ترنوپل/خارکوو – یوکرین میں پاکستان کے سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سفارت خانہ ترنوپل میں اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے
یوکرین میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے جمعے کو اپنے فیس بک اور ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کیے گئے اس پیغام کے ساتھ سفارت خانے کے رابطہ نمبرز اور ای میل ایڈریس بھی دیے گئے ہیں
واضح رہے جمعرات کی صبح روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے یوکرین میں ’خصوصی ملٹری آپریشن‘ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس اعلان کے بعد سے اب تک یوکرین کے کئی علاقوں پر روس کی جانب سے فضائی اور زمینی حملے کیے جا چکے ہیں، جب کہ روسی افواج کے تیزی سے یوکرین کی جانب پیش قدمی کی بھی اطلاعات ہیں
دوسری جانب یوکرین میں موجود پاکستانی طلبہ اور شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے
پاکستان کے یوکرین میں موجود سفارت خانے نے جمعے کی صبح ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا تھا کہ ’جب تک صورتحال سنبھل نہیں جاتی، تمام پاکستانی طلبہ ترنوپل منتقل ہو جائیں تاکہ انہیں یوکرین سے نکالا جا سکے۔‘
اس سے قبل یوکرین میں موجود پاکستانی طلبہ و طالبات نے حکومت سے اپیل کی تھی کہ انہیں روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں بحفاظت پاکستان لے جانے کے انتظامات کیے جائیں
یوکرین میں جنگ کے باعث انخلا کی خاطر دارالحکومت کیئف سے نکلنے والے کچھ طلبہ نے وہاں موجود پاکستانی سفارت خانے کے انتظامات کو ’ناکافی‘ قرار دیا ہے
شہر میں روسی گولہ باری کے بعد ایک گاڑی میں نکلنے والے چار پاکستانی نوجوانوں نے نے بتایا کہ وہ کیف سے مشرق میں ایک اور شہر جا رہے ہیں
صوبہ سندھ کے ضلع لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے محمد طحہٰ نامی نوجوان نے بتایا کہ وہ اپنے تین ساتھیوں سمیت سفر کر رہے ہیں
کار میں سوار سندھ کے شہر میرپور خاص کی مہہ جبیں نے بتایا کہ پاکستانی سفارت خانے نے ایک ہفتہ قبل انہیں وہیں قیام کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ سارے انتظامات مکمل ہیں
مہہ جبین کے مطابق: ’اب عین وقت پر ہمیں ایمبیسی کی جانب سے کیے گئے انتظامات نظر نہیں آ رہے۔ ہم سب کچھ اپنے بل بوتے پر کر رہے ہیں۔
’جن کے پاس اپنی سواری ہے وہ اس پر نکل رہے ہیں اور جن کے پاس سواری نہیں ہے وہ پیدل نکل رہے ہیں
انہوں نے بتایا کہ شہر میں بہت سارے خاندان پھنسے ہوئے ہیں، کچھ نکل گئے ہیں، یہاں کچھ پاکستانی بچے ہیں، لڑکیاں پھنسی ہوئی ہیں
‘ہماری پاکستانی حکومت یا یہاں کی ایمبیسی سے اپیل ہے کہ ہمیں باحفاظت ترنوپیل تک پہنچائیں۔‘
مشرقی یوکرین کے شہر خارکوو میں ایک پاکستانی طالب علم زین خان نے جمعرات کی شام بتایا کہ ’روس نے یوکرین کو تینوں اطراف سے گھیر رکھا ہے اور روسی سرحد اس شہر سے صرف چند ہی گھنٹوں کے فاصلے پر واقع ہے اور اس سے قریبی علاقوں میں شدید شیلنگ جاری ہے۔‘
دوسری جانب یوکرین میں پاکستانی سفارتخانے نے وہاں موجود پاکستانیوں کو پیغام دیا تھا کہ ملک کی ایئر سپیس جنگی حالات کے باعث بند کر دی گئی ہے
ٹوئٹر پر پاکستانی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ ’سفارتخانہ ان طلبہ و طالبات کے ساتھ رابطے میں ہے جو ہمارے مشورے کے باوجود ملک نہ چھوڑ سکے۔‘
سفارتخانے کا مزید کہنا تھا کہ ’ان لوگوں کو ترنوپل جانے کا کہا گیا ہے جہاں ان کے ممکنہ انخلاء کے لیے انتظامات کیے جائیں گے۔‘
گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی شہری نے بتایا کہ ان کے لیے ترنوپل پہنچنا ممکن نہیں ہے
’خارکوو میں موجود مجاہد عباس کا کہنا ہے کہ ’ترنوپل یہاں سے ہزار یا بارہ سو کلو میٹر پر واقع ہے اور یہاں ٹرین اور بس سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ خارکوو میں شہری انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو کہا گیا ہے کہ وہ کسی بیسمنٹ یا محفوظ مقام پر منتقل ہوجائیں
’ابھی ہم ایک انڈر گراؤنڈ میٹرو سٹیشن میں حفاظت کے لیے بیٹھے ہیں۔‘
مجاہد کا کہنا تھا کہ روس میں موجود پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو روسی حکام سے درخواست کرنی چاہیے کہ وہ کچھ دیر جنگ بندی کریں تاکہ پاکستانی شہریوں کو بحفاظت اپنے ملک واپس لے جایا جاسکے۔‘
واضح رہے وزیراعظم عمران خان بدھ کو روس کے دو روزہ دورے پر ماسکو پہنچے تھے اور جمعرات کو ان کی روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بھی ملاقات ہوئی تھی
پاکستانی طالب علم احتشام الحق یوکرین کے شہر خارکوو میں مقیم ہیں اور خارکوو نیشنل میڈیکل یونیورسٹی میں سیکنڈ ائیر کے طالب علم ہیں
احتشام نے بتایا: ’ہمیں یوکرین میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے فوری طور پر خارکوو کے میٹروسٹیشن کا رخ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے کیوں کہ کچھ ہی وقت میں ہمارے علاقے میں بھی شیلنگ شروع ہونے والی ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’خارکوو میں آج صبح پانچ بجے شیلنگ شروع ہوئی۔ جیسے ہی اس کا آغاز ہوا ہماری بلڈنگ کی کھڑکیوں سے زور کی آوازیں آنے لگیں جس سے ہم فوری طور جاگ گئے۔
’شیلگ ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔ وقفے وقفے سے یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ یہاں بہت افراتفری کا ماحول ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ یوکرین میں ایمرجنسی نافذ ہونے کے بعد سے انہیں پینے کا پانی بھی مشکل سے مل رہا ہے اور انہوں نے لمبی لمبی لائنوں میں لگ کر پانی لیا۔ ’سپرماکیٹ میں لمبی لمبی لائنیں ہیں۔ سب جگہ بہت رش ہے اور لوگ بہت گھبرائے ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا: ’یوکرین میں پاکستانی سفارت خانے نے ہمیں فوری طور پر خارکیو سے نقل مکانی کرکے مغربی یوکرین میں واقع شہر ٹرنوپل جانے کی ہدایت کر دی ہے۔ جہاں سے وہ ہمیں فوری طور پر یوکرین سے باہر نکالنے کی کوشش کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ دو دن قبل پاکستانی سفارت خانے نے انہیں کہا تھا کہ موجودہ صورت حال کے پیش نظر وہ یوکرین کے دارالحکوت کیف آجائیں جہاں سے وہ انہیں پاکستان بھیجیں گے
اس وجہ سے خارکوو میں مقیم کئی پاکستانیوں نے کیف کی ٹکٹیں بک کروالیں اور وہ وہاں پہنچ گئے مگر اب سفارت خانے نے اپنا موقف تبدیل کرکے کہا کہ وہ انہیں کیف میں کوئی مدد فراہم نہیں کر سکتے
’سفارت خانے کو یہ سوچنا چاہیے کہ وہ پاکستانی طالب علم جن کے پاس گاڑی کی سہولت موجود نہیں وہ یوکرین کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک کیسے جائیں گے۔ یہاں تو بسیں بھی مشکل سے مل رہی ہیں۔ ہر چیز پہلے سے بُک ہوچکی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہ فی الحال شیلنگ سے بچنے کے لیے خارکوو کے میٹرو سٹیشن میں پناہ لیے ہوئے ہیں
یاد رہے کہ پاکستان کے سفارت خانے نے یوکرین میں موجود پاکستانی طلبہ سے کہا ہے کہ وہ انخلا کے لیے جلداز جلد ترنوپل پہنچیں
وزارت خارجہ کی جانب سے جمعے کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کا سفارت خانہ 25 فروری 2022 سے ترنوپل میں مکمل طور پر فعال ہے اور ترنوپیل میں فوکل پرسن کی تفصیلات یہ ہیں: ڈاکٹر شہزاد نجم (موبائل فون نمبر+380632288874 +380979335992) جبکہ دارالحکومت کیئف میں بھی سفارت خانے کے ایک فوکل پرسن (موبائل فون نمبر +380681734727) پر پاکستانی طلبہ کی سہولت کے لیے دستیاب ہیں
بیان میں یوکرین میں تمام پاکستانی طلبہ کو مشورہ دیا گیا کہ وہ انخلا کے لیے جلد از جلد ترنوپل پہنچیں
بیان کے مطابق: ’ٹرینیں کام کر رہی ہیں اور خارکیو سے لویو/ ترنوپیل تک ٹکٹ دستیاب ہیں۔ جن شہروں میں اس وقت پبلک ٹرانسپورٹ دستیاب نہیں ہے وہاں تمام طلبہ کو بتایا گیا ہے کہ سفارت خانے نے متعلقہ اعزازی تعلیمی مشیر کو نقل و حمل کا انتظام کرنے اور طلبہ کو ترنوپل لانے کا کام سونپا ہے.