ﻣﺴﻠﻢ ﻟﯿﮓ ﻧﻮﻥ ﺑﻠﻮﭼﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﺧﺘﻼﻓﺎﺕ کی باتیں چہ مہ گوئیوں سے نکل کر خبروں تک آن پہنچی ہیں
حکومت مخالف ﺍﭘﻮﺯﯾﺸﻦ ﺍﺗﺤﺎﺩ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮈﯾﻤﻮﮐﺮﯾﭩﮏ ﻣﻮﻭﻣﻨﭧ (ﭘﯽ ﮈﯼ ﺍﯾﻢ) ﮐﮯ ﺟﻠﺴﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺴﻠﻢ ﻟﯿﮓ ﻧﻮﻥ ﺑﻠﻮﭼﺴﺘﺎﻥ ﻣﺸﮑﻼﺕ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ
ﺫﺭﺍﺋﻊ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﺳﺎﺑﻖ ﻭﺯﯾﺮِ ﺍﻋﻠﯽٰ ﻧﻮﺍﺏ ﺛﻨﺎﺀ ﷲ ﺯﮨﺮﯼ ﮐﻮ ﺟﻠﺴﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺑﻼﻧﮯ ﭘﺮ ﮨﻮﺍ، ﻣﺴﻠﻢ ﻟﯿﮓ ﻧﻮﻥ ﮐﯽ ﻣﺮﮐﺰﯼ ﻗﯿﺎﺩﺕ ﻧﮯ ﻧﻮﺍﺏ ﺛﻨﺎﺀ ﷲ ﺯﮨﺮﯼ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺑﻼﻧﮯ ﮐﺎ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﺫﺭﺍﺋﻊ کا کہنا ہے ﮐﮧ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﮐﯽ ﻣﺮﮐﺰﯼ ﻗﯿﺎﺩﺕ ﮐﮯ اس ﻓﯿﺼﻠﮯ ﭘﺮ ﺻﻮﺑﺎﺋﯽ ﺭﮨﻨﻤﺎﻭٔﮞ ﮐﻮ شدید ﺗﺤﻔﻈﺎﺕ ﮨﯿﮟ
ﺫﺭﺍﺋﻊ ﻧﮯ ﻣﺰﯾﺪ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے پارٹی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے
ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالقادر بلوچ مستعفی ہونے کے حوالے سے باضابطہ اعلان پریس کانفرنس میں کریں گے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت اور مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ میں تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب سابق وزیراعلی ثناء ﷲ زہری کو پی ڈی ایم کے کوئٹہ جلسے میں نہیں بلایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے سیکریٹری جنرل شاہد خاقان عباسی نے پارٹی قیادت کی مشاورت کے بعد ثناء ﷲ زہری کو یہ کہہ کر جلسے میں مدعو کرنے سے انکار کیا تھا کہ ثناء ﷲ زہری اڑھائی سال سے ملک میں موجود نہیں، اس لیے وہ پی ڈی ایم کے جلسے کا حصہ نہیں بن سکتے
پارٹی قائدین کا مؤقف ہے کہ ثناء ﷲ زہری نے قائد مسلم لیگ (ن) نوازشریف کے منع کرنے کے باوجود وزارت اعلیٰ بلوچستان کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، اور جب ثناء ﷲ زہری تحریک کے ساتھ ہی نہیں ہیں تو پھر انہیں پی ڈی ایم جلسے میں کیوں بلایا جائے
واضح رہے کہ عبدالقادر بلوچ نوازشریف کی کابینہ میں وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں اور اس وقت مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر ہیں، جب کہ ثناء ﷲ زہری وزیراعلیٰ بلوچستان رہ چکے ہیں، ثناء ﷲ زہری کو کوئٹہ جلسے میں نہ بلانے کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) کی اعلٰی قیادت اور پارٹی نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔