رواں موسم سرما میں سندھ کی آب گاہوں پر اس سال کتنے مہمان پرندے آئے ۔۔۔؟ شکار کے الزام میں 42 ملزم گرفتار

نیوز ڈیسک

کراچی : موسم سرما کے آغاز پرسائیبریا سمیت دنیا کے سردترین مقامات سے مہمان پرندوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے، مہمان پرندے انڈس فلائی وے زون کے راستے ہزاروں میل کا سفرطے کرکے کراچی سمیت سندھ بھر کی آب گاہوں کا رخ کرتے ہیں،ہرسال نومبر کے مہینے سے ان کی آمد کا سلسلہ جاری ہوجاتا ہے،4ماہ قیام کے بعد مارچ میں یہ پرندے واپس اپنے اصل مسکن کی جانب رخت سفر باندھتے ہیں جب کہ مہمان پرندوں میں پانی اورخشکی دونوں اقسام کے پرندے شامل ہوتے ہیں۔

رواں موسم سرما کے دوران سائیبریا سمیت دنیا کے سردترین علاقوں سے کراچی سمیت دیہی سندھ کی آب گاہوں کا رخ کرنے والے مہمان پرندوں کی تعداد 6لاکھ 61ہزار537رہی جبکہ مہمان پرندوں کے شکارکے الزام میں 42ملزمان کوگرفتارکیاگیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پرندے اس وقت سردعلاقوں سے ہجرت کرتے ہیں جب شدید سردی اورمسلسل برفباری کی وجہ سے ان کی خوراک پر برف کی گہری تہہ جم جاتی ہے،محکمہ جنگلی حیات سندھ کی جانب سے موسم سرما کے دوران دنیا کے سردترین مقامات سے نقل مکانی کرکے آنے والے مہمان پرندوں سے متعلق سروے رپورٹ جاری کردی گئی،پرندوں کی شماری کا عمل رواں سال جنوری اورفروری میں مسلسل دوماہ تک جاری رہا۔

کنزویٹرسندھ وائلڈ لائف جاوید مہر کے مطابق سال 2021اور2022کا سروے کیا گیا جس کے دوران کراچی سمیت دیہی سندھ کی آب گاہوں پر6لاکھ 61ہزار537کے لگ بھگ پرندے مہمان بنے،یہ تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں 49ہزار140زیادہ رہی،پچھلے سال یہ تعداد 6لاکھ 12 ہزار 397 تھی۔

حالیہ سروے کے دوران واٹرفال کی 16اقسام،ویڈنگ برڈز کی 78اوردیگرمتفرق پرندوں کی اقسام 80سے زائد ریکارڈ ہوئی، پرندوں کے شکارکے الزام میں 42ملزمان کی گرفتاری عمل میں آئی جس کے دوران سزاؤں کے علاوہ ڈھائی لاکھ روپے سے زائد جرمانے کیے گئے،اس حوالے سے کچھ ملزمان کے کیسز ٹرائل کورٹس میں چل رہے ہیں،واضح رہے کہ محکمہ وائلڈ لائف سندھ کی طرف سے پرندہ شماری کا یہ سلسلہ سال 1972 سے جاری ہے۔

پرندوں کو شمار کرنے کاسب سے آزمودہ طریقہ اسپاٹنگ اسکوپ ہے

پرندوں کو شمار کرنے کے لیے روایتی طریقوں کے علاوہ عصرحاضر کے عین مطابق جدید طریقے بھی اپنائے جاتے ہیں جن میں سب سے آزمودہ طریقہ اسپاٹنگ اسکوپ(دوربین)کا استعمال کیا جاتا ہے، اس پرندہ شماری کے دوران کسی بھی آب گاہ کے قرب جوارمیں ایک چوکورلائن بنادی جاتی ہے اوراس کے قریب اسپاٹنگ اسکوپ سمیت دیگرآلات نصب کردیے جاتے ہیں،اس فریم میں جو بھی پرندے بیٹھ جاتے ہیں،ان کی تعداد کو گنا جاتا ہے،یہی عمل چندکلومیٹرکے فاصلے پربارباردہرائی جاتی ہے اوراس تعداد کو بتدریج مرتب کیا جاتا ہے۔

شکارکے حوالے سے مزیدسخت اقدامات کیے گئے

کنزرویٹرسندھ وائلڈلائف جاوید مہر کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی ان پرندوں کے شکارپرپابندیاں عائد تھیں تاہم اس کے حوالے سے وضع کردہ قوانین میں کچھ پیچیدگیوں کی وجہ سے مافیازاس کا فائدہ اٹھاتے تھے،ان عوامل کا قلع قمع کرنے کے لیے 2020میں مزید سخت اقدامات کیے گئے جس کے تحت سندھ وائلڈ لائف کی ٹیموںکو وائلڈ لائف پروٹیکشن پولیس کا درجہ دیا گیا اوراس کے اچھے ثمرات نہ صرف رواں سال پرندوں کی تعداد میں اضافے کی صورت میں نمودارہوئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close