دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے، بہت سے مسافروں کے لیے مختصر فاصلے کی پروازیں تیزی سے ناخوش گوار بن گئی ہیں
اس ضمن میں امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق تیز رفتار ریل 1100 کلومیٹر تک کے سفر کے لیے ہوائی سفر کا سب سے مؤثر متبادل ہے
مسافروں کو شہر کے مراکز کے درمیان 290 کلومیٹر فی گھنٹہ یا اس سے زیادہ کی رفتار سے منتقل کرنا، یہ رفتار اور سہولت کا ایک زبردست امتزاج پیش کرتا ہے
سنہ 1980ع کے عشرے میں یورپ اور ایشیا میں نئی تیز رفتار، اعلٰی صلاحیت والی ریلوے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، جس کا آغاز جاپان کے شنکانسن اور فرانس میں ٹرین اے گرینڈ وٹیس (ٹی جی وی) نے کیا ہے
پچھلی دہائی میں چین غیر متنازع طور پر عالمی رہنما بن گیا ہے، جس نے ملک کے تقریباً ہر کونے تک پہنچنے والا ریلوے کا اڑتیس ہزار کلومیٹر طویل نیٹ ورک بنایا ہے
دوسری جانب اسپین، جرمنی، اٹلی، بیلجیئم اور برطانیہ دیگر ممالک کے ساتھ یورپی نیٹ ورک کو وسعت دے رہے ہیں
سنہ 2018ع میں افریقہ نے مراکش میں البراق لائن کے افتتاح کے ساتھ اپنی پہلی تیز رفتار ٹرین کا آغاز کیا ہے
اس حوالے سے ہمارا ملک کہاں کھڑا ہے، اس کے بارے میں کچھ کہنے بتانے کی چنداں حاجت نہیں، کہ ہاتھ کنگن کو آرسی کیا…
البتہ ہم ذیل میں سنگت میگ کے قارئین کو دنیا کی تیز رفتار ٹرینوں کی مختصر تفصیلات کے بارے میں بتا رہے ہیں
1. شنگھائی میگلیو:
اس فہرست میں پہلا نمبر چین کی شنگھائی میگلیو کا ہے، جو دنیا کی تیز رفتار ٹرین ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ کمرشل رفتار 460 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، یہ تیس کلومیٹر کا سفر صرف ساڑھے سات منٹ میں طے کرتی ہے
2. سی آر 400 فیوسی:
جبکہ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر موجود سی آر 400 فیوسی ٹرین بھی چین ہی کی ہے. یہ ٹرین زیادہ سے زیادہ 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے۔ اس میں سولہ سے زائد بوگیاں ہیں اور اس میں زیادہ سے زیادہ بارہ سو مسافر سفر کر سکتے ہیں
3. آئی سی ای3
جرمنی کا عالمی شہرت یافتہ انٹر سٹی ایکسپریس (ICE) برانڈ مختلف روٹس پر تعینات تیز رفتار ٹرینوں کے ایک بڑے خاندان کا احاطہ کرتا ہے۔ اس کی سب سے تیز رفتار ٹرین آئی سی ای 3 ہے جو 330 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے
4. ٹی جی وی:
فرانس کا ٹرین اے گرینڈ وٹیس (ٹی جی وی) نیٹ سروس دنیا بھر میں تیز رفتار ریل ٹیکنالوجی کے علمبردار کے طور پر پہچانی جاتی ہے۔ اس کی پیرس کی ٹرینیں دوسرے شہروں اور ممالک میں 320 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہیں
5. جے آر ایسٹ ای 5:
جاپان نے 1964 میں دنیا کو نئی تیز رفتار ریلوے کے تصور سے متعارف کرایا اور اپنی شنکانسن لائنوں پر رفتار، صلاحیت اور حفاظت کی حدود کو آگے بڑھاتے ہوئے عالمی رہنما کے طور پر اس کا سفر جاری ہے۔
زیادہ تر شنکانسن فی الحال زیادہ سے زیادہ 300 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہیں، جبکہ جاپان ریلوے ایسٹ (جے آر ایسٹ) کی E5 ’بلٹ ٹرینوں‘ کی رفتار 320 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے
6: البراق:
افریقہ کی پہلی ہائی سپیڈ ٹرین کا آغاز نومبر 2018ع میں ہوا تھا۔ البراق 186 کلومیٹر کے ٹریک پر 320 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے.