لَمپی اسکن ڈزیز ویکسین: ’بیماری پر عید سے پہلے قابو پالیں گے‘

نیوز ڈیسک

کراچی – صوبائی وزیر لائیو سٹاک اینڈ فشریز نے ’لمپیویک‘ ویکسین کی افتتاحی تقریب میں بتایا کہ چالیس لاکھ ویکسین کی ڈوزز ترکی سے منگوالی گئی ہیں اور بدھ سے سندھ بھر میں ویکسین لگانے کی مہم کا آغاز کیا جائے گا

حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ بیماری پر عیدالاضحیٰ سے پہلے مکمل قابو پا لیا جائے گا

صوبائی وزیر انجنیئر عبدالباری پتافی نے کراچی کی بھینس کالونی میں واقع جانوروں کے سرکاری ہسپتال میں ہونے والی تقریب میں بتایا ، ”سندھ میں لمپی اسکن وائرس کو کنٹرول کرنے کے لیے چالیس لاکھ ویکسین ڈوزز منگوائی ہیں، جس کی پہلی اُنیس لاکھ ڈوز کی کھیپ مل چکی ہے اور سندھ بھر میں ان کی ترسیل کردی گئی ہے۔ بقیہ ڈوزز بھی کچھ ہفتوں میں موصول ہوجائیں گی“

صوبائی وزیر لائیو سٹاک اینڈ فشریز کے مطابق ”سندھ وہ واحد صوبہ ہے، جس نے بروقت اس وائرس کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے۔ سندھ بھر کے کسانوں کی پریشانی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے فوری اقدامات اٹھائے لیکن کچھ مسائل وفاق کی جانب سے پیش آئے جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی“

انہوں نے کہا ”لمپی اسکن وائرس میں متاثرہ گائیوں کا تناسب اس وقت بہت کم ہے اور ہم ویکسین کے ذریعے اس بیماری کو پوری ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔ جلد ہی پاکستان میں بھی اس وائرس کی ویکسین بنائی جائے گی“

انہوں نے کسانوں سے گزارش کی کہ وہ بروقت سندھ گورنمنٹ کے سینٹرز پر جا کر نماٸندوں سے ملیں اور جانوروں کو ویکسین کے لیے رجسٹر کروائیں

بعد ازاں ڈائریکٹر افزائش نسل (اینیمل ہسبینڈری) ڈاکٹر حزب اللہ بھٹو کا کہنا تھا کہ لمپی ویک ویکسین دو سے آٹھ ڈگری سینٹی گریڈ پر بھی رکھی جاتی ہے۔ اس کی ایک وائل سے تقریبا پچیس گائیوں کو ویکسین لگائی جاسکتی ہے

انہوں نے کہا ’لمپی ویک ویکسین ہم نے ترکی میں پیٹرولوسب لیب سے منگوائی ہے، جس کی پہلی کھیپ پہنچ چکی ہے۔ بدھ سے ہم بیس دنوں کی مہم کا آغاز کر رہے ہیں جس میں روزانہ بڑے شہروں سمیت چھوٹے شہروں اور گاؤں گوٹھ میں بھی یہ ویکسین لگائی جائے گی۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ویکسین صرف گائے کو ہی لگائی جائے گی، کیوں کہ پاکستان میں لمپی اسکن وائرس کی بیماری بھینسوں میں نہیں پھیلی

’اس مہم کے لیے ہم نے جانوروں کو تین درجوں میں تقسیم کیا ہے۔ سب سے پہلے سندھ بریڈنگ اتھارٹی کے تحت رجسٹرڈ فارمز کے جانوروں کو ویکسین لگائی جائے گی۔ دوسری ترجیح پر ہم نے ایگزوٹک بریڈ (exotic breed) اور کراس بریڈ کو رکھا ہے کیوں کہ ان میں یہ بیماری زیادہ پائی گئی ہے۔ تیسرے درجے پر ہم نے لوکل بریڈ کو رکھا ہے کیوں اس میں یہ بیماری کم سے کم پائی گئی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ لمپی ویک ویکسین کی مہم کے لیے فارمز کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہماری پہلی ترجیح ان فارمز میں ویکسین لگانا ہے جہاں کوئی بھی گائے اس بیماری کا شکار نہیں ہوئی ہے۔ جن فارمز کی کچھ گائے میں یہ بیماری پائی گئی ہے، وہاں بعد میں ویکسین لگائی جائے گی

واضح رہے کہ عید الاضحیٰ کے موقعے پر صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی لگتی ہے۔ مگر اس وائرس کی وجہ سے کئی فارمرز انتہائی پریشان ہیں کیوں کہ ناصرف ان کے جانور مر رہے ہیں بلکہ ان کے لاکھوں روپے بھی ضائع ہو رہے ہیں

اس حوالے سے ڈاکٹر حزب اللہ بھٹو نے کہا، ’عید الاضحیٰ سے پہلے ہی اس بیماری پر مکمل طور پر قابو پالیا جائے گا۔‘

صوبے بھر میں ایل ایس ڈی کے اب تک 32 ہزار 356 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ اس وبا سے 336 مویشیوں کی اموات سامنے آئی ہیں

عہدیداران کا کہنا ہے کہ صوبے کے متعدد اضلاع میں ایل ایس ڈی کی صورتحال میں بہتری نہیں آئی ہے، اس وبا کے ارتقا کے بعد کراچی واحد متاثرہ علاقہ ہے جہاں کیسز میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سندھ کے تمام اضلاع لمپی اسکن کی وبا سے متاثر ہوئے ہیں اور سب سے زیادہ 17 ہزار 814 کیسز کراچی میں سامنے آئے ہیں

سندھ کے مویشی باڑوں میں یہ وبا گزشتہ ماہ کے آغاز میں پھوٹی جس کے بعد ٹھٹہ میں 4 ہزار 653، حیدر آباد میں 844، سجاول میں 513، ٹنڈو محمد خان میں 876، بدین میں ایک ہزار 102، سانگھڑ میں 908، شہید بے نظیر آباد میں 818، خیرپور میں 819، قمبر شہداد کوٹ میں 698، دادو میں 456، جامشورو میں 765، تھانہ بولا خان میں ایک ہزار 28 اور چونڈکو میں 496 کیسز سامنے آچکے ہیں

لائیو اسٹاک کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر نظیر کلہوڑو کا کہنا تھا کہ ’کراچی میں لمپی اسکن کے کیسز میں کمی دیکھی گئی ہے جبکہ ٹھٹہ، سجاول، خیرپور، سانگھڑ اور قمبر شہداد کوٹ میں صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ بعض اضلاع میں مقامی حالات وبا کے پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں

سندھ کے وہ اضلاع جہاں زیادہ کیسز رپورٹ نہیں ہوئے ہیں ان میں تھرپارکر، کشمور، جیکب آباد، شکارپور، گھوٹکی، سکھر اور لاڑکانہ شامل ہیں

اس وقت جاری ویکسینیشن مہم کے بارے میں ڈاکٹر نذیر کلہوڑو نے کہا کہ مویشیوں کو مفت ویکسین لگائی جارہی ہے اور ٹیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ متاثرہ فارم میں ویکسی نیشن کے لیے کم از کم دس سے پندرہ دن انتظار کریں

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ لائیو وائرس کی ویکسین ہے جو احتیاط نہ کرنے پر کیسز میں اضافے کا سبب بھی بن سکتی ہے‘

انہوں نے کہا کہ ویکسی نیشن بلاامتیاز کی جارہی ہے

ان کا وضاحت دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ’وہ مویشی جو بیماری سے صحتیاب ہوچکے ہیں انہیں ویکسین نہیں لگائی جائے گی، ان جانوروں میں ایل ایس ڈی کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوچکی ہے‘

محکمہ لائیو اسٹاک کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ مویشیوں کو دو سال تک بیماری سے بچانے کے لیے ویکسین کی ایک خوراک کافی ہے

ان کا کہنا تھا کہ’ہم طویل عرصہ سے پولٹری اور مویشیوں کے لیے پیروں، منہ اور ایل ایس ڈی کی بیماریوں کے سوا تمام اقسام کی ویکسین بنا رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے آزادانہ طور پر ایل ایس ڈی ویکسین بنانا شروع کردی ہے، جو اس کی قیمت میں نمایاں کمی میں معاون ثابت ہوگی‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close
Close