ارجنٹائن میں طبی عملے کے آٹھ اہلکاروں کو قتل کے ایک مقدمے کا سامنا ہے، جس کی سماعت کا آغاز جلد ہوگا۔ طبی عملے کے ان اہلکاروں پر فٹبال کے عظیم کھلاڑی ڈیاگو آرمینڈو میراڈونا کے موت کے کیس میں مجرمانہ غفلت برتنے کا الزام ہے
یاد رہے کہ دو سال قبل میراڈونا ساٹھ سال کی عمر میں ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں واقع اپنے گھر پر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے
ارجنٹائن کی مقامی عدالت کے جج نے قتل کے مقدمے کا حکم اس وقت دیا، جب ایک طبی پینل نے میراڈونا کے علاج کو ’بے ضابطگی اور نقائص‘ سے بھرپور قرار دیا
واضح رہے کہ موت سے قبل میرا ڈونا کے دماغ میں جمے ہوئے خون کے لوتھڑے (بلڈ کلاٹ) کو نکالنے کے لیے ایک کامیاب سرجری کی گئی تھی اور وہ گھر جا چکے تھے، جہاں ان کا مزید علاج کیا جا رہا تھا
میراڈونا کی موت کے چند دن بعد ہی ارجنٹائن کی حکومت نے گھر پر اُن کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز اور نرسز کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا
گذشتہ سال، بیس ماہرین پر مشتمل ایک پینل نے کہا تھا کہ میراڈونا کا علاج کرنے والی طبی ٹیم ’غیر مناسب، نقائص سے بھرپور اور لاپرواہی‘ سے کام کرنے کی مرتکب ہوئی
عدالتی حکم کے مطابق اس پینل کی تفتیش نے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا کہ ”اگر میراڈونا کا علاج کسی ایسے ہسپتال میں ہوتا جہاں مناسب طبی سہولیات میسر ہوتیں تو ان کے بچنے اور زندہ رہنے کے امکانات زیادہ ہوتے“
لاپرواہی کے الزامات کا سامنا کرنے والوں میں میراڈونا کے نیوروسرجن اور ذاتی معالج لیوپولڈو لوکے، ایک ماہر نفسیات، دو ڈاکٹرز اور دو نرسیں شامل ہیں۔ ان تمام افراد نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے
ان آٹھ افراد کے خلاف ایک ایسے قانون کے تحت قتل کا مقدمہ چلے گا، جس کے مطابق جانتے بوجھتے اس نوعیت کی لاپرواہی برتی جائے کہ اس سے کسی شخص کی موت واقع ہو جائے
اگر اس مقدمے میں جرم ثابت ہو جاتا ہے تو ملزمان کو پچیس سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ ابھی تک مقدمے کے آغاز کی تاریخ نہیں دی گئی
ماریو باڈری میراڈونا کے ایک بیٹے کی جانب سے وکیل ہیں۔ انہوں نے خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ”عظیم فٹبال کھلاڑی موت سے پہلے بے بسی کا شکار تھے“
ماریو باڈری نے کہا ”میں نے جیسے ہی موت کی وجہ دیکھی، میں نے کہا یہ قتل ہے۔ میں نے بہت طویل لڑائی لڑی ہے اور اب ہم اس مقام پر موجود ہیں جہاں ایک اسٹیج مکمل ہو چکی ہے“
اس معاملے پر قانونی کارروائی اس وقت شروع ہوئی جب میراڈونا کی دو بیٹیوں نے باقاعدہ شکایت درج کروائی۔ انہوں نے اپنے والد کے دماغ کے آپریشن کے بعد ان کے علاج پر خدشات کا اظہار کیا تھا
ڈاکٹر لوکے، جو میراڈونا کے ذاتی معالج تھے، نے نومبر 2020 میں ایک جذباتی پریس کانفرنس کی، جس کے دوران انہوں نے روتے ہوئے کہا تھا ”میں نے اپنے دوست کی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کی“
اسی پریس کانفرنس کے دوران ایک ایسا موقع بھی آیا، جب وہ رپورٹرز پر چِلّا اٹھے اور کہا ”تم جاننا چاہتے ہو کہ میں کس بات کا ذمہ دار ہوں؟ اس سے محبت کرنے کا، اس کا خیال رکھنے کا، اس کی زندگی بڑھانے کا، اس کی زندگی کا معیار آخری وقت تک بہتر بنانے کا“
انہوں نے کہا تھا ”میں نے وہ سب کیا جو کر سکتا تھا، حتیٰ کہ ناممکن کو بھی ممکن بنایا“
میراڈونا کا شمار فٹبال کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں کیا جاتا ہے۔ 1986ع میں ان کی قیادت میں ارجنٹائن فٹبال ورلڈ کپ کا فاتح بنا
میراڈونا کی موت کی خبر نے فٹبال کی دنیا اور ان کے ملک ارجنٹائن کو گہرا صدمہ پہنچایا تھا اور ہزاروں افراد گھنٹوں پیدل چل کر بیونس آئرس میں صدارتی محل میں ان کا آخری دیدار کرنے پہنچے تھے
میراڈونا کا کوئی جنونی فین بھی اس بات سے انکار نہیں کرے گا کہ برسوں کی نشے کی عادت نے ان کے جسم کو کتنا نقصان پہنچایا یا پھر دماغ کی سرجری کے ان پر کتنے شدید اثرات مرتب ہوئے۔ لیکن صرف ساٹھ سال کی عمر میں میراڈونا کی موت کے بعد ارجنٹائن میں یہ تاثر تھا کہ دنیا کا عظیم ترین فٹبال کھلاڑی وقت سے پہلے چلا گیا
جیسے جیسے ان کے علاج کی تفصیلات سامنے آتی گئیں، جواب فراہم کرنے کے مطالبے بڑھتے گئے۔ طبی ماہرین کے پینل کی تفتیش کے نتائج خاص کر بہت چشم کشا تھے
اب تک ارجنٹائن میں میراڈونا کی موت کے بعد کا غم اور دکھ تر و تازہ ہے بلکل اس وقت کی طرح جب تین روزہ سوگ کے دوران ان کے ہزاروں چاہنے والے جوق در جوق زار و قطار روتے ہوئے صدارتی محل میں قومی پرچم میں لپٹی ہوئی ان کی لاش کے پاس سے گزرے
ابھی ان کے چاہنے والے ان کو الوداع نہیں کہنا چاہتے تھے، ان کے نزدیک یہ سب بہت جلدی ہو گیا تھا۔ ان الزامات کے بعد شاید ان کو ارجنٹائن کے عظیم بیٹے کی موت سے جڑے حالات کے بارے میں چند سوالوں کا جواب مل جائے۔