ملیر کی خوبصورتی کی علامت اور شادابی کا ذریعہ ملیر ندی ان دنوں ناگوری کے باڑوں اور بحریہ ٹاؤن کی غلاظت کی نکاسی کا ذریعہ بن گئی ہے
بارشوں کے موسم میں اس بارانی ندی میں کھیرتھر کے کیچمنٹ ایریاز سے بہہ کر آنے والے پانی کے باعث طغیانی آتی ہے، جس کے بعد کافی عرصے تک اس میں صاف اور شفاف پانی بہتا رہتا ہے
لیکن حالیہ دنوں میں صورتحال یکسر تبدیل ہو گئی ہے اور یہ ندی اب گندے نالے کا منظر پیش کر رہی ہے
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ پانی مہینوں بہتا تھا اور صاف و شفاف ہوتا تھا ۔ لوگ یہ پانی پیتے تھے، اس میں نہاتے تھے۔ کپڑے دھوتے تھے، حتیٰ کہ جلد کی بیماریوں کا علاج بھی یہی پانی تھا
لیکن مقامی لوگوں کے مطابق اب اس پانی میں بحریہ ٹاؤن کی غلاظت اور ناگوری کی گندگی شامل ہو گئی ہے۔ ملیر ندی کے اوپر واقع تمام باڑوں کے مالک مقامی لوگ ہیں اور یہ سب مل کر ملیر ندی کو گندا کرنے پر تلے ہوئے ہیں
وائلڈ لائف فوٹوگراف سلمان بلوچ کا کہنا ہے کہ "ملیر ندی پر کئی چھوٹے چھوٹے ڈیمز ہیں ، بارشوں کے بعد ان ڈیمزمیں پورے سال پانی جمع رہتا ہے یہاں موسم سرمہ میں ہجرتی آبی پرندے آتے ہیں، ملیر ندی کا اپنا ایک ایکوسسٹم جو اس ماحول کو محفوظ کیے رکھا ہے ، جو پورے کراچی کو آکسیجن فراہم کرتا ہے اگر یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا تو زیرے زمین پانی بھی زہر آلود ہوگا جو نہ پینے کے قابل رہیگا نہ ہی زرعی کاشت کے”۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ گٹر ملا ہوا پانی ملیر کی سر سبزی اور شادابی کو نیست و نابود کردے گا، جبکہ یہاں بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ بھی ہے
لوگوں نے سوال کیا کہ ملیر کے رکھوالے کہاں ہیں، ملیر سے محبت کی دعویٰ کرنے والے سیاست دان، ادیب، مفکر، ماحول اور سماج دوست اس پر آواز کیوں نہیں بلند کرتے
علاقہ مکینوں نے کہا کہ ہماری بچی ہوئی کچھ زمینوں پر غیر آبادی اور ویرانی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ ملیر کے تمام باشعور باشندوں کو اس ماحول دشمن اقدام کے خلاف اور ملیر ندی کی حفاظت کے لئے پر امن احتجاج کرنا چاہیے اور ملیر ندی کو اس گندگی سے پاک کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔