ایلون مسک نے بدھ کے روز کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ان کی کمپنی نیورالنک کی تیار کردہ ’وائرلیس برین چپ‘ پر چھ ماہ میں انسانی طبی آزمائشیں شروع کر دی جائیں گی۔ اس چپ کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ اس سے معذور مریضوں کو حرکت کرنے اور دوبارہ بات چیت کرنے میں مدد مل سکتی ہے اور اس سے نابینا افراد کی بینائی کی بحالی کی راہ بھی ہموار ہوگی
خبر رساں ادارے رائٹرز نے بتایا ہے کہ ٹیکساس میں قائم نیورا لنک حالیہ برسوں میں جانوروں پر ٹیسٹ کر رہی ہے، کیونکہ وہ لوگوں میں طبی آزمائشیں شروع کرنے کے لیے امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) سے منظوری کی منتظر ہے
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایلون مسک نے ایک عوامی اپڈیٹ میں کہا ”ہم بہت محتاط رہنا چاہتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ یہ درست طریقے سے کام کرتی ہے اس سے پہلے کہ اس چپ کو انسانی دماغ میں نصب کرنے کا تجربہ کیا جائے“
رائٹرز نے اپنے ٹوئٹر پر مسک کی اس پریزنٹیشن کی وڈیو کو شئیر کی ہے، جس میں خبر رساں ادارے کے مطابق برین امپلانٹ کمپنی نیورا لنک کے ایک ایونٹ میں، ایک بندر ٹیلی پیتھک طریقے سے ٹائپ کر رہا ہے
نیورالنک کے ہیڈکوارٹر میں مخصوص افراد سے گفتگو کرتے ہوئے مسک نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی کمپنی کافی تیز رفتاری سے اس چپ پر کام کر رہی ہے
تاہم ان کا کہنا تھا ”جب انسانوں کی بات ہو تو پہلے پہل ایسا لگے گا کہ اس چِپ پر بہت سست رفتاری سے کام ہو رہا ہے، لیکن ہم ہر ممکن طریقہ آزما رہے ہیں تاکہ اسے درست بنایا جا سکے اور جب انسانی دماغ تک بات پہنچے تو زیادہ دیر نہ لگے“
ایف ڈی اے نے کہا ہے کہ وہ امکانی پروڈکٹ ایپلیکیشنز کے اسٹیٹس یا موجودگی پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔ تاہم مسک نے کہا ہے کہ انہیں چھ ماہ میں ٹرائلز کی اجازت مل جانے کی توقع ہے
مسک نے کہا کہ نیورالنک ڈیوائس کے ذریعے انسانی تجربات کے سلسلے میں جن پہلے دو اہداف پر کام ہوگا، وہ بصارت کی بحالی اور ان لوگوں میں پٹھوں کی نقل و حرکت کو فعال کرنا ہوگا، جو ایسا نہیں کر سکتے
ان کے اس بیان پر متعدد ٹوئٹس میں خوشی کا اظہار بھی کیا گیا ہے اور شکوک کا بھی
ایلون مسک کا کہنا تھا ”ہمیں یقین ہے کہ اس ڈیوائس کی مدد سے پیدائشی طور پر نابینا کی بینائی بھی بحال ہو سکے گی“
واضح رہے کہ یہ تقریب اصل میں 31 اکتوبر کو منعقد ہونا تھی، لیکن مسک نے بغیر وجہ بتائے چند دن پہلے اسے ملتوی کر دیا
ایک سال سے بھی زیادہ پہلے، نیورالنک نے جو وڈیو جاری کی تھی، اس میں ایک بندر کو سوچ بچار کے ساتھ کمپیوٹر گیم کھیلتے ہوئے دکھایا گیا تھا، جس کے دماغ میں چپ لگائی گئی تھی
مسک، جو الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا، راکٹ فرم اسپیس ایکس، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر بھی چلاتے ہیں، مریخ پر انسانی بستی قائم کرنے کی جستجو اور انسانیت کو بچانے جیسے بلند و بالا عزائم کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ 2016ع میں قائم کی جانے والی نیورالنک کے لیے بھی ان کے یہی عزائم ہیں
مسک ایک ایسی چپ تیار کرنا چاہتے ہیں، جس سے دماغ پیچیدہ الیکٹرانک آلات کو کنٹرول کر سکے گا اور بالآخر فالج کے شکار افراد کو حرکت کرنے کی اہلیت دوبارہ حاصل کرنے، اور پارکنسنز، ڈیمنشیا اور الزائمر جیسے دماغی امراض کا علاج کرنا ممکن ہو سکے گا اور وہ مصنوعی ذہانت کے دماغ کے امتزاج کی کی مدد کے ساتھ بات بھی کر سکیں گے
تاہم نیورالنک، اپنے شیڈول سے پیچھے ہے۔ مسک نے 2019ع کی ایک پریزنٹیشن میں کہا تھا کہ وہ 2020ع کے آخر تک ریگولیٹری منظوری حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے 2021ع کے آخر میں ایک کانفرنس میں کہا کہ وہ اس سال انسانوں پر تجربات شروع کرنے کی امید رکھتے ہیں
رائٹرز نے اگست میں رپورٹ کیا تھا کہ مسک نے نیورالنک کے ملازمین کی سست پیش رفت کے بارے میں مایوسی کا اظہار کرنے کے بعد اس سال کے شروع میں اپنی حریف کمپنی ’سنکرون‘ سے کسی ممکنہ سرمایہ کاری کے بارے میں رابطہ کیا تھا
واضح رہے کہ سنکرون نے جولائی میں پہلی بار امریکہ میں ایک مریض میں اپنا آلہ لگا کر ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔ اسے 2021ع میں انسانوں پر تجربات کے لیے امریکہ کی ریگولیٹری کلیئرنس ملی تھی اور اس نے آسٹریلیا میں چار افراد پر ریسرچ مکمل کی ہے۔