ایک مختصر مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ڈپریشن کے شکار افرد اگر قدرتی خوشبو سونگھنے کو اپنا معمول بنائیں تو ان میں ڈپریشن کم ہو سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف پٹسبرگ سے تعلق رکھنے والے محققین کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ مثبت یادوں کو فعال رکھنے میں خوشبوئیں الفاظ سے زیادہ مؤثر واقع ہوتی ہیں، جس سے ڈپریشن میں مبتلا افراد کو منفی خیالات سے چھٹکارہ پانے میں مدد ملتی ہے
طبی جریدے جاما نیٹ ورک میں شائع تحقیق کے مطابق امریکا کی یونیورسٹی آف پٹسبرگ کے ماہرین نے خوشبوؤں کا ڈپریشن پر پڑنے والا اثر جانچنے کے لیے بتیس رضاکاروں کی خدمات حاصل کیں۔
تحقیق میں شامل تمام رضاکار بالغ تھے اور وہ شدید ڈپریشن کا بھی شکار تھے، جنہیں مخصوص مدت تک مختلف اقسام کی خوشبوئیں سنگھائی گئیں۔
ماہرین نے رضاکاروں کو زیادہ تر قدرتی کھانوں اور اجزا سے آنے والی خوشبوئیں سونگھنے کا کہا اور پھر انہیں اپنی زندگی کے کچھ مخصوص واقعات اور لمحات یاد کرنے کا کہا۔
تحقیق میں محققین نے شدید ڈپریشن میں مبتلا 18 سے 55 برس کے درمیان 32 افراد کو 12 خوشبوئیں سنگھائیں۔ان میں وکس، کافی، ناریل کے تیل، زیرے کے پاؤڈر، ونیلا ایکسٹریکٹ، لونگ، جوتوں کی پالش، کینو کے ایسنشیل تیل اور کیچپ کی خوشبوئیں شامل تھیں
خوشبوؤں کے حامل برتن سنگھانے کے بعد نیورو سائنسدانوں نے شرکاء کو مخصوص یادیں دہرانے کے لیے کہا اور ان یادوں کے اچھا یا برا ہونے کے متعلق پوچھا۔
رضاکاروں نے حیران کن طور پر بتایا کہ جب انہوں نے مختلف اقسام کی قدرتی اجزا اور مرکبات کی خوشبوئیں سونگھیں تو انہیں تلخ نہیں بلکہ اچھے واقعات اور لمحات یاد آئے، جن سے انہیں تازگی کا احساس ہوا۔
رضاکاروں کے مطابق جیسے انہیں کسی اپنے پیارے کے ساتھ اچھے موسم، اچھے دنوں اور ماحول میں کافی پینے، کھانا کھانے، گھومنے جانے یا جشن منانے کی یادیں یاد آئیں اور ان کا مرجھایا ہوا دل کھل اٹھا۔
جاما نیٹورک اوپن میں شائع ہونے والی اس تحقیق کی سربراہ مصنفہ کیمبرلے ینگ کا کہنا تھا کہ ڈپریشن میں مبتلا افراد، جنہوں نے جانی پہچانی خوشبوئیں سونگھی تھیں، ان کے مخصوص یاد یا واقعے کے ذہن میں آنے کے امکانات زیادہ تھے (جیسے کہ ہفتہ بھر پہلے کافی کی دکان پر جانا وغیرہ)۔
جب اس طریقے کا الفاظ کے استعمال سے موازنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ خوشبوؤں کے استعمال کے سبب یادیں زیادہ واضح اور حقیقی طور پر فعال ہوئیں تھیں۔
یونیورسٹی آف پٹسبرگ سے تعلق رکھنے والی ایسوسی ایٹ پروفیسر کمبرلے ینگ کا ایک پریس ریلیز میں کہنا تھا کہ ان کے لیے یہ بات حیرت انگیز تھی کہ ڈپریشن میں مبتلا افراد میں یادوں کو فعال کرنے کے لیے پہلے کسی نے خوشبوؤں کا استعمال نہیں کیا تھا۔
ماہرین کے مطابق خوشبوئیں ممکنہ طور پر دماغ کے اس حصے کو متحرک کرتی ہیں جو انسان کو یادداشت میں مدد فراہم کرتا ہے اور قدرتی خوشبوئیں سونگھنے سے انسان منفی کے بجائے مثبت واقعات اور یادوں کو یاد کر سکتا ہے، جس سے ڈپریشن یا افسردگی کم ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے خوشبوئیں سے ڈپریشن کم ہونے کے معاملے پر مزید تحقیق پر زور بھی دیا۔
تھراپی کیا ہے؟
اگرچہ مذکورہ بالا نتائج ایک نئی تحقیق کے ذریعے سامنے آئے ہیں لیکن خوشبو سنگھانے کے ذریعے علاج کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس کے لیے باقاعدہ اروماتھراپی کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے
اروما علاج کا ایک طریقہ یہ ہے کہ مختلف اقسام کے خوشبو دار تیل استعمال کیئے جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں انسان نہ صرف ریلکس ہوتا ہے بلکہ اس کے کام کرنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اس طریقہ علاج کے کوئي منفی اثرات نہیں ہیں اور اس میں مختلف قسم کے پھلوں اور مصنوعات کی خوشبو سے صحت کے بڑے مسائل حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
براون یونیورسٹی میں اروما تھراپی میں ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق خوشبو انسان کے موڈ ، رویے اور سوچ پر مختلف قسم کے اثرات مرتب کرتی ہے کیوں کہ اعصاب اس خوشبو کو دماغ تک پہنچاتے ہیں اور پھر دماغ کے ذریعے جسم کے مختلف حصوں تک اس کا پیغام پہنچتا ہے، جو مختلف اثرات مرتب کرنے کا باعث بنتا ہے ۔ یہ طریقہ علاج کسی بھی بیماری کا مکمل علاج نہیں ہو سکتا مگر اس کے ذریعے مختلف بیماریوں کی علامات اور اس کی شدت میں کمی ضرور کی جا سکتی ہے
❖بھوک کو کم کرنے والی خوشبو:
چاپان کی اوساکا یونیورسٹی کی ریسرچ کے مطابق چکوترے سے بنے اسکواش اور اس کی خوشبو انسان کی بھوک کو قدرتی طور پر کم کرنے کا سبب بن سکتی ہے اور ان کا استعمال ان افراد کے لیۓ بہت مفید ہوتا ہے جو وزن کم کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں
❖ڈپریشن دور کرنے والی اور دل کی شریانیں کھولنے والی خوشبو:
ماہرین کے مطابق صندل، لیوینڈر اور کنو کی خوشبو انسانی اعصاب کو پر سکون کر کے ڈپریشن کو دور کرتی ہے، پریشانی کی حالت کا خاتمہ کرتی ہے اور انسان خود کو چاک و چوبند محسوس کرتا ہے
ایک تحقیق کے مطابق 12 بریسٹ کینسر کے مریضوں کا جب ان خوشبو والے تیل سے مساج کیا گیا تو اس اروما تھراپی کے نتیجے میں ان مریضوں میں کینسر کے مرض اور اس کے علاج کے سبب ہونے والی بے چینی میں نہ صرف سکون ملا بلکہ ان میں اس ڈپریشن میں بھی کمی واقع ہوئی جو کہ اس سخت ترین طریقہ علاج کے سبب ان کے اندر پیدا ہو چکا تھا اور ان کو بیماری سے لڑنے اور اس کا مقابلہ کرنے کی نئی قوت ملی
اروما تھراپی کے دوران دل کے مریضوں کو جب لیونڈر یا صندل کی خوشبو سنگھائی گئی تو اس سے ان کی نیند میں بہتری آئی، ان کا بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مدد ملی، جس سے ان کی دل کی بند شریانوں کو کھولنے میں بھی مدد ملی
جاپان کی ایک یونیورسٹی کے مطابق گلاب کے پھول یا اس سے بنی خوشبو کو سونگھنے کی صورت میں نیند نہ آنے کے مریضوں کو بہت افاقہ ہوا اور اس خوشبو نے ایک خواب آور دوا کا کام کیا۔ گلاب کی خوشبو کی اروما تھراپی انسان کے اندر سے بے چینی کا خاتمہ کر کے اس کو پر سکون کرتی ہے اور نیند کا سبب بنتی ہے
❖یاداشت کو بہتر کرنے والی خوشبو:
یوکے کی یونیورسٹی آف نارتھ تھمبریا کے مطابق اگر کسی انسان کو روز میری پھول کی خوشبو سنگھائی جائے تو اس سے اس کو اپنی گزری زندگی کے وہ واقعات بھی یاد آنے لگتے ہیں جو کہ وہ فراموش کر بیٹھا ہوتا ہے، اس وجہ سے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اس پھول کی اروما تھراپی ان افراد کے لیے بہت مفید ہوتی ہے جو کہ یاداشت کی کمزوری کا شکار ہوتے ہیں اور اس خوشبو کا مستقل استعمال ان کی یاداشت کو بہتر بناتا ہے
❖متلی اور آپریشن کے بعد والی کیفیت:
کسی بھی آپریشن کے بعد عام طور پر جلد ریکوری کے لیے اور آپریشن کے بعد ہونے والی متلی دور کرنے کے لیے بھی پودینے کی اروما تھراپی بہت موثر اثرات مرتب کرتی ہے اور اس سے تیزی سے آپریشن والی کیفیت سے نکلنے میں مدد ملتی ہے
حالت حمل ، کینسر کے مریض الرجی یا دمے کے مریض اپنے ڈاکٹر کے مشورے سےاروما تھراپی کا علاج شروع کریں۔