آسٹریلیا کے مغربی حصے میں نقل و حمل کے دوران گم ہو جانے والے ایک ایسے چھوٹے ’کیپسول‘ کی تلاش کا عمل جاری ہے، جس میں سیزیئم 137 (جوہری ہتھیاروں اور جوہری ری ایکٹرز میں استعمال کیا جانے والے تابکاری مواد) کی معقول مقدار بھی موجود ہے، جس کو اگر غلطی سے چھو لیا جائے تو صحت کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں
تابکاری مواد سے بھرا یہ کیپسول جنوری کے وسط میں آسٹریلیا کے شہر پرتھ کے ایک قصبے نیومین کے درمیان کہیں گم ہو گیا تھا
واضح رہے کہ ان دونوں مقامات کے درمیان تقریباً ایک ہزار چار سو کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ یقیناً اتنے بڑے علاقے میں اس کیپسول کو ڈھونڈنا کوئی آسان کام نہیں ہوگا
تابکاری کے خطرے سے متعلق عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ اگر کہیں بھی اس کیپسول کو دیکھیں تو ہرگز بھی اس کے نزدیک نہ جائیں
10 سے 16 جنوری کے درمیان نیومین کے شمال میں پلبارا میں موجود (زیر زمین ) کان کے مقام سے اس کیپسول کو ایک ٹرک کے ذریعے پرتھ منتقل کیا جا رہا تھا اور اس دوران ممکنہ طور پر وہ کھو گیا
واضح رہے کہ سیزیئم137 کو عام طور پر کان کنی کے کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے
فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے ”تابکاری مواد سے بھرے اس کیپسول سے ہتھیار نہیں بنایا جا سکتا تاہم اس مواد سے متاثر ہونے والے کی جِلد جل سکتی ہے اور یہ کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے“
ریڈیولوجیکل کونسل کے سربراہ اور اسٹیٹ چیف ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر اینڈریو رابرٹسن نے بتایا ”کیپسول میں معقول مقدار میں ریڈی ایشن موجود ہے اور ہمیں اس بات کی تشویش ہے کہ اس خطرناک مواد کو کوئی شخص لا علمی میں اٹھا نہ لے“
ڈاکٹر اینڈریو رابرٹسن کے مطابق ”ہو سکتا ہے اس کو اٹھانے والے شخص کو بے خبری میں یہ کوئی دلچسپ چیز معلوم ہو اور وہ اس کو اپنے گھر لے جا کر رکھ لے یا کسی کو تحفے میں دے دے“
فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈپارٹمنٹ نے عوام کو خبردار کرنے کے لیے اس کا ایک خاکہ بھی جاری کیا ہے، جس کے مطابق اس چھوٹے سے کیپسول کی پیمائش چھ سے آٹھ ملی میٹر کے درمیان ہے
ادارے نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ اگر کسی نے بھی اس کیپسول کو دیکھا ہے یا اسے شک ہے کہ وہ اس کیپسول سے کسی بھی طور پر رابطے میں آیا ہے تو ایسے شخص کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے اور اس کے لیے بلا تاخیر فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز سے رابطہ کیا جائے۔