ایشین کرکٹ کونسل کے سربراہ اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ نے کہا ہے کہ بھارتی ٹیم 2023 میں ہونے والے ایشیا کپ میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ نہیں کرے گی
بھارتی چینل این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کونسل کے چیئرمین اور بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری جے شاہ نے منگل کو ممبئی میں ہونے والے بورڈ کے 91ویں سالانہ جنرل اجلاس کے موقع پر ان خیالات کا اظہار کیا
انہوں نے کہا کہ 2023 کا ایشیا کپ پاکستان میں نہیں بلکہ نیوٹرل مقام پر کھیلا جائے گا
واضح رہے کہ پاکستان 2023 میں پچاس اوور کے ایشیا کپ کی میزبانی کرے گا، جس کے بعد ورلڈ کپ بھارت میں ہوگا
بھارت کی جانب سے ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کے بعد اب پاکستان ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات میں ایشیا کپ کی میزبانی کرے گا، تاہم اگر کسی وجہ سے ایونٹ وہاں منعقد نہ ہو سکا تو بنگلہ دیش بھی متبادل وینیو بن سکتا ہے
اس سے قبل یہ رپورٹس بھی منظر عام پر آئی تھیں کہ بھارتی بورڈ ایشیا کپ 2023 میں شرکت کے لیے بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان بھیجنے کے لیے تیار ہے
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارتی بورڈ کی جنرل باڈی کے اٹھارہویں اجلاس سے قبل ایک اعلامیہ گردش کر رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ دورہ اس وقت کی حکومت کی منظوری سے مشروط ہوگا لیکن فی الحال یہ بورڈ کے ایجنڈے کا حصہ ہے
تاہم اب جنرل باڈی اجلاس کے دوران ہی جے شاہ کے بیان کے بعد واضح ہوگیا ہے کہ ایشیا کپ کسی نیوٹرل مقام پر کھیلا جائے گا
بھارت نے آخری مرتبہ دوطرفہ سیریز کے لیے 06-2005 میں راہول ڈراوڈ کی زیر قیادت پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اس کے بعد ایشیا کپ 2008 وہ آخری ایونٹ ہے جو کھیلنے کے لیے بھارتی ٹیم پاکستان آئی تھی
2009 میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردی حملے کے بعد پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہوئے تو دنیا کی باقی ٹیموں کی طرح بھارت کی ٹیم نے بھی پاکستان کے دورے بند کر دیے
2008 کے ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا تاہم منموہن سنگھ کے دور حکومت میں اس کشیدگی میں نسبتاً کمی آئی تھی اور 13-2012 میں پاکستان کی ٹیم ون ڈے اور ٹی ٹوینٹی سیریز کھیلنے کے لیے بھارت گئی تھی
تاہم 2014 میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان پھر معمول پر نہ آسکے اور اس کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ سیریز کا انعقاد ناممکن ہو گیا
اس دوران دونوں ٹیمیں صرف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور ایشیا کپ کے مقابلوں میں ہی مدمقابل آئی ہیں جن میں اکثر بھارت کا پلڑا بھاری رہا
گزشتہ ایشیا کپ بھارت میں منعقد ہونا تھا لیکن دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات کی وجہ سے بھارت نے ایونٹ کی میزبانی یو اے ای میں کی تھی جس میں دونوں ٹیموں نے ایک، ایک میچ میں فتح اپنے نام کی تھی
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے بورڈ کو عالمی مقابلوں میں تو پاکستان کے ساتھ کھیلنے کی اجازت دی ہوئی ہے، تاہم ایک دوسرے کے ملک میں کوئی باہمی سیریز کی اجازت نہیں ہے
بھارتی بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ ایشین کرکٹ بورڈ کے صدر بھی ہیں اور دونوں بااختیار عہدوں پر ہوتے ہوئے ان کے لیے مشکل نہیں تھا کہ وہ ٹیم کو پاکستان بھیج سکیں۔ لیکن شاید اس مسئلے پر انہیں اپنے والد اور وزیر داخلہ امت شاہ کی حمایت حاصل نہیں ہو سکی۔ امت شاہ حکومتی پارٹی بی جے پی کے صدر بھی ہیں اور انہیں وزیرِ اعظم نریندر مودی کے بعد انڈیا کی دوسری سب سے زیادہ طاقتور ترین شخصیت سمجھا جاتا ہے
کیا آئی سی سی دباؤ ڈال سکتی ہے؟
پاکستان اور بھارت کی کرکٹ پر اکثر آئی سی سی سے سوال کیا جاتا ہے کہ وہ کرکٹ کی عالمی تنظیم ہے تو وہ کیوں انڈیا پر دباؤ نہیں ڈال سکتی کہ پاکستان کے ساتھ کھیلے؟
اس سوال کے جواب میں آئی سی سی ہمیشہ اسے دونوں ممالک کے آپس کے تعلقات اور حکومتی پالیسی سے متعلق مسئلہ قرار دیتی ہے۔ حالانکہ آئی سی سی زمبابوے اور انگلینڈ کے مسئلے پر تو دخل دے دیتی ہے لیکن بات جب انڈیا کی آتی ہے تو خاموش ہو جاتی ہے، حتیٰ کہ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں بھی بھارت اور پاکستان کے میچ نہیں رکھے جاتے
اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن آئی سی سی اپنے سب سے بڑے اسپانسر ملک بھارت کو ناراض نہیں کرنا چاہتی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ آئی سی سی کے تمام ایونٹس کی بڑی اسپانسر بھارتی کمپنیاں ہوتی ہیں
اگر بھارت ایشیا کپ کے لیے پاکستان آنے سے انکار کر دیتا ہے تو ایشیا کپ کا انعقاد مشکل میں پڑ جائے گا، کیونکہ ایشیا کپ کی اسپانسر بھی بھارتی کمپنیاں ہی ہوتی ہیں
دوسری طرف جے شاہ نے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ایشیا کپ نیوٹرل وینیو پر ہو گا۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو پاکستان کو احتجاج کا حق حاصل ہوگا کیونکہ قواعد کی رو سے پاکستان کا حق ہے اور پاکستان اس کے لیے تیار بھی ہے، تاہم ایشیا کپ کے ذمہ دار ادارے ایشین کرکٹ کونسل میں بھارتی کی اجارہ داری ہے، اس لیے فیصلے بھی اسی کی مرضی سے ہوتے ہیں۔