اسلام آباد – دنیا کے اعلیٰ سائبر سکیورٹی ماہرین میں شمار کیے جانے والے پاکستانی ہیکر رافع بلوچ کو 23 مارچ کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے ”پاکستان کا قابل فخر سرمایہ“ ہونے کا اعزاز دیا گیا
گوگل اور اینڈارئڈ میں خامیاں تلاش کرنے پر اٹھائیس سالہ رافع بلوچ نے دنیا بھر میں بطور سائبر سکیورٹی ماہر اور ایتھکل ہیکر شہرت حاصل کی، جس کے بعد انہیں دنیا کے سائبر سکیورٹی کے نامور جریدوں نے مختلف مواقع پر اعلیٰ سائبر ماہرین کی فہرستوں میں شامل کیا
اس سال آئی ایس پی آر نے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں یوم پاکستان پر اپنی ’پرائڈ آف پاکستان‘ مہم کا حصہ بنایا اور ملک کے لیے سائبر سکیورٹی کے شعبے میں ان کی خدمات کو سراہا
رافع بلوچ کو ماضی میں ان کی صلاحیتوں کی بنیاد پر فیسبک اور پےپال جیسے اداروں سے ملازمت کی پیشکش کی گئی، مگر انہوں نے پاکستان کا انتخاب کیا اور لندن سے سائبرسکیورٹی فارنزیکس میں ماسٹرز کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی میں بطور سینیئر کنسلٹنٹ کام کر رہے ہیں
رافع بلوچ 5 فروری 1993 کو کراچی کے جنرل سرجن ڈاکٹر قمر الدین بلوچ کے گھر پیدا ہوئے. زمانہ طالب علمی جس میں نوجوان کھیل کود میں مشغول ہوتے ہیں، اس عمر میں رافع بلوچ نے کمپیوٹر ٹیکنالوجی پر نا صرف توجہ دی بلکہ انتہائی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ہم عصر طلبہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کے کم عمر \’ایتھیکل (با اخلاق) ہیکر\’ بننے کا اعزاز حاصل کر کے پوری دنیا میں نہ صرف اپنا اور والدین کا بلکہ ملک و قوم کا نام بھی خوب روشن کیا
رافع بلوچ نے کچھ برس قبل اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’جب میں نے اپنے والدین کو بتایا کہ میں ہیکر بننا چاہتا ہوں تو وہ بالکل خوش نہیں تھے۔ ایک تو انہیں معلوم نہیں تھا اور دوسرا انہوں نے کہا تم ڈاکٹر بنوں یا انجینیئر یا سی ایس ایس کی طرف جاؤ۔ یہ ہیکنگ کیسا شعبہ ہے؟ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جب مجھے ترقی ملی تو انہیں سمجھ آیا کہ میں ٹھیک کام کر رہا ہوں۔‘
رافع بلوچ نے اپنی ابتدائی زندگی میں باقاعدہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایتھیکل ہیکر کے طور پر کیریئر میں قدم رکھا
رافع کی صلاحیتوں نے اسے اس مقام پر پہنچایا جہاں پوری دنیا اس کی خوبیوں سے واقف ہوئی، رافع بلوچ نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے کمپیوٹر پر عبور حاصل کر لیا تھا اور یہ عبور اس کی کامیابی کا باعث بنا۔ رافع بلوچ ٹیلنٹ کی علامت کے طور پر ابھرا، انیس برس کی عمر میں 2012 میں مشہور ویب سائٹ Paypalکے نیٹ ورک سرور کی انتہائی اہم خامی رضاکارانہ حل کر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ایک تہلکہ مچا دیا۔ اس سے نہ صرف دنیا میں پاکستان کا نام روشن ہوا بلکہ کمپنی سے دس ہزار ڈالرکا بیش قیمت انعام بھی حاصل کیا
رافع بلوچ نے ایتھیکل (با اخلاق) ہیکنگ اینڈ سیکیورٹی کے حوالے سے 31 مارچ 2016 کو سنگاپور میں دنیا کی سب سے بڑی کانفرنس’’بلیک ہیٹ کانفرنس\”میں BYPASSING BROWSER SECURITY POLICIES FOR FUN AND PROFIT\” پر انتہائی جاندار اور حیران کن معلومات پر مبنی لیکچر دے کر دنیا بھر کے ماہرین کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا۔ \”بلیک ہیٹ\” کی تازہ ترین ابتدائی درجہ بندی میں وہ دنیا کے ہزاروں ہیکرز میں سر فہرست رہے. اس سے قبل رومانیہ میں ہونے والی Defcamp کانفرنس میں بھی انکا مقالہ شامل کیا گیا تھا
خدا داد اور تخلیقی صلاحیتوں سے مالا مال رافع بلوچ کو اس سے قبل سکیورٹی انفارمیشن شائع کرنے والی کمپنی چیک مارکس (Chekmarx) سال 2014 میں دنیا کے پانچ سرِ فہرست وائٹ ہیکرز میں شامل کر چکی ہے۔ رافع بلوچ کو یہ اعزاز اینڈرائیڈ اوپن سورس پلیٹ فارم براؤزر 4.3 کے ورژن میں ایک سیکیورٹی خامی دریافت کرنے پر ملا۔ وائٹ ہیکرز کو بااخلاق ہیکرز بھی کہا جاتا ہے۔ یہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کسی سرور یا نیٹ ورک میں داخل ہو کر اس کے مالکان کو اس سرور نیٹ ورک کے سیکیورٹی کی خامیوں کے بارے میں بتاتے ہیں یا ان سیکیورٹی کی خامیوں کو دور کرتے ہیں
رافع بلوچ ایتھیکل ہیکنگ کے حوالے سے ایک کتاب Ethical hacking and penetration testing guide بھی لکھ چکے ہیں۔ نوجوان پاکستانی مصنف کی اس کتاب کو دنیا بھر میں بہترین پذیرائی ملی، جارج واشنگٹن یونیورسٹی امریکہ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جان ایم عارتز نے ایتھیکل (با اخلاق) ہیکنگ کے طلبہ کے لئے اس کتاب کے مطالعہ کو بنیادی خزانہ قرار دیا
رضاکارانہ طور پرنمایاں کارنامے سر انجام دینے پرایتھیکل ہیکر رافع بلوچ کو مائیکروسافٹ اور ایپل سمیت بیسیوں ویب سائٹ کی \”Hall of Fame Google\” میں شامل کیا گیا ہے
رافع بلوچ کا کہنا ہے کہ وہ ملکی اعزاز کے ملنے پر شکرگزار ہیں اور امید کرتے ہیں یہ ان کی طرح پاکستان کی خدمت کرنے کا جذبہ رکھنے والوں کے لیے اہم کاوش ہے
وہ کہتے ہیں ”مجھے بہت سے ملکوں سے آفرز تھیں، جب میں برطانیہ میں تھا تو مجھے فیسبک سے بھی آفر تھی لیکن میں نے وہ قبول نہیں کیں کیونکہ امریکا ، برطانیہ وغیرہ میں سائبر سکیورٹی میں بہت کام ہوچکا ہے لیکن پاکستان میں زیادہ ضرورت ہے کیونکہ ہم ڈیجٹائزیشن کی ابتدائی مراحل میں ہیں اور جو پالیسیاں اس وقت بنیں گی، پاکستان میں وہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کا فیصلہ کریں گی“
اپنے کام کے حوالے سے انہوں نے بتایا ”پی ٹی اے چیئرمین کے ویژن کے تحت سائبر سکیورٹی کے بہت سے اقدامات کیے جارہے ہیں جو آج سے پہلے نہیں لیے گئے۔ میرے خیال میں پاکستان کے سائبر سکیورٹی کے حوالے سے دو بڑے مسائل ہیں، ایک تو قابل افراد کا ملک چھوڑنا، دوسرا لوگوں میں سائبر سکیورٹی کا شعور نہ ہونا“
ان کے مطابق پی ٹی اے کے اقدامات کا محور پاکستان کے سائبر سکیورٹی کے اسپیس کو محفوظ بنانا اور آنے والے سائبر حملوں سے بچانا ہے، جس میں ان کی بروقت معاونت کلیدی کردار ادا کرتی ہے
انہوں نے کہا ”وزیراعظم پاکستان کا ڈیجٹل پاکستان کا ویژن ہے اور میرے خیال میں ڈیجیٹائزیشن ہی مستقبل ہے۔ اس وقت یہ پاکستان کی اشد ضرورت بھی ہے“
ان کا کہنا ہے ”پاکستان چونکہ اس وقت ڈیجٹائزیشن کے ابتدائی مراحل میں ہے تو ضرورت ہے کہ وہ دوسرے ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم کے ممالک کے ساتھ اس سلسے میں تروابط بڑھائے تاکہ جن سائبر خطرات سے وہ گزر رہے ہیں، ان سے ہم بھی سیکھ سکیں اور یا بروقت بچ سکیں“
رافع بلوچ کے خیال میں سرمایہ کاری کے لیے سائبر سکیورٹی کا پہلو انتہائی اہم ہے اور پاکستان کے سائبر سکیورٹی انفراسٹرکچر کو محفوظ بنانا سرمایہ کاری کے لیے ناگزیر ہے
وہ کہتے ہیں ”اگر ہم دبئی اور سنگاپور کی مثال لیں تو انہوں نے اپنا ای گورننس ماڈل متعارف کرایا ہے جس سے انہوں نے مثالی ترقی کی ہے“
انہوں نے نادرا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ادارے نے سائبر سکیورٹی کے حوالے سے اہم اقدامات لیے ہیں
ان کا کہنا ہے ”سائبر سکیورٹی اور قومی سلامتی ایک دوسرے سے منسلک ہیں“
رافع نے بتایا کہ پی ٹی اے کے اقدامات سے عام عوام کے موبائل فون کے استعمال کو مزید محفوظ بنایا جاسکتا ہے اور انہوں نے اس حوالے سے پچھلے دس سال سے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس سے معلومات پبلک کو فراہم کی ہیں
رافع بلوچ، جو نہ صرف دنیا کے بہترین سائبر سکیورٹی ماہرین میں سے ایک ہیں، پیانو بجانے میں بھی کمال مہارت رکھتے ہیں
23 مارچ کے دن انہوں نے اس جذبے کا اظہار کیا کہ پاکستان سائبر سکیورٹی میں اس قدر خود مختار ہو کہ وہ ایک دن دنیا کی سپر پاورز کے برابر کھڑا ہو.