حال ہی میں فرانس کی سیمنٹ فیکٹری کی طرف سے عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم ‘داعش’ کو مالی مدد کی فراہمی کا انکشاف ہوا ہے. اطلاعات کے مطابق مذکورہ کمپنی فرانس کی خفیہ ایجنسیوں کو مستقل اس پیشرفت سے آگاہ بھی کرتی رہی
ترکی کی خبر رساں ایجنسی ‘انادولو’ کو حاصل ہونے والی دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ فرانس کی سیمنٹ کی بڑی کمپنی ‘لفارج’ شام میں داعش کی مالی مدد کرتی رہی اور اس نے داعش کے ساتھ اپنے تعلقات سے فرانسیسی انٹیلیجنس کو بھی مسلسل آگاہ رکھا تھا
فرانسیسی سیمنٹ کمپنی، خفیہ اداروں اور حکومتی اکابرین کے داعش سے روابط اور تعلقات کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات سے بھرپور اس رپورٹ میں لفارج کو انسانیت کے خلاف جرم میں شراکت دار قرار دیا گیا ہے
دستاویز کے مطابق فرانسیسی خفیہ ادارے اور ایجنسیوں نے شام میں لفارج کے روابط، داعش کے ساتھ تعلقات کو استعمال کیا تاکہ وہ خطے کے حوالے سے معلومات مسلسل حاصل کرتے رہیں اور خفیہ ایجنسی نے کمپنی کے حوالے سے کبھی بھی یہ انتباہ جاری نہیں کیا کہ وہ جرم سرزد کر رہی ہے
ان فرانسیسی دستاویزات کے مطابق لفارج اور خفیہ ادروں کے درمیان رابطہ 22 جنوری 2014ع کو ہوا جب کمپنی کے سینیئر ڈائریکٹر جان کلاڈ ویلرڈ نے وزارت داخلہ کے خفیہ ڈائریکٹوریٹ کو ایک ای میل کی تھی، جس میں ویلرڈ نے کہا تھا کہ کمپنی کو شام میں اپنا کام جاری رکھنے کے لیے ‘مقامی عناصر’ سے روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے، جس کے بعد دونوں اعلیٰ حکام نے ملاقات کا فیصلہ کیا
ایک طرف فرانسیسی صدر، عراق میں داعش کے خلاف لڑائی کی حمایت کرنے کے عزم کا دعویٰ کرتے رہے ہیں، لیکن دوسری جانب شام میں ان کی جانب سے اسی گروہ کی حمایت کا بھی انکشاف ہوا ہے
دستاویز کے مطابق کمپنی نے 2012ع اور 2014ع کے درمیان داعش اور دیگر عسکریت پسندوں کو 56 لاکھ ڈالر ادا کیے، تاکہ شمالی شام میں اس کے پلانٹ کی پیداوار میں خلل نہ پڑے
واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ یہ معاملہ ماضی میں بھی منظر عام پر آیا تھا اور میڈیا میں معاملہ کافی عرصے تک زیر بحث ہونے کی وجہ سے ناصرف فرانسیسی خفیہ اداروں بلکہ حکومتی اکابرین کی ساکھ پر بھی سنجیدہ نوعیت کے سوالات اٹھائے گئے تھے، اس معاملے کی عدالتیں تحقیقات بھی کر رہی ہیں
2016-17 میں فرانسیسی پریس نے بھی اس بات کی توثیق کی تھی کہ لفارج نے شام کی خانہ جنگی میں دہشت گرد تنظیم داعش کی مالی معاونت کی ہے
18 نومبر 2018ع کو عدالت میں پیشی کے دوران کوڈ نام اے ایم-02 نامی فرانسیسی انٹیلیجنس افسر نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ لفارج، شام میں ان کے لیے معلومات کی فراہمی کا ذریعہ تھی اور یہ کہ لفارج نے نصرت فرنٹ کے نام سے معروف القاعدہ سے منسلک مسلح گروہ ‘حیات التحریر’ سمیت شام میں تمام مسلح گروپوں کو سیمنٹ بھیجا
انٹیلیجنس افسر نے کہا کہ ہم نے صورتحال کا فائدہ اٹھایا اور لفارج کے شام میں مستقل جاری کام سے مستفید ہوئے
اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ایک دستاویز پر اکتوبر 2013ع میں لفارج کے ہیڈ آف سیکیورٹی ویلارڈ نے ایک نوٹ تحریر کیا جو فرانسیسی فارن انٹیلی جنس کو بھیجا گیا
رپورٹ کے متن کے مطابق لفارج کے سیکیورٹی انچارج ویلارڈ نے فرانسیسی انٹیلی جنس کو مسلح گروپوں کے درمیان تنازعات اور عسکری توازن کے بارے معلومات فراہم کیں
دستاویز سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ فرانسیسی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے لفارج کے نیٹ ورک، شام میں دہشت گرد گروپوں کے ساتھ اس کے تعاون اور خطے سے خبریں حاصل کرنے کے لیے وہاں اس کے آپریشنز کو برقرار رکھنے کے سلسلے میں میٹنگز کے لیے استعمال کیا، فراہم کردہ سیمنٹ کے ساتھ داعش نے امریکی قیادت میں اتحادی طاقتوں کے خلاف مضبوط پناہ گاہوں اور سرنگوں کا جال بچھایا
کمپنی پر جون 2013ع میں شام کے اہم تیل ذخائر پر قبضہ کرنے والی داعش سے ایندھن خریدنے کے لیے جعلی کنسلٹنٹ کنٹریکٹرز کو استعمال کرنے کا بھی شبہ ہے
2008ع سے 2014ع کے درمیان جولیبوز سابق فیکٹری سربراہ برونو پیشوکس نے تسلیم کیا کہ لفارج نے شام کی ٹائیکون فراس تلاس کو ماہانہ ایک لاکھ ڈالر تک ادا کیے، جس نے فیکٹری میں کام جاری رکھنے اور اسے کھلا رکھنے کے لیے مسلح عناصر کو نقد رقوم دیں اور ایک محتاط اندازے کے مطابق داعش کو کم از کم بیس ہزار ڈالر ملے ہوں گے
کورٹ آف کاسیشن کی رولنگ لفارج کے لیے بڑا دھچکا ہے جس پر داعش سمیت مسلح گروپوں کو تقریباً ایک کروڑ تیس لاکھ یورو ادا کرنے کا الزام ہے، تاکہ ملک کی جنگ کے دوران شمالی شام میں سیمنٹ فیکٹری کو رواں رکھا جا سکے
صرف یہی نہیں بلکہ شام میں 2016ع میں خانہ جنگی کے دوران بھی لفارج مسلسل داعش کی مدد کرتی رہی جبکہ شام کے علاقے سیلبی میں شدت پسند تنظیم کو کمپنی نے خام مال اور ایندھن بھی فراہم کیا تاکہ وہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں
جبکہ 2017ع میں کمپنی نےخود اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے شام میں مسلح دہشت گرد تنظیم کی مالی مدد کی تاہم کمپنی نے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے انسانیت کے خلاف کوئی جرم کیا ہے
تحقیقات کے بعد دو اعلیٰ افسران سمیت آٹھ منیجرز پر دہشت گردوں کی مالی معاونت اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کیے گئے، لیکن حیران کن طور پر کمپنی کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے الزامات 2019ع میں واپس لے لیے گئے
اس فیصلے کے بعد کچھ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور این جی اوز اس معاملے کو فرانس کی سپریم کورٹ میں لے گئی تھیں جس نے لفارج پر دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزام کو برقرار رکھا تھا
حیرت انگیز امر یہ ہے کہ خود دہشت گردی کی سرگرمیوں کو سرکاری سطح پر مکمل تعاون فراہم کرنے والا فرانس، پاکستان کی طرف سے قابل ذکر پیش رفت کے باوجود فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالنے کی مخالفت کر رہا ہے
ایسے میں داعش کو مالی معاونت کا یہ نیٹ ورک بے نقاب ہونے کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ فرانس باضابطہ طور پر دہشت گردی کو اسپانسر اور فناسنگ کے الزامات پر ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ پر ڈالا جائے گا یا نہیں؟