سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سمندر میں میلوں پھیلی ہوئی مونگے اور مرجانی چٹانیں (کورل ریفس) بعض جانوروں کے لیے ہسپتال کا کام کرتے ہیں۔ بالخصوص جلد کی بیماریوں میں مبتلا ڈولفن یہاں آکر خود کو رگڑتی ہیں اور صحتیاب ہو کر لَوٹتی ہیں
جی ہاں، جلد کے انفیکشن اور خارش کے لیے جس طرح ہم ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں یا کوئی مرہم لگاتے ہیں بلکل ویسے ہی جلد کی خارش یا کسی اور بیماری میں ڈولفن مونگے اور مرجانی چٹانوں کا رخ کرتی ہیں۔ وہاں ناک سے دُم تک اپنا بدن رگڑتی ہیں اور یوں وہ صحتیاب ہو جاتی ہیں
یہ حیرت انگیز تحقیق زیورخ یونیورسٹی کی اینجلا زلٹنر نے کی ہے، جس کی تفصیل آئی سائنس نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے
ان کے مطابق شاید مرجانی چٹانوں میں کوئی خاصیت ہے یا پھر وہاں موجود حشرات جلدی بیماری دور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں
ڈاکٹر اینجلا نے تیرہ برس قبل مصر میں ڈولفن کو کورل ریفس پر لوٹتے ہوئے دیکھا تھا، جو اس سے قبل کسی ماہر کی نظر سے نہیں گزرا تھا۔ وہ اس کی وجہ جاننے میں لگ گئیں اور معلوم ہوا کہ بیمار ڈولفن مخصوص مونگوں کے پاس ہی جاتی ہیں
اس کے بعد سمندر میں اتر کر انہوں نے ڈولفن کا مشاہدہ کیا اور اس عمل کو قریب سے دیکھا۔ اب جس حصے پر ڈولفن جا رہی تھیں، اینجلا نے ان کے نمونے لیے اور تجربہ گاہ میں ان کا تجزیہ کیا
بالخصوص جورجونیئن کورل، لیدر کورل ایک خاص طرح کی اسفنج کا جب ماس اسپیکٹرومیٹر سے تجزیہ کیا گیا تو ان تینوں میں کل سترہ اجزا ملے، جو بیکٹیریا اور وائرس کش ہیں، سوزش دور کرتے ہیں اور زہر (ٹاکسک) کو زائل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں ہارمون اور اینٹی آکسیڈنٹ سے وابستہ خواص بھی ہوتے ہیں
ماہرین کا خیال ہے کہ کورل کی سطح پر موجود طبی خواص والے اجزا جب ڈولفن کی جلد پر لگتے ہیں، تو وہ گویا مرہم بن کر ان کی بیماری دور کرتے ہیں، ان میں بیکٹیریا انفیکشن سے بچاؤ بھی شامل ہیں
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسی مرجانی چٹانوں کے اطراف میں ڈولفن زیادہ پائی جاتی ہیں اور کورل ان کے لیے شفاخانوں کا کام کرتے ہیں
سائنسدانوں نے کہا ہے کہ خاص مرجانی چٹانوں کا تحفظ بہت ضروری ہے ورنہ ڈولفن بیمار ہونے کی صورت میں ان کی حالت مزید ابتر ہوسکتی ہے.