اسلام آباد – سرد موسم کے دوران ملک کے سیاسی حلقوں میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی واپسی کی چہ میگوئیوں نے سیاسی ماحول کو گرم رکھا ہوا ہے
خود ساختہ جلا وطن سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا کے خاتمے اور وطن واپسی سے متعلق ایسی میڈیا رپورٹس پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک سزا یافتہ شخص کس طرح چوتھی مرتبہ ملک کا وزیراعظم بن سکتا ہے
ذرائع کے مطابق انہوں نے یہ بات ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے بلائے گئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کے ایک اجلاس میں کہی
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی نااہلی ختم کرانے کے لیے راستے نکالے جا رہے ہیں، اگر سزا یافتہ مجرموں کو چھوڑنا ہے تو تمام جیلوں کے دروازے کھول دینے چاہئیں، نواز شریف نے عوام کا پیسہ لوٹا اور باہر منتقل کیا، پاناما میں نواز شریف کا نام آیا اور عدالت نے نااہل کیا. وہ آج تک منی ٹریل بھی نہیں دے سکے. ایک مجرم کی سزا ختم کر کے کیسے چوتھی بار وزیراعظم بنایا جا سکتا ہے؟
رابطہ کرنے پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم حیران ہیں کہ سزا یافتہ شخص چوتھی مرتبہ وزیراعظم بننے کے لیے کیسے ملک واپس آ سکتا ہے
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہبازگل نے ٹوئٹ میں کہا کہ برطانیہ میں نواز شریف کے ویزہ کی توسیع رجیکٹ ہو چکی ہے، اس وقت اپیل میں ہیں لیکن انہیں پتہ ہے ویزہ رجیکٹ کر کے بے دخل کیا جائے گا اس لیے نواز شریف کے بے دخل ہونے کو ان کا واپس آنے کا سیاسی فیصلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں وفاقی وزیراطلاعات فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ جو لوگ وطن واپسی کے لئے ڈیلوں کا انتظار کریں، وہ سیاست میں ہمیشہ بونے ہی رہیں گے
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) والے بوٹ پالش کا سامان لے کر کھڑے ہیں، لیکن کوئی بوٹ آگے نہیں کر رہا، آپ پاکستان کا تاریک دور ہیں، ہواؤں کا رخ اب آپ کا نہیں، جب روشنی ہو جائے تو تاریکی ختم ہو جاتی ہے، پاکستان میں یہی ہوا ہے
وزیر اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف عدالتوں کو اپنے اثاثوں کی منی ٹریل دینے میں ناکام رہے
واضح رہے کہ خود میاں نوازشریف نے بھی گذشتہ روز وطن واپس آنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جلد آپ لوگوں سے ملاقات ہوگی
جب کہ حال ہی میں نوازشریف سے ملاقات کرنے والے لیگی رہنما ایاز صادق نے کہا کہ عنقریب نواز شریف وطن واپس آنے والے ہیں
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مخالفین خوفزدہ ہیں کہ کہیں شہباز شریف لندن نہ چلے جائیں، آئندہ لندن گیا تو نوازشریف میرے ساتھ آئیں گے، میری مسکراہٹ سے اندازہ لگالیں کچھ ہونے والا ہے
اپنی گفتگو میں ایاز صادق کا کہنا تھا کہ عمران خان کا بھی وقت آنے والا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ٹرک پر ہوگا
جبکہ لندن میں موجود صحافی اظہر جاوید نے فروری میں نواز شریف کی واپسی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف اپنے ذہن میں ایک پلان بنا کر بیٹھے ہیں کہ انہیں کیا کرنا ہے۔ لندن کے سرد موسم میں اگر کہیں گرمی دیکھی جا رہی ہے تو وہ حسین نواز کا آفس ہے، ان دنوں میں حسین نواز کے آفس میں خوب رونق ہوتی ہے، نوازشریف روزانہ وہاں ملاقاتیں کرتے ہیں، نوازشریف سے ملاقاتیں کرنے والوں میں عام اور خاص لوگ شامل ہیں، وہ پارٹی رہنماؤں سے صلاح مشورے کرتے ہیں، ادھر سب سے زیادہ یہی بحث ہوتی ہے کہ نوازشریف کی واپسی کے لیے کون سا وقت بہترین ہے
انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں نوازشریف اتنی جلد نہیں آئیں گے، وہ فروری یا مارچ میں پاکستان آ سکتے ہیں کیونکہ ابھی بہت ساری چیزیں ہونا باقی ہیں
لندن میں موجود صحافی کے مطابق اس وقت سب زیادہ اہم نوازشریف کے خلاف مقدمات کا ختم ہونا ہے۔ نوازشریف اگلے انتخابات کے لیے فرنٹ رنر کے طور پر جانا چاہتے ہیں، اس کے لیے ان کی کوشش ہے کہ قانونی ٹیم نوازشریف کے مقدمات ختم کروائے، جنوری میں نوازشریف کے آنے کا امکان نہیں، نوازشریف ان دنوں بہت خوش ہیں، نوازشریف کو ملک میں ہونے والی مہنگائی پر بھی پریشانی ہے
ادہر مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف ایک ماہ میں وطن واپس آ سکتے ہیں
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنا جاوید لطیف نے کہا کہ نواز شریف انشا اللہ وطن واپس آرہے ہیں، وہ ایک ماہ کے اندر وطن واپس آسکتے ہیں
خیال رہے کہ جاوید لطیف اور دیگر نون لیگی رہنما اس سے قبل بھی نواز شریف کی وطن واپسی کا دعویٰ کر چکے ہیں.