بھارت : مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات کی تحقیقات کرنے والے دو وکلا کیخلاف مقدمہ درج

ویب ڈیسک

تریپورہ : ہندوستانی پولیس نے گزشتہ ماہ ریاست تریپورہ میں پرتشدد واقعات اور فسادات میں مسلمانوں کی مساجد اور املاک کو پہنچنے والے نقصان کی تحقیقات کے لیے قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے 2 اراکین وکلاء کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے

تفصیلات کے مطابق بھارتی خبر رساں ادارے دی وائرز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ کمیٹی کے دونوں اراکین اور پیشے کے اعتبار سے وکیل مکیش اور انصار اندوری نے ’تریپورہ میں انسانیت پر حملہ، مسلمانوں کی زندگیاں اہمیت رکھتی ہیں‘ کے عنوان سے منگل کو ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ گزشتہ ماہ پرتشدد واقعات کے دوران کم از کم بارہ مساجد، نو دکانوں، مسلمانوں کے تین مکانات کو بجرنگ دَل، وشوا ہندو پریشد اور ہندو جاگرن منچ جیسی انتہا پسند تنظیموں نے نشانہ بنایا

رپورٹ کے مطابق یہ وکلا اس چار رکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا حصہ تھے، جس نے 29 اکتوبر کو ریاست کا دورہ کیا تھا تاکہ ان واقعات کو دستاویزی شکل دی جا سکے جس میں مسلمان برادری اور ان کی املاک کو نشانہ بنایا گیا تھا

وکلا کی مرتب کردہ رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی تھی کہ تشدد کے یہ تازہ واقعات انتظامیہ کے غیر ذمے دارانہ رویے، انتہا پسند تنظیموں اور سیاستدانوں کے مفادات کا نتیجہ ہے

واضح رہے کہ دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیموں نے ریاست کی مسلم آبادی کے خلاف تشدد کو ہوا دینے کے لیے احتجاجی ریلیاں نکالی تھیں. ریلیوں کے دوران ہندوتوا کے ہجوم نے مسلمانوں کے خلاف نعرے بازی کی اور مساجد اور مسلمانوں کے گھروں پر حملہ بھی کیا

پولیس کا موقف ہے کہ وکلا کی جانب سے سوشل میڈیا پر واقعے کے بارے میں جعلی اور غلط معلومات پھیلانے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے

جبکہ اس حوالے سے مکیش کا کہنا ہے کہ میں نے سوشل میڈیا پر صرف وہ شیئر کیا جو ہم نے دیکھا، ہم نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس کی اور اس کے بعد اس پروگرام کا فیسبک لائیو کیا، مجھے لگتا ہے کہ انہیں اس فیسبک لائیو کے ساتھ کوئی مسئلہ تھا

پولیس نے وکلا کو 10 نومبر کو مغربی اگرتلہ پولیس اسٹیشن میں پیش ہونے کی بھی ہدایت کی ہے

واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں مسلمانوں کی مساجد اور املاک پر حملوں کے بعد تریپورہ میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ 29 اکتوبر کو تریپورہ ہائی کورٹ نے پرتشدد واقعات کا از خود نوٹس لیا تھا اور حکومت کو 10 نومبر تک اس معاملے پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close