سان فرانسسکو – امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایپل کارپوریشن کے سربراہ ٹِم کُک نے 2016 میں چینی حکومت سے 275 ارب ڈالر کا ایک خفیہ معاہدہ کیا تھا
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس معاہدے کے تحت ایپل کارپوریشن نے چین میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرتے ہوئے وہاں کے مقامی صنعت کاروں کو جدید تربیت بھی فراہم کی تاکہ وہ ’’ایپل‘‘ کی مصنوعات اور ان میں استعمال ہونے والے پرزہ جات کی زیادہ سے زیادہ تیاری کر سکیں
اس حوالے سے ویب سائٹس ’’دی انفارمیشن‘‘ اور ’’بزنس انسائیڈر‘‘ پر شائع ہونے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ چین میں نئے کاروباری و تجارتی قوانین سے ایپل کارپوریشن کو خطرہ لاحق ہو گیا، جبکہ دوسری جانب چینی حکام نے ایپل کارپوریشن پر اعتراض شروع کردیا کہ وہ مقامی صنعت و معیشت کےلیے کچھ نہیں کر رہی
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ معاملات سنبھالنے کے لیے ٹِم کُک 2016 میں کئی بار چین گئے، جہاں انہوں نے چینی اداروں کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے
ان یادداشتوں کے مطابق، ایپل کارپوریشن نے وعدہ کیا کہ وہ جدید ترین ڈجیٹل آلات اور پرزہ جات بنانے کےلیے ترقی یافتہ کارخانوں کی تنصیب میں چینی صنعتکاروں کی مدد کرے گی اور ان کے کارکنوں کو تربیت بھی دے گی
یہی نہیں بلکہ ’’ایپل‘‘ نے یہ وعدہ بھی کیا کہ وہ ان کارخانوں میں تیار کردہ پرزہ جات خریدے گی، جبکہ اپنی موجودہ سرمایہ کاری میں بھی کئی ارب ڈالر کا اضافہ کرے گی، تاکہ چین میں تحقیق و ترقی (ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ) کے مراکز کو مضبوط بنایا جا سکے
’’دی انفارمیشن‘‘ کی خبر میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ اس پانچ سالہ خفیہ معاہدے سے ایک طرف چین میں آئی ٹی انڈسٹری کو بہت فائدہ ہوا، تو دوسری جانب ایپل کارپوریشن نے بھی صرف چین میں اپنی مصنوعات کی فروخت سے (2020 میں) اڑسٹھ ارب ڈالر کمائے، جو پچھلے سال اس کی مجموعی عالمی آمدنی کا بیس فیصد تھے
رپورٹ کے مطابق ایپل کارپوریشن نے اسی خفیہ معاہدے کے تحت اپنے ’’آئی کلاؤڈ آپریشنز‘‘ چین منتقل کیے اور اپنے تازہ ترین آئی فون کے لیے چینی سپلائروں کو خصوصی فوقیت دی
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے علاوہ، آلودگی سے پاک توانائی کےلیے تیس کروڑ ڈالر کا سرمایہ کاری فنڈ قائم کیا اور چین میں ونڈ ٹربائن بنانے والی سب سے بڑی کمپنی سے باضابطہ معاہدہ بھی کیا
اب تک اس مبینہ ’’خفیہ معاہدے‘‘ کے بارے میں ایپل کارپوریشن کی جانب سے مکمل خاموشی ہے، لیکن ’’دی انفارمیشن‘‘ اور ’’بزنس انسائیڈر‘‘ کا اصرار ہے کہ ان کی معلومات بالکل درست ہیں
دوسری جانب دنیا بھر میں سب سے زیادہ مقبول اسمارٹ فونز بنانے والی کمپنی ایپل کے بارے میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ لوگوں کو جلد اس کے آئی فون کے مختلف ماڈلز کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
اس کی وجہ چپس کی قلت ہے جس کے باعث آئی فونز کی پروڈکشن پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں
درحقیقت چپس کی بحران کے باعث ایپل ایک دہائی سے زائد عرصے بعد آئی فونز (آئی فون 13 نہیں بلکہ پرانے ماڈلز) کی پروڈکشن کو روکنے پر مجبور ہوئی ہے
ایک رپورٹ کے مطابق سپلائی چین کی مشکلات اور چین میں توانائی کے بحران کے باعث ایپل کو کئی دن تک پروڈکشن کو روکنا پڑا
رپورٹ میں ایپل کی جانب سے پروڈکشن روکنے کا وقت تو نہیں بتایا گیا مگر یہ ضرور وضاحت کی گئی کہ اس ہفتے ایپل کی جانب سے ہالیڈے سیزن کے دوران آئی فونز کی عالمی طلب کو پورا کرنے کے لیے پروڈکشن میں اضافی وقت دیا جارہا ہے
ایک سپلائی چین منیجر نے بتایا کہ پرزہ جات اور چپس کی قلت کے باعث ہالیڈے سیزن میں زیادہ وقت تک کام کرنے اور اضافی تنخواہ دینے کی کوئی تک نہیں
ایپل نے چپس کی قلت کے باعث اکتوبر 2021 میں آئی فون 13 کی پروڈکشن میں کٹوتی کا اعلان کیا تھا جبکہ نومبر 2021 میں آئی فون 13 کی پروڈکشن کے لیے آئی پیڈ کی تیاری کو روکا گیا، مگر پھر بھی بحران کے باعث پروڈکشن کو روکنا پڑا
ایپل نے ابتدا میں 2021 میں آئی فون 13 سیرہز کے ساڑھے 9 کروڑ یونٹس کی فروخت کا ہدف طے کیا تھا مگر اس تعداد کو دسمبر کے آغاز میں ساڑھے 8 کروڑ تک محدود کردیا گیا
رپورٹ کے مطابق ستمبر اور اکتوبر میں آئی فون 13 ماڈلز کی پروڈکشن ابتدائی ہدف سے 20 فیصد کم رہی تھی، جبکہ پرانے آئی فونز کی پروڈکشن میں 25 فیصد کمی آئی.