پنجگور: لیویز اہلکار سمیت چار ملزمان کی تین لڑکوں سے اجتماعی زیادتی

ویب ڈیسک

صوبہ بلوچستان کے ضلع پنجگور کے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایک سرکاری عمارت میں لیویز اہلکار سمیت چار ملزمان نے تین لڑکوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی ہے

پنجگور سٹی پولیس تھانے کے ایس ایچ او امیر جان نے بتایا کہ زیادتی کا یہ واقعہ چھ ستمبر کو پنجگور کے کمشنر ہاؤس میں پیش آیا، تاہم اس وقت عمارت خالی تھی

واضح رہے کہ یہ عمارت پنجگور میں ڈپٹی کمشنر ہاؤس کے بالکل سامنے واقع ہے اور اس کے قریب کئی دیگر اہم سرکاری دفاتر بھی واقع ہیں

ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ واقعے میں کمشنر ہاؤس پر تعینات لیویز اہلکار اور اس کے تین ساتھی ملوث ہیں، جن کے خلاف ایک متاثرہ لڑکے کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے

ایس ایچ او کے مطابق ”ایک ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ لیویز اہلکار سمیت باقی تین ملزمان روپوش ہو گئے ہیں، جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں“

ان کے بقول متاثرین کی عمریں بارہ سے چودہ سال کے درمیان ہیں، جنہیں دھوکے سے سرکاری عمارت لے جایا گیا

متاثرہ لڑکوں میں سے ایک نے اپنی ایک وڈیو میں بتایا ”لیویز اہلکار ہمیں یہ کہہ کر کمشنر ہاؤس لے گئے کہ ہمیں سرکاری افسر نے بلایا ہے۔۔ وہاں جا کر ملزمان نے ہمیں کولڈ ڈرنک پلائی، جس کے پینے کے بعد ہم بے ہوش ہو گئے“

انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے بے ہوشی کی حالت میں ان کا ریپ کیا

متاثرہ لڑکے کے والد نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ ملزمان نے لڑکوں کی برہنہ تصاویر اور وڈیوز بھی بنائی ہیں

ایس ایچ او نے بتایا ’ڈاکٹر نے معائنہ کرنے کے بعد ایک لڑکے کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کی ہے‘

واقعے کے حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر پنجگور امجد حسین سومرو کا کہنا ہے ”باقی دو متاثرہ لڑکوں کو ان کے والدین میڈیکل کے لیے ہسپتال ہی نہیں لے کر آئے“

انہوں نے کہا ’واقعے میں ملوث اہلکار کو معطل کردیا گیا ہے اور جلد ہی اسے گرفتار بھی کرلیا جائے گا‘ تاہم انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ واقعہ کمشنر ہاؤس میں پیش آیا

اسسٹنٹ کمشنر کی تردید کے برعکس ڈپٹی کمشنر پنجگور کے ایک نوٹیفیکیشن سے بھی اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ یہ گھناؤنا واقعہ کمشنر ہاؤس میں پیش آیا ہے

اس نوٹیفیکیشن کے مطابق کمشنر ہاؤس پر تعینات لیویز حوالدار کو فرائض میں غفلت برتنے پر معطل کیا گیا ہے-
کمشنر ہاؤس پر تعینات تین لیویز اہلکاروں سمیت چار ملازمین کے خلاف تحقیقات کا حکم بھی دیا گیا ہے-

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close