بیونس آئرس – حال ہی میں ’میراڈونا کی صحت.. حقیقی کہانی‘ کے نام سے ایک کتاب شائع کی ہے، جس میں ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اور صحافی نیلسن کاسترو نے سابق لیجنڈ فٹبالر ڈیاگو میراڈونا کی صحت سے متعلق حیران کن معلومات اور حقائق کا انکشاف کیا ہے
یاد رہے ڈیاگو میراڈونا 25 نومبر 2020ع کو ساٹھ برس کی عمر میں بیونس آئرس میں انتقال کر گئے تھے
ڈاکٹر نیلسن کاسترو نے اپنی کتاب کے حوالے سے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ بعض جنونی مداح میراڈونا (کی قبر کے اندر سے ان) کا دل نکال لینے کا ارادہ رکھتے تھے، لیکن ایسا نہ ہو سکا
ڈاکٹر نیلسن کاسترو کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں نے تدفین سے قبل میراڈونا کا دل نکال لیا تھا، کیوں کہ یہ ان کی وفات کی وجوہات پر تحقیق کے لیے بہت اہم تھا
ڈاکٹر کاسترو کے مطابق انہوں نے یہ خفیہ معلومات میراڈونا کے طبی ریکارڈ سے حاصل کیں. انہوں نے اُن گواہان کی باتیں سنیں، جنہوں نے اب تک اعلانیہ بات چیت نہیں کی ہے
ڈاکٹر کاسترو نے مزید بتایا کہ میراڈونا کو دل کے بغیر دفن کیا گیا تھا، ان کے دل کا وزن پانچ سو گرام تھا۔ عام طور پر انسانی دل کا وزن تین سو گرام ہوتا ہے۔ تاہم میراڈونا کے دل کا حجم بہت زیادہ تھا
ڈاکٹر کاسترو کے مطابق میراڈونا خوفناک حد تک ہر نقصان دہ چیز کی لت میں پڑگئے تھے۔ ان کی جگہ کوئی اور شخص ہوتا تو اس وجہ سے بہت پہلے فوت ہو چکا ہوتا، تاہم میراڈونا کا جسم مزاحمت اور مدافعت کی خصوصی صلاحیت رکھتا تھا
ڈاکٹر کاسترو نے کہا کہ بدقسمتی سے میراڈونا نے موثر علاج کے حصول کی کوشش نہیں کی
ادھر میراڈونا کے وکیل میٹاس مورلا یہ سمجھتے ہیں کہ خراب طبی نگہداشت ممکنہ طور پر میراڈونا کی موت کا سبب بنی
واضح رہے کہ ارجنٹائن کی عدلیہ میراڈونا کی موت کے سلسلے میں سات افراد سے تحقیقات کر رہی ہے، جس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا انہوں نے میراڈونا کی زندگی بچانے کے لیے مطلوبہ نگہداشت فراہم کی تھی یا نہیں؟
اگر تحقیقات سے میراڈونا کے علاج معالجے میں مذکورہ افراد کی کوتاہی ثابت ہو جاتی ہے تو، انہیں آٹھ سے پچیس سا قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے.