امریکی ریاست انڈیانا کے شہر گرین ووڈ کے ایک شاپنگ مال میں فائرنگ سے چار افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے
خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گرین ووڈ کے میئر مارک مائرز نے ایک بیان میں کہا کہ آج شام گرین ووڈ پارک مال میں فائرنگ ہوئی
ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے مارک مائرز کا کہنا تھا کہ فائرنگ کرنے والے کو ایک دوسرے ’مسلح فرد‘ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا
گرین ووڈ انڈیانا کا ایک جنوبی مضافاتی علاقہ ہے، جس کی آبادی لگ بھگ ساٹھ ہزار ہے
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اتوار کی شام انڈیانا کے ایک مال میں ایک شخص نے فوڈ کورٹ میں رائفل کے ساتھ فائرنگ کی اور ایک مسلح شہری نے اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا
دوسری جانب گرین ووڈ پولیس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ جم آئسن نے بتایا کہ یہ شخص رائفل اور گولیوں کے متعدد میگزین لے کر گرین ووڈ پارک مال میں داخل ہوا اور فوڈ کورٹ میں فائرنگ شروع کردی
پولیس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ نے بتایا کہ مجموعی طور پر چار افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے
پولیس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کے بقول ایک مشکوک بیگ بھی ضبط کر لیا گیا ہے، جو شاپنگ مال میں فوڈ کورٹ کے قریب باتھ روم میں موجود تھا
انڈیانا پولز میٹروپولیٹن پولیس اور متعدد دیگر ایجنسیاں تحقیقات میں مدد کر رہی ہیں
گرین ووڈ پولیس نے اپنے فیسبک پیج پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں فائرنگ کے گواہان سے معلومات فراہم کرنے کے لیے محکمے سے رابطہ کرنے کو کہا گیا
انڈیانا پولز کے اسسٹنٹ چیف آف پولیس کرس بیلی نے کہا کہ ’ہم اپنے ملک میں اس طرح کے ایک اور واقعے سے پریشان ہیں تاہم علاقے کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘
امریکہ میں گن وائلنس آرکائیو کے مطابق ملک میں سالانہ تقریباً 40 ہزار اموات آتشیں اسلحے کی وجہ سے ہوتی ہیں اور یہ حملہ امریکہ میں مسلح تشدد کی لہر میں تازہ ترین واقعہ ہے
اس سے قبل شکاگو کے مضافاتی علاقے میں چار جولائی کو ہونے والی پریڈ کے موقع پر ایک شخص کی فائرنگ سے سات افراد ہلاک اور کم از کم تین درجن زخمی ہوگئے تھے
اس سے قبل مئی میں بھی فائرنگ کے دو واقعات پیش آئے تھے۔ نیویارک کی ایک سپر مارکیٹ میں 10 سیاہ فام افراد کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا اور ٹیکسس کے ایک سکول میں 19 بچے اور دو اساتذہ ہلاک ہوئے تھے
مسلح تشدد میں حالیہ اضافے کی وجہ سے آتشیں اسلحے کے ضابطے پر دوبارہ بحث شروع ہوگئی ہے
امریکی ایوان نمائندگان کی ایک کمیٹی اس ہفتے تقریباً بیس سالوں میں پہلی بار اس بل پر ووٹ ڈالنے والی ہے، جس میں ہتھیاروں پر پابندی عائد کی جائے گی۔