’صحافیوں کے قتل میں ملوث مجرموں کو سزا نہ ملنے کی شرح خوفناک حد تک بلند ہے‘

ویب ڈیسک

صحافیوں کے خلاف جرائم میں ملوث افراد کو سزائیں نہ ملنے کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر یونیسکو نے خبردار کیا ہے کہ صحافیوں کے قتل کے لیے عالمی استثنیٰ کی شرح 86 فیصد کی خوفناک حد تک بلند ہے

یونیسکو نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں صحافیوں کی ہلاکتوں کے بیشتر کیسز میں قصورواروں کو سزائیں نہیں ملتیں۔ اقوام متحدہ کی اس ایجنسی کے مطابق سن 2020 اور 2021 میں کم از کم 117 صحافیوں کو اپنا کام کرنے پر قتل کر دیا گیا

اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم، یونیسکو، نے بدھ کے روز جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران دنیا بھر میں ہلاک کر دیے جانے والے صحافیوں کے بیشتر کیسز میں قصوروار سزا سے بچ جاتے ہیں

یونیسکو کی صحافیوں کی حفاظت اور 2020.21 کے عرصے کے دوران ان کے خلاف ہونے والے جرائم سے استثنیٰ کے خطرے سے متعلق رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ گزشتہ دس برسوں میں استثنیٰ کی شرح میں صرف 9 فیصد کمی آئی ہے، یونیسکو نے اس سست لیکن مثبت پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ استثنیٰ کی یہ کم شرح پرتشدد کارروائیوں کو روکنے میں کامیابی کے لیے ناکافی ہے

ان دو برسوں میں 2008ع میں اس رپورٹ کے پہلے اجرا کے بعد مجموعی طور پر کسی بھی دوسری رپورٹنگ مدت کے مقابلے میں اموات کی سب سے کم تعداد دیکھی گئی، رپورٹ میں سال 2021 میں پچپن ہلاکتوں کے ساتھ چودہ برسوں کے دوران سب سے کم سالانہ اموات کی تعداد ظاہر کی گئی ہے

2021 میں سب سے زیادہ مہلک حملے ایشیا اور بحرالکاہل میں ہوئے، جن میں تیئیس صحافیوں کو قتل کیا گیا، جو کہ دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتوں کا 42 فیصد ہے، اس کے بعد لاطینی امریکا اور کیریبین جزائر میں چودہ صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا، جو کہ عالمی سطح پر ہونے والی ہلاکتوں کا 25 فی صد ہے

یونیسکو کے اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں میکسیکو میں نو صحافیوں کو قتل کیا گیا، اسی طرح افغانستان میں سات، بھارت میں پانچ، پاکستان میں چار، کانگو میں تین، فلپائن میں تین، آذربائیجان، بنگلہ دیش، ایتھوپیا، میانمار اور صومالیہ میں دو دو اور برازیل، کولمبیا، ایکواڈور، یونان، گوئٹے مالا، ہیٹی، کینیا، لبنان، نیدرلینڈ، ترکی اور یمن میں ایک ایک صحافیوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا

یونیسکو کی رپورٹ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ صحافیوں کے لیے کوئی ملک اور مقام محفوظ نہیں، 2020.2021 میں صحافی ہونے کی وجہ سے مارے گئے 117 صحافیوں میں سے 91 یا 78 فیصد صحافیوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب کہ وہ ڈیوٹی پر موجود نہیں تھے، انہیں ایسے وقت میں نشانہ بنایا گیا جب کہ کسی خاص اسائنمنٹ پر نہیں بلکہ اپنے گھر، اپنی گاڑی یا روڈ پر موجود تھے اور مارے گئے، ان صحافیوں میں سے کئی کو ان کے بچوں سمیت خاندان کے افراد کے سامنے قتل کیا گیا

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ یہ شرح بھی ناقابل قبول حد تک زیادہ ہے لیکن صحافیوں کے خلاف ہونے والے جرائم پر سزا نہ دیے جانے کے عمل میں مسلسل کمی آئی ہے، 2022 میں یونیسکو کی جانب سے عالمی استثنیٰ کی شرح 86 فیصد کا تخمینہ لگایا گیا جو کہ 2018 میں 89 فیصد تھی، ان ہی اعداد و شمار کے پیش نظر یونیسکو عالمی سطح پر 2018 میں 11 فیصد سے 2022 میں 14 فیصد تک جرائم کے حل شدہ کیسز میں اضافے کا رجحان دیکھ رہا ہے

یونیسکو نے صحافیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کی مناسب تفتیش اور ان کے مرتکب افراد کی شناخت اور سزا کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کا مطالبہ کیا

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے ایک بیان میں کہا ”اگر غیر حل شدہ مقدمات کی اتنی حیران کن تعداد موجود ہو تو اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ نہیں کیا جاسکتا”

یونیسکو نے کہا کہ وہ رکن ممالک کے میڈیا قوانین اور پالیسیوں کو تیار کرنے اور نافذ کرنے کے لیے ان ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہا بے

وہ ججوں، پراسیکیوٹرز اور سیکیورٹی فورسز کو ”صحافیوں کے حقوق کو نافذ کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ان کے خلاف حملوں کی تحقیقات اور مقدمہ چلایا جائے” کی تربیت بھی دے رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close