افریقہ میں رنگ گورا کرنے والی مصنوعات کینسر کا باعث بننے لگیں

ویب ڈیسک

اپنے چہرے کو سورج کی تیز شعاعوں سے بچانے کے لیے بڑے ہیٹ کا استعمال کرنے والی افریقی ملک کیمرون کی تریسٹھ سالہ جِین، جلد کے کینسر کی تشخیص کے بعد اب جلد کو گورا کرنے والی مصنوعات استعمال کرنے پر پچھتا رہی ہیں

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جِین کیمرون کی ان خواتین میں سے ایک ہیں، جنہوں نے ایسی متنازع مصنوعات کا استعمال کیا، جن پر سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد پابندی لگ چکی ہے

کیمرون کے دارالحکومت یاؤندے میں اس طرح کی مصنوعات فروخت کرنے والی ایک خاتون دکاندار کا کہنا ہے ”جب لوگ میری طرف دیکھتے ہیں تو مجھے شرمندگی ہوتی ہے“

پانچ مہینوں میں چہرے پر ایک زخم کے بڑھنے کے بعد جِین ایک ڈاکٹر کے پاس گئیں، جس نے ان میں کینسر کی تشخیص کی

ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ انہیں کینسر چالیس برس سے جلد کو گورا والی مصنوعات کے استعمال کی وجہ سے ہوا ہے

دنیا میں جِین جیسے کروڑوں افراد ہیں، جو رنگت گورا کرنے والی مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں

کیمرون ڈرمیٹالوجی سوسائٹی کے مطابق سنہ 2019ع میں اقتصادی دارالحکومت ڈوالا کے تقریباً 30 فیصد رہائشیوں اور اسکول کی ایک چوتھائی لڑکیوں نے رنگ گورا کرنے والی مصنوعات کا استعمال کیا

بیس سالہ طالب علم اینیٹ جیسے کچھ افراد کے لیے ایسی مصنوعات کے اثرات کافی نقصان دہ ہوتے ہیں

اینیٹ نے بتایا کہ ان کے چہرے پر سرخ دھبے پڑ گئے ہیں، جلد چھل رہی ہے اور جل رہی ہے۔ سورج کی تیز روشنی میں میرا چہرہ گرم ہو جاتا اور مجھے رکنا پڑتا

’وائٹ ناؤ‘ اور ’سپر وائٹ‘ جیسے ناموں والی مصنوعات کو فوری طور پر دکان کی شیلفوں پر ان کی پیکیجنگ پر آویزاں صاف رنگت کی خواتین کی تصویروں سے پہچانا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ خطرناک کیمکلز کا مجموعہ ہیں

ان مصنوعات کے حوالے سے ہنگامہ موسمِ گرما میں اس وقت شروع ہوا، جب سوشل میڈیا صارفین نے حزب اختلاف کی رکن پارلیمنٹ نورین فوٹسنگ کی رنگ گورا کرنے والی مصنوعات فروخت کرنے والی کمپنی پر تنقید کی

بہت ساری مصنوعات کا سائنسی طور پر کبھی تجزبہ نہیں کیا گیا اور ان میں خطرناک سطح کے کیمیکل ہوتے ہیں، جو میلانین کی پیداوار کو روکتے ہیں، یہ مادہ سورج کی گرمی سے جسم میں پیدا ہوتا ہے

ان کیمیکلز میں سے ایک ہائیڈروکوئنون ہے، جس پر یورپی یونین نے سنہ 2001 میں کینسر اور جینیاتی تغیرات کے خطرے کی وجہ سے پابندی عائد کی تھی

کیمرون کی وزارت صحت نے رواں برس 19 اگست کو کاسمیٹک اور ذاتی حفظان صحت سے متعلق ایسی مصنوعات کی درآمد، پیداوار اور تقسیم پر پابندی عائد کر دی تھی، جن میں ہائیڈروکوئنون اور مرکری جیسے خطرناک مادے ہوتے ہیں

عالمی ادارہ صحت کے مطابق رنگ گورا کرنے والی مصنوعات عام طور پر بہت سے افریقی، ایشیائی اور کیریبین ممالک میں خواتین اور مرد دونوں ہی استعمال کرتے ہیں۔ یورپ اور شمالی امریکہ میں سیاہ رنگت والے افراد بھی ایسی مصنوعات استعمال کرتے ہیں

خوفناک نتائج کے باوجود مرد اور خواتین اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ ان مصنوعات کے استعمال کے بعد وہ مزید خوبصورت ہو جائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close