”ایک شراب کی بوتل اور مرغی میں بِکتی ہے جمہوریت۔۔۔“

ویب ڈیسک

بھارت کی وسطی ریاست تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ چندرشیکھر راؤ ہندوؤں کے تہوار ’دسہرہ‘ کے موقع پر اپنی نئی سیاسی پارٹی کے قیام کا اعلان کرنے والے ہیں، لیکن اس سے قبل اُن کی مجوزہ پارٹی کے ایک رہنما کی ایک وڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں وہ لوگوں میں شراب کی بوتلیں اور مرغیاں تقسیم کر رہے ہیں

وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ لائن بنا کر کھڑے ہیں اور چندرشیکھر ہر شخص کو ایک مرغی اور شراب کی ایک چھوٹ بوتل تھما رہے ہیں

دوسری جانب چندرشیکھر کے سیاسی مخالفین نے اس وڈیو کے سامنے آنے کے بعد انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے

پاکستان کی طرح پڑوسی ملک بھارت میں بھی ووٹروں کو لبھانے کے لیے طرح طرح کے وعدے کیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں تو قیمے والے نان اور بریانی سیاسی اصطلاح کا درجہ حاصل کر چکی ہیں

لیکن اس وڈیو کے بارے میں سیاسی مصبرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پہلی بار ایسا دیکھا ہے کہ ووٹرز میں کُھلے عام شراب اور چکن تقسیم کی جا رہی ہیں

ایک ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر نے تلنگانہ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ وڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ”مرغے اور ایک کوارٹر (شراب کی پونی بوتل) میں بکتی ہے بھارت کی جمہوریت۔۔۔“

اُن کے اس ٹویٹ کو ستاون ہزار سے زیادہ بار لائیک کیا گیا ہے، جبکہ پندرہ ہزار سے زیادہ بار ری ٹویٹ کیا گیا ہے

اس وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹی آر ایس کے رہنما راجنالا سریہر اپنی اور چندرشیکھر راؤ کی قد آدم تصاویر کے سامنے بظاہر مزدور نظر آنے والے افراد میں چکن اور شراب کی چھوٹی بوتل تقسیم کر رہے ہیں

صحافی کے پی آشیش نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ”ٹی آر ایس پارٹی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ شراب اور چکن کی تقسیم نئی پارٹی کی خوشی میں نہیں ہے بلکہ اسے مقامی رہنما نے دسہرے کا جشن منانے کے لیے منعقد کیا ہے“

جنوبی ہند کی ریاست تمل ناڈو سے بی جے پی رہنما ونوج پی سیلوم نے وڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے ’تمل ناڈو میں ہمارا دڑاوڈ ماڈل ہے جہاں لوگوں کو راغب کرنے کے لیے شراب کے ساتھ بریانی دی جاتی ہے۔ اب ہمارے سامنے تلنگانہ ماڈل ہے، جہاں شراب کے ساتھ زندہ مرغ دیے جا رہے ہیں۔ یکسانیت یہ ہے کہ دونوں ماڈلز صرف ان ریاستوں کے عوام کا نقصان ہیں۔‘

اس کے جواب میں ایک صارف نے لکھا ”یہ بی جے پی کے ووٹرز کو لبھانے کے کلچر سے تو بہتر ہے“

جبکہ ایک صارف نے انہیں یاد دلایا کہ ابھی حال ہی میں ریاست گجرات میں بی جے پی نے خواتین میں ساڑھیاں تقسیم کی ہیں

ایک صارف نے لکھا ”جہاں مفت کی چیزیں تقسیم ہوتی ہیں، وہاں بھیڑ لگ جاتی ہے لیکن لوگ ووٹ اپنی سمجھ اور اپنے میلان کی بنیاد پر ہی دیتے ہیں“

منوج سریواستو نامی ایک صارف نے لکھا کہ ”آپ (عام لوگ) چکن شوق سے کھاتے ہیں، شراب بھی پیتے ہیں۔ گھر آئے مہمانوں کا بھی گوشت اور شراب سے استقبال کرتے ہیں۔ کسی لیڈر نے اپنے کارکنوں کو اگر ایک بوتل اور مرغا تحفے کے طور پر دے دیا تو کوئی ظلم نہیں کیا۔ مخالفت کرنے والے غیرسماجی لوگ ہیں۔ ہر چھوٹی بڑی بات پر سیاست ٹھیک نہیں“

بی اے ٹاپ پریڈیٹر نامی ایک صارف لکھتے ہیں ”ہر سیاستدان ایسا کرتا ہے لیکن ابھی تک کسی نے کیمرے کے سامنے ایسا نہیں کیا ہے۔ یہ جیتنے کی حکمت عملی ہو سکتی ہے لیکن اس کا الٹا اثر بھی ہو سکتا ہے۔ وقت ہی بتائے گا“

بھارتی خبررساں ادارے اے این آئی کے مطابق کانگریس رہنما مدھو یاشکی نے گذشتہ روز وزیر اعلی کو شراب کا برانڈ لیڈر کہا اور یہ بھی کہا کہ ’وہ اپنی شراب نوشی کے لیے جانے جاتے ہیں‘

اے این آئی کے مطابق سریہری نے دو سو چکن اور اتنی ہی شراب کی بوتلیں تقسیم کی ہیں۔ مدھو یاشکی نے کے سی آر پر الزام لگایا کہ وہ ریاست کے عوام اور نوجوانوں کو ’شراب اور ڈرگز کا عادی‘ بنا رہے ہیں

شراب اور مرغ کی تقسیم کے اس واقعے پر بہت سے صارفین مزاحیہ انداز میں یہ بھی لکھ رہے ہیں کہ اس قسم کی چیزیں ان کے یہاں کیوں نہیں تقسیم کی جا رہی ہیں

ایک صارف نے طنز کرتے ہوئے لکھا ”الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں کو خط لکھ کر وضاحت طلب کی ہے کہ مفت ’ریوڑیوں‘ کی تقسیم کے لیے پیسہ کہاں سے آیا اس کا سورس بتایا جائے“

بھارتی سیاستدانوں نے ووٹرز سے دنیا بھر کے وعدے کر رکھے ہیں جن میں نقد رقم کی منتقلی سے لے کر ہیلتھ انشورنس اور کھانے پینے کی چیزوں سے لے کر رنگین ٹی وی، لیپ ٹاپ، سائیکل اور سونے تک دینے جیسی چیزیں شامل ہیں

گذشتہ سال بھارت کی جنوبی ریاست تمل ناڈو کے ایک سیاست دان نے چاند کے سو دن کے سفر اور موسم گرما کے دوران لوگوں کو گرمی کو شکست دینے میں مدد کے لیے ایک بہت بڑے برف کے تودے کا وعدہ کیا تھا

انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے یہ وعدے سیاست دانوں کے لمبے لمبے وعدوں کے بارے میں ’بیداری پیدا کرنے‘ کے لیے کیے تھے

لیکن ان کا یہ طنزیہ اقدام شاید وہ مطلوبہ بیداری پیدا نہ کر سکا، جو انہیں جتا سکے، کیونکہ وہ انتخابات ہار گئے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close