لیوی میں اضافہ: آنے والے مہینوں میں پیٹرول مزید کتنا مہنگا ہوگا؟

ویب ڈیسک

حکومت کے مالی سال کی بجٹ میں ایندھن پر لیوی کا ہدف 22-2021 کے مقابلے 610 ارب ٹیکس سے بڑھا کر 750 ارب تک کرنے کے بعد مالی سال 23-2022 میں ملک بھر میں صارفین کے سفری اخراجات میں مزید اضافے کا امکان ہے، اور اس اضافے کے اثرات یقینی طور پر ہر شعبے پر پڑیں گے

یہ خدشہ ایک ایسے وقت میں منڈلا رہا ہے، جب شہباز سرکار کی طرف سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں دو ہفتوں کے دوران کیا گیا فی لیٹر 60 روپے کا بڑا اضافہ پہلے ہی عوام کی قوت خرید کی کمر توڑ چکا ہے

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کے زندگی گزارنے کے اخراجات پر اضافی دباؤ ڈالا ہے، شہری خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، بجلی اور گیس کے بڑھتے ہوئے بلوں کی وجہ سے پہلے ہی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں

اس ضمن میں دلچسپ بات یہ ہے کہ موجودہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل) نے پی ٹی آئی کی حکومت میں چند ماہ قبل کہا تھا کہ قوم کے لیے 137 روپے فی لیٹر پیٹرول خریدنا ناممکن ہے اور انہوں نے یہی قیمت بڑھا کر 210 روپے فی لیٹر کردی ہے جبکہ مزید اضافے پر غور کیا جا رہا ہے

مفتاح اسماعیل نے اُس وقت کہا تھا ”ن لیگ اور پی ڈی ایم کسی صورت میں پی ٹی آئی حکومت کو پیٹرول مصنوعات میں مزید ایک پیسہ بھی اضافہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے“

کراچی میں ایک پیٹرول پمپ کے مالک سمیر نجم الحسین نے کہتے ہیں ”آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے سابق حکومت پیٹرولیم لیوی میں بتدریج اضافہ کر رہی تھی اور ساتھ ہی صارفین کو کچھ رلیف دینے کے لیے جنرل سیلز ٹیکس کو ختم بھی کر دیا تھا“

سمیر نجم نے کہا ”کچھ ماہ قبل پیٹرول کی قیمتیں 150 روپے سے 160 روپے تک تھیں لیکن پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت نے اس کو 140 روپے فی لیٹر تک کم کردیا تھا“

انہوں نے کہا ”آنے والے تین سے چار مہینے عوام کے لیے مشکل ہوں گے کیونکہ نئی حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کرنے کے ساتھ آئل مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس بھی وصول کرنے جا رہی ہے“

سمیر نجم الحسین نے مزید کہا کہ جلد ہی حکومت کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر 25 روپے سے 30 روپے تک اضافہ کیے جانے کا امکان ہے، تاہم، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آنے والے 6 مہینوں میں 280 روپے سے 300 روپے فی لیٹر تک بڑھنے کے امکانات ہیں

شرمین سیکیورٹیز کے ایک تجزیہ کار کا خیال ہے کہ 23-2022 کا بجٹ ایندھن پر عائد ٹیکس کے ساتھ ساتھ سبسڈی میں کمی کی وجہ سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے

پیٹرولیم لیوی کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو تیل کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کرنا پڑے گا، خیال رہے اس سال انتخابات ہونے کا فی الوقت امکانات نظر نہیں آ رہے

انہوں نے مزید کہا کہ لیوی کی مختص رقم ظاہر کرتی ہے کہ حکومت کا ارادہ تیل کی قیمتوں کو 250 روپے فی لیٹر تک بڑھانے کا ہے

واضح رہے کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بار بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی بات کرتے رہے ہیں، ایسے میں حالیہ 60 روپے کا اضافہ ہی برداشت نہ کر پانے والے عوام مزید مشکلات کا شکار ہو جائیں گے

کیونکہ شہباز سرکار کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ 60 روپے کے ریکارڈ اضافے کے مہنگائی میں خوفناک اضافے کی صورت اثرات پہلے ہی سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، جس کے بعد ملک میں ایک ہفتے کے دوران مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوگیا ہے

حالیہ ایک ہفتے کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح 2.67 فیصد اضافے کے ساتھ 23.98 فیصد کی بلند شرح پر پہنچ گئی ہے

اس حوالے سے وفاقی ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران 33 اشیا ضروریات مہنگی ہوئیں۔ صرف گھی فی کلو 28 روپے اور کوکنگ آئل کی فی لیٹر قیمت میں37 روپے تک اضافہ ہوا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close