احساس راشن پروگرام سے متعلق دس سوالوں کے جواب

نیوز ڈیسک

اسلام آباد : پاکستان میں کورونا وبا کے بعد مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت نے دو کروڑ کے لگ بھگ مستحق خاندانوں کو بنیادی اشیائے ضرورت کی خریداری پر رعایت دینے کے مقصد کے تحت عوام کے لیے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے

اس پروگرام کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں کافی سوالات موجود ہیں، جن کے جواب یہاں پیش کیے جا رہے ہیں

اس سلسے میں جو سب سے پہلا سوال ہے وہ پروگرام کے لیے کون اہلیت کے حوالے سے ہے، توشوہ خاندان جن کی آمدن پچاس ہزار روپے سے کم ہے، وہ احساس راشن پروگرام میں حصہ لے سکیں گے

دوسرا سوال حصہ لینے کی لازمی شرائط کے بارے میں ہے. اس پروگرام میں حصہ لینے کے لیے ضروری ہے کہ صارف پاکستانی شہری ہو، اس کے پاس شناختی کارڈ اور موبائل فون ہو، اور اس کا نیشنل بینک میں اکاؤنٹ ہو

تیسرا یہ کہ ایک گھر سے کتنے لوگ شرکت کر سکتے ہیں؟تو ایک گھر یا خاندان سے صرف ایک شخص ہی اندراج کروا سکتا ہے۔ نادرا کے رکارڈ سے تعین کیا جائے گا کہ اس شخص کے خاندان میں کون کون شامل ہے

چوتھا سوال اس پروگرام میں رجسٹریشن کے طریقہ کار کا بارے میں ہے رجسٹریشن کے لیے سمارٹ فون یا کمپیوٹر ہونا ضروری ہے۔ صارف اس ویب سائٹ https://ehsaasrashan.pass.gov.pk پر جا کر اپنا شناختی کارڈ نمبر اور موبائل نمبر ڈال کر خود کر رجسٹر کروا سکتا ہے. جس کے چار ہفتے کے اندر اسے پیغام مل جائے گا کہ وہ اس پروگرام میں حصہ لینے کا اہل ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ دکاندار بھی اسی ویب سائٹ پر خود کو رجسٹر کروا سکتے ہیں

پانچواں سوال یہ ہے کہ پروگرام کے تحت کتنی رعایت ملے گی؟ تو اہل صارفین کو کل خریداری کا 30 فیصد حصہ واپس مل جائے گا۔ اس حوالے سے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی ایک وضاحتی وڈیو میں مثال دی گئی ہے کہ اگر صارف کا کل بل 3210 روپے آیا ہے تو اسے 970 روپے کی ’احساس رعایت‘ ملے گی اور وہ دکاندار کو 2240 روپے ادا کرے گا

چھٹا سوال یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ کتنی رعایت مل سکتی ہے؟ تو ہر مہینے زیادہ سے زیادہ ایک ہزار روپے تک کی رعایت مل سکتی ہے۔ ہر ماہ یہ رعایت نئے سرے سے شروع ہو جائے گی

ساتواں سوال یہ ہے کہ اس پروگرام کے تحت رعایت کن کن اشیا پر ملے گی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ رعایت ہر قسم کے راشن پر نہیں ملے گی، بلکہ صرف تین چیزوں  آٹا، گھی (یا تیل) اور دالوں پر یہ رعایت دی جائے گی. اس کے علاوہ اگر آپ نے کوئی اور چیز، مثلاً چینی، انڈے یا دودھ وغیرہ خریدا ہے تو اس پر رعایت نہیں دی جائے گی

آٹھواں سوال اس رعایت سے مستفید ہونے افراد کی تعداد کے حوالے سے ہے. بتاتے چلیں کہ وزیرِاعظم عمران خان کے اعلان کے مطابق یہ سہولت دو کروڑ خاندانوں کے لیے ہے، جس سے تقریباً تیرہ کروڑ لوگ فائدہ اٹھا سکیں گے۔ یہ پاکستان کی کل آبادی کے نصف سے تھوڑا زیادہ یعنی 53 فیصد کے قریب بنتا ہے

نواں اور اہم سوال یہ ہے کہ دکانداروں کے لیے اس پروگرام میں کیا ہے؟ تو حکومتی اعلان کے مطابق دکاندار اہل گاہکوں کو جو رعایت دیں گے، وہ انہیں حکومت کی طرف سے واپس مل جائے گی. جبکہ اس کے علاوہ کریانہ مالکان کو ہر احساس راشن سیل پر کمیشن بھی دیا جائے گا اور انہیں ہر تین ماہ بعد بہترین کارکردگی پر قرعہ اندازی کے ذریعے گاڑیاں، موٹر سائیکل موبائل فون و دیگر قیمتی انعامات بھی ملیں گے

دسواں سوال پروگرام کے لیے مختص کل  رقم کے بارے میں ہے.  واضح رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کی تین نومبر کی تقریر کے مطابق احساس راشن پروگرام کے لیے ایک سو بیس ارب روپے کی رقم مختص کی جا چکی ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close