پٹھان: را اور آئی ایس آئی ایجنٹس کے گرد گھومتی کہانی

ویب ڈیسک

سدھارتھ آنند کی نئی بالی وڈ ایکشن فلم ’پٹھان‘ میں دیپیکا پڈوکون نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی ’آئی ایس آئی‘ کی ایجنٹ روبینہ محسن اور شاہ رخ خان نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایجنٹ پٹھان کا کردار ادا کیا ہے

بھارتی فلموں کو گزشتہ کچھ عرصے میں نفرت انگیز مہمات، پابندیوں اور بائیکاٹ کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس فہرست میں فلم ’پٹھان‘ کے ہی گانے ’بے شرم رنگ‘ میں دیپیکا پڈوکون کی بکنی کے رنگ کا تنازعہ بھی شامل ہے

فلم ’برہمسترا‘ میں مہمان اداکاری کو چھوڑیں تو شاہ رخ چار سال بعد بڑی اسکرین پر واپس آئے ہیں۔ پٹھان سے پہلے، 2018 میں، وہ آنند ایل رائے کی ’زیرو‘ میں نظر آئے تھے

میڈیا، شائقین اور فلمی دنیا ’پٹھان‘ کو مین اسٹریم کی بڑی اسٹار کاسٹ والی فلم سمجھ کر یہ دیکھے گی، جو یش راج فلمز کی سپائی یونیورس سیریز کی چوتھی فلم ہے اور اس سلسلے میں اس سے قبل 2012 میں ’ٹائیگر‘، 2017 میں ’ٹائیگر زندہ ہے‘ اور 2019 میں ’وار‘ آ چکی ہیں

ایسے میں ’پٹھان‘ میں کوئی نئی بات نہیں ہے اور ایک سطر میں فلم کی کہانی کا خلاصہ کیا جا سکتا ہے

را کا ایک ایجنٹ اسی ایجنسی کے ایک سابق ایجنٹ جم (جان ابراہم) سے لڑتا ہے، جو کارپوریٹ انداز میں ایک انتہاپسند تنظیم چلاتا ہے اور اپنے حیاتیاتی ہتھیار ’رکتابیج‘ سے بھارت کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے

فلم کی کہانی ایک لائن کی ہو سکتی ہے لیکن یہ ایک طویل فلم ہے، جس میں فلیش بیک سین کئی بار آتے ہیں۔ ماضی اور حال کو جوڑنے والے مناظر کی کثرت پریشان کن ہے جبکہ فلم کو دیکھ کر کلائمیکس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے

منطق کو ایک طرف رکھتے ہوئے، پٹھان ایک مسالا دار فلم ہے جس میں تفریح ​​کا ہر مسالا موجود ہے۔ خوبصورت مناظر کے علاوہ اس میں ایکشن سے بھرپور بہت سے مناظر ہیں، جہاں ناظرین کی سانسیں رکنے لگتی ہیں

سریدھر راگھون کا لکھا ہوا اسکرین پلے بھی بہت عمدہ ہے اور عباس ٹائر والا کے مکالمے شاہ رخ خان کی حساسیت اور مزاح سے میل کھاتے ہیں

ویسے یہ دیکھنا دلچسپ ہے کہ شاہ رخ نے ان دنوں بالی وڈ میں رائج حب الوطنی کے بیانیے کو کیسے اپنایا ہے۔ اگرچہ اس میں بھی شاہ رخ کی اپنی چھاپ نظر آتی ہے۔ وہ اسے شاونزم سے الگ کرتے ہیں اور اپنے کردار کو ایک عام انسان کا رخ دیتے ہیں

فلم کا اسکرین پلے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے متنازع معاملے کے گرد گھومتا ہے، جس میں روایتی بھارتی فلموں کی طرح پاکستان کو بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور مسائل پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ کہنے کی بھی ضرورت نہیں ہے کہ فلم پٹھان یہ بھی دکھاتی ہے کہ بالادستی کے اس علاقائی کھیل میں بھارت کو برتری حاصل ہے

تاہم یہ سب دکھاتے ہوئے کوشش کی گئی ہے مرکزی کردار پٹھان اس طرح کے روایتی کرداروں سے کچھ مختلف دکھائی دے۔ پٹھان کے کردار میں شاہ رخ نے اس بات کو اجاگر کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ چند برے لوگ پورے ملک، حکومت اور عوام کو نہیں بدل سکتے

افغانستان میں ایک مشن کے دوران پٹھان ایک خاندان کے ساتھ گھل مل جاتا ہے اور ہر سال ان کے ساتھ عید مناتا ہے۔ وہ بھارتی ایجنٹ ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کی سب سے بڑی سافٹ پاور کا ایجنٹ بھی ہے

فلمی پردے پر اپنی رومانوی امیج کی وجہ سے شاہ رخ کو رومانس کا بادشاہ کہا جاتا ہے لیکن پٹھان میں انہیں مردانہ قوت کا شاہکار بھی دکھایا گیا ہے۔ اپنے ورزشی جسم کی نمائش کرتے ہوئے وہ پہلی بار ایک مکمل ایکشن ہیرو کا کردار ادا کر رہے ہیں

پٹھان کا ولن لتا منگیشکر کے گانے ‘اے میرے وطن کے لوگون’ پر سیٹی بجاتے نظر آتا ہے۔ اس کا کردار ہیرو سے زیادہ مضبوط ہے۔ اس کے غصے کو مناسب سیاق و سباق، عقلیت اور ہمدردی کا ایک لمس دیا گیا ہے جسے جان ابراہم زندہ دلی کے ساتھ ادا کرتے ہیں

فلم یہ بھی بتاتی ہے کہ دنیا پر مردوں کا غلبہ ہونے کے باوجود یہ خواتین کے لیے خطرناک جگہ نہیں ہے، ان کا اپنا وجود ہے

دیپیکا فلم میں بکنی میں گانا گاتے نمودار تو ہوتی ہیں لیکن بعد میں وہ ایک طاقتور اور جان لیوا کردار میں نظر آئیں اور پٹھان کے باس کے طور پر ڈمپل کپاڈیہ ہیں

فلم میں بہت سا ایکشن ہے۔ اس میں خطرناک اسٹنٹ سیکوئنس ہیں جو زمین، ہوا، پانی اور برف پر فلمائے گئے تھے۔ عکس بندی میں کاروں، ہیلی کاپٹر اور بائیکس کا خوب استعمال کیا گیا ہے اور یہ مناظر سپین، متحدہ عرب امارات، ترکی، روس، اٹلی، فرانس، افغانستان اور سائبیریا میں فلمائے گئے ہیں

فلم میں روس میں ایک ٹرین پر فلمایا گیا شاندار ایکشن سیکوئنس ہے جب کہ سائبیریا کی منجمد بیکال جھیل پر وائرس سے بھری گیندوں کی لڑائی کا شاندار سیکوئنس بھی ہے

پٹھان میں لاوارث، خدا گواہ اور کرن ارجن کی جھلک بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ ماسکو میں چوری کی کوشش کو 1993 کی فلم ڈر کے مقبول گانے ‘تو ہے میری کرن’ کے ساتھ جوڑا گیا ہے، حالانکہ یہ کچھ احمقانہ بھی لگتا ہے

شاہ رخ اور دیپیکا کے درمیان ایک مزاحیہ منظر بھی ہے جب دونوں کے درمیان اعتماد کی کمی پیدا ہو جاتی ہے کیونکہ دونوں ممالک کی متعلقہ ایجنسیاں ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کرتیں۔ ان کے رومانس کی وجہ سے آئی ایس آئی آفس ایجنٹوں کے درمیان تقسیم ہو جاتا ہے، جسے ایک ڈیٹنگ ویب سائٹ کہا جاتا ہے

فلم میں کنٹسوگی کے جاپانی فن کا ایک حوالہ شامل ہے کہ کس طرح سونے کو مٹی کے برتنوں کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں کے ساتھ ملا کر مزید خوبصورت اور قیمتی فن پارہ تخلیق کیا جا سکتا ہے۔ اس کا استعمال فلم میں زخمی اور ریٹائرڈ ایجنٹوں کو ملا کر ایک نیا یونٹ بنانے کے لیے کیا گیا ہے حالانکہ ایسا لگتا ہے کہ شاہ رخ بالی وڈ کی بات کر رہے ہیں کہ موجودہ دور سے گزرنے کے بعد یہ کیسے بہتر ہو سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close