ملک سے فرار ہونے والے افغان صدر اشرف غنی اس وقت کہاں موجود ہیں؟

ویب ڈیسک

دبئی : ملک سے فرار ہونے والے افغان صدر اشرف غنی کے متعلق مختلف ممالک میں ان کی موجودگی کے بارے میں کئی دنوں سے جاری قیاس آرائیوں نے بالآخر دم توڑ دیا ہے

اب متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے  تصدیق کر دی ہے کہ متحدہ عرب امارات نے صدر اشرف غنی اور ان کے خاندان کا انسانی بنیادوں پر ملک میں خیرمقدم کیا ہے

سنگت میگ رپورٹ کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں روپوش افغان صدر کی یو اے ای میں موجودگی کی تصدیق کی گئی ہے۔  بیان کے مطابق متحدہ عرب امارات نے انسانی بنیادوں پر سابق افغان صدر اور ان کے اہل خانہ کو متحدہ عرب امارات میں خوش آمدید کہا ہے۔

یاد رہے کہ اتوار کو طالبان کے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد افغان صدراشرف غنی ملک سے فرار ہوگئے تھے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق وہ تاجکستان چلے گئے تھے۔ تاہم تاجکستان نے اشرف غنی کی ملک میں آمد یا ان کے طیارے کی تاجکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کی سخت الفاظ میں تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میڈیا میں زیر گردش ایسی خبریں اور اطلاعات بے بنیاد ہیں

اس کے بعد سے ان کا کچھ پتا نہیں تھا کہ وہ کس ملک میں ہیں۔ تاہم اب یو اے ای کی وزارت خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سابق افغان صدر ہمارے ملک میں ہیں

افغان مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے آن لائن ویڈیو بیان میں اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘وہ مشکل وقت میں افغانستان چھوڑ گئے ہیں، اللہ ان سے پوچھے گا’

ان کا کہنا تھا کہ اشرف غنی مشکل وقت میں ملک کو چھوڑ کر گئے ہیں، جس پر انہیں تاریخ میں یاد رکھا جائے گا

افغانستان چھوڑ کر جانے کے بعد اپنے پہلے بیان میں اشرف غنی نے طالبان سے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ‘خون ریزی سے بچنے’ کے لیے ملک چھوڑ گئے ہیں کیونکہ طالبان دارالحکومت کابل میں داخل ہوگئے تھے

سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘طالبان جیت چکے ہیں اور اب وہ اپنے ہم وطنوں کی عزت، املاک اور سلامتی کے ذمہ دار ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘وہ اب ایک نئے تاریخی امتحان کا سامنا کر رہے ہیں، کیا وہ اپنے نام اور افغانستان کی عزت محفوظ کریں گے یا پھر وہ دیگر جگہوں اور نیٹ ورکس کو ترجیح دیں گے’

الجزیرہ کے مطابق متحدہ عرب امارات سے بہ ذریعہ فیس بک اپنے پہلے ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ خون ریزی روکنے کے لیے میں نے افغانستان کو چھوڑا۔ اگر ملک نہیں چھوڑ تا تو کابل دوسرا یمن یا شام بن جاتا، نقد رقم ساتھ لے جانے کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کی سیاسی اور ذاتی کردار کشی کی جا رہی ہے

انہوں نے مزید کہا کہ میری حفاظت پر مامور عملے نے وطن چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا کیوں کہ اگر میں ایسا نہیں کرتا تو پھر کابل میں بہت خون ریزی ہوتی، اور میں اقتدار کے لیے کابل کو دوسرا یمن اور شام بنتے نہیں دیکھ سکتا تھا

اُن کا کہنا تھا کہ آپ کو سب کو معلوم ہے کہ میں عزت کے ساتھ مرنے سے نہیں ڈرتا ہوں

یاد رہے کہ کابل میں طالبان کے داخل ہونے کے بعد افغانستان سے فرار پر انہوں سابقہ وزیروں کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا. جب کہ افغان سفیر نے ان پر 16 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اپنے ساتھ لے جانے کا الزام بھی عائد کیا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close