ملیر – اینٹی ڈرگز ایکشن کمیٹی ملیر کی دعوت پر جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سکریٹری و حق دو بلوچستان تحریک کے روح رواں مولانا ہدایت الرحمان ملیر پہنچ گئے، ملیر کے علاقے آسو گوٹھ میں انکا شاندار استقبال کیا گیا
بعد ازاں مولانا ہدایت الرحمان کا قافلہ اولڈ تھانہ پہنچا، جہاں جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ ہر ملک میں ایک نظام ہوتا ہے لیکن جس ملک میں ہم رہتے ہیں اس کا کوئی نظام نہیں ہے، کوئی نہیں جانتا پاکستان کیسے چل رہا ہے
مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا کہ یہاں چوکیدار کاروبار کرتا ہے اور مالک مکان اس کے اخراجات برداشت کرتا ہے
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں عوام کے لئے روزگار نہیں ہے، سستے دام نہیں ہیں لیکن منشیات ہر وقت ہر جگہ ملتی ہے
انہوں نے سوال کیا کہ آخر یہ منشیات کہاں سے آتی ہے؟ کوئی کچھ نہیں بتاتا، منشیات فروشوں سےکوئی نہیں پوچھتا کہاں سے آرہے ہو کہاں جارے ہو
انہوں نے کہا کہ ملیر کو ملک ریاض جیسے سیٹھوں کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو جہاں چاہیں قبضہ کریں. کیا صرف یہ سیٹھ پاکستانی ہیں ہم پاکستانی نہیں ہیں؟
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن اور ملیر ایکسپریس وے کے منصوبے کراچی کی مقامی آبادی کے خلاف سازش ہیں. سندھ حکومت صدیوں سے آباد لوگوں کے گھر مسمار کرکے ترقی کا ڈھونگ رچاتی ہے، ہمیں ایسی ترقی نہیں چاہیے، ہم آپ کی ترقی کے لئے اپنے گھر کی قربانی نہیں دیں گے
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے لے کر کراچی تک عوام کو مختلف سیاسی پارٹیوں نے استعمال کیا، لیکن اقتدار میں پہنچنے پر ہماری نمائندگی نہیں کی. اگر اب بھی ہم ایک ہوئے، تو جس طرح بلوچستان کی حکومت نے ہمارے مطالبے تسلیم کئے، اسی طرح ہم سندھ کے وزیر اعلیٰ کو بھی جھکا سکتے ہیں
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اینٹی ڈرگز ایکشن کمیٹی کے رہنما غلام فرید بلوچ نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمان نے گوادر میں عوام کی بہترین نمائندگی کی ہے اور منشیات مافیا سمیت ٹرالر مافیا کے خلاف آواز بلند کی ہے
فرید بلوچ نے کہا کہ ملیر میں ہمیں مولانا کی رہنمائی اور ساتھ کی ضرورت ہے ہم بھی منشیات فروشی سے مقابلہ کر رہے
ملیر کے کےمعروف دانشور ڈاکٹر ابوبکر بلوچ نے کہا ملیر نمائندگی سے محروم ہے، ہمیں بحریہ ٹاؤن اور ملیر ایکسپریس وے کے ذریعے کچلا جا رہا ہے، لیکن سندھ اسیمبلی میں ہماری آواز نہیں پہنچتی
تقریب سے قاضی لطیف اور اور دیگر نے بھی خطاب کیا.