان مقصود (عمان)
عاقب سے پہلے چھتیس سالہ ذیشان مقصود عمان کے کپتان تھے۔ افتتاحی بلے باز کے طور پر کھیلتے ہوئے انہوں نے 67 ٹی ٹئینٹی انٹرنیشنل میچوں میں 1318 رنز بنائے ہیں اور اس کے علاوہ وہ 48 وکٹیں بھی حاصل کر چکے ہیں۔
●نسیم خوشی (عمان)
نسیم خوشی عمان کے تجربہ وکٹ کیپر بلے باز ہیں اور اب تک پچاس بین الاقوامی ٹی ٹئینٹی میچ کھیل چکے ہیں۔ ان کی عمر اکتالیس برس ہے اور یوں وہ اس ورلڈ کپ میں حصہ لینے والے معمر ترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔
اس کے علاوہ مہران خان، محمد ندیم، فیاض بٹ، کلیم اللہ یہ سب کھلاڑی عمان کی ٹیم کا حصہ ہیں اور ٹیم کی کارکردگی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
●ریاضت علی شاہ (یوگنڈا)
ریاضت علی شاہ گلگت میں پیدا ہوئے۔ آج تک شمالی علاقہ جات سے کوئی کھلاڑی پاکستانی ٹیم میں شامل نہیں ہو سکا، شاید اسی وجہ سے ریاضت سولہ سال کی عمر میں یوگنڈا منتقل ہو گئے اور وہاں کرکٹ کھیلنا شروع کر دی۔ وہ آل راؤنڈر ہیں اور انہوں نے اب تک 59 میچوں میں 1256 رنز بنائے ہیں اور 40 وکٹیں لے چکے ہیں۔
● بلال حسن (یوگنڈا)
چونتیس سالہ بلال منڈی بہاالدین میں پیدا ہوئے۔ وہ دائیں ہاتھ سے میڈیم فاسٹ بولنگ کرتے ہیں اور اب تک ٹی 20 انٹرنیشنل میچوں میں 65 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔
● ثاقب ذوالفقار (نیدرلینڈز)
ستائیس سالہ ثاقب ذوالفقار بولنگ آل راؤنڈر ہیں جو لیگ بریک بولنگ کے علاوہ عمدہ بیٹنگ بھی کرتے ہیں۔ ان کے والد ذوالفقار احمد سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ وہ بھی نیدرلینڈز کی جانب سے کرکٹ کھیل چکے ہیں۔
● سفیان شریف (اسکاٹ لینڈ)
سفیان شریف انگلینڈ کی کاؤنٹی یارک شائر میں پاکستانی نژاد والدین کے گھر پیدا ہوئے تھے، جو بعد میں اسکاٹ لینڈ منتقل ہو گئے۔ انہوں نے اب تک 66 ٹی 20 انٹرنیشنل میچوں میں 102 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں اور یوں اسکاٹ لینڈ کی ٹیم کے مرکزی بولر ہیں۔