کراچی – چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کی جانب سے پروین رند کے معاملے پر مرکزی ملزمان کو پکڑنے میں ناکامی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی نوابشاہ خادم رند کو جھاڑ پلادی
تفصیلات کے مطابق مبینہ طور پر ہراسانی اور تشدد کا شکار ہونے والی ڈاکٹر پروین رند ننگے پاؤں اپنے چچا کے ساتھ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے چیمبر میں پیش ہوئیں، جب کہ ڈی آئی جی نوابشاہ اور ایس ایس پی نوابشاہ بھی چیف جسٹس کے چیمبر میں پیش ہوئے
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے پروین رند کے معاملے پر مرکزی ملزمان کو پکڑنے میں ناکامی پر ڈی آئی جی نوابشاہ خادم رند کو جھاڑ پلادی
چیف جسٹس نے ڈی آئی جی نوابشاہ سے استفسار کیا کہ ملزم نوابشاہ میں سرعام گھوم رہا ہے، آپ لوگ جامشورو میں چھاپے مار رہے ہیں، ایک ہفتہ ہوگیا، ایک بھی ملزم گرفتار نہیں کرسکے
چیف جسٹس نے ڈی آئی جی نوابشاہ کو ملزمان کو ہر صورت میں گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پروین رند کا کہنا تھا کہ تین عورتیں میرے روم میں داخل ہوئیں، مجھ پر تشدد کیا مجھے گھسیٹا گیا، مجھے پوری یونیورسٹی کے سامنے مارا گیا، یہ واقعہ شہید بینظیر یونیورسٹی میں پیش آیا
انہوں نے کہا کہ میں ڈاکٹر عذرا سے ملی، انہیں کہا مجھے مار رہے ہیں، میں تین گھنٹے ڈاکٹر عذرا کا انتظار کر رہی تھی، انتظامیہ کو شکایات کی گئی، لیکن کوئی ایکشن نہیں لیا گیا
پروین رند نے کہا ہاسٹل میں بچیاں خودکشیاں نہیں کرتیں، ان کو پنکھوں سے لٹکایا جاتا ہے، یہ لوگ مل کر ان بچیوں کو مارتے ہیں، سندھ کی بیٹیوں کو مار کر خودکشی کا رنگ دیا جاتا ہے
ان کا کہنا تھا کہ غلام مصطفیٰ راجپوت ابھی تک گرفتار نہیں ہوا، انہیں سپورٹ کیا جارہا ہے
واضح رہے نوابشاہ میں پیپلز میڈیکل یونیورسٹی کی طالبہ پروین رند کو مبینہ طور پر جنسی ہراساں کرنے پر ایک مرد ڈاکٹر اور تین خواتین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے
مقدمہ متاثرہ طالبہ پروین رند کی مدعیت میں درج کیا گیا، مقدمے میں جنسی ہراساں کرنے، اقدام قتل اور زخمی کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں.